جسٹس مظاہر نقوی کو جواب جمع کرانے کیلئے یکم جنوری تک کی مہلت

سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کی استدعا منظور کرلی
سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کمرہ عدالت پہنچ گئے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی زیر صدارت اجلاس کمرہ عدالت نمبر 1 میں ہوا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم دیکھ لیتے کوئی شکایات میں وزن ہے یا نہیں،ہوسکتا ہے ساری شکایات بے بنیاد ہوں مگر آپ جواب دیں گے تو پتا چلے گا،آپ شوکاز کا جواب نہیں دینا چاہتے کہہ دیں نہیں دینا،وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ صرف بتانا چاہتا ہوں کہ ابھی تک جواب کیوں نہیں دیا،میں نے آپ کو دو خطوط لکھے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا آپ کو خط آپ کو خط لگا رکھی ہے؟کیا ہر ایک خط پر ایک چیف جسٹس لاہور ایک کوئٹہ سے آئے؟لاہور اور کوئٹہ سے سفر کر کے آنے کا ٹیکس عوام دے رہی ہے،جو درخواست کرنی ہے سپریم جوڈیشل کونسل سے کریں مجھ سے نہیں، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ معذرت خواہ ہوں اگر یہ تاثر گیا کہ میں آپ کو انفرادی طور پر کہہ رہا ہوں،
سپریم جوڈیشل کونسل نےا جسٹس مظاہر نقوی کو جواب دینے کیلئے وقت دینے کا فیصلہ کر لیا،چیئرمین جوڈیشل کونسل نے کہا کہ تفصیلی جواب دینے کیلئے وقت دے دیتے ہیں،اپنے ساتھی جج کیخلاف کاروائی کرنا بہت تکلیف دہ عمل ہوتا ہے، ہمیں اچھا نہیں لگتا کہ ساتھی جج کو کٹہرے میں کھڑا کر کے سوال و جواب کریں،اپنے ساتھی ممبران سے مشاورت کے بعد واپس آتے ہیں،پاکستان بار کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو مزید وقت دینے کی مخالفت کر دی، کونسل نے حسن رضا پاشا سے سوال کیا کہ مزید وقت دینے سے آپ کی کیا حق تلفی ہوگی؟آپ کے گواہان کون ہیں؟حسن رضا پاشا نے کہا کہ گواہان میں آڈیو لیکس والے افراد ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آڈیو لیکس میں دیکھنا ہوگا کہ آڈیوز درست ہیں یا نہیں،آج کل تو کوئی بھی آڈیوز توڑ مروڑ کر بنا دیتا ہے،
جسٹس مظاہر علی نقوی کیخلاف ریفرنس،سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی 11 جنوری تک ملتوی کر دی گئی،سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو جواب جمع کرانے کیلئے یکم جنوری تک مہلت دے دی اور کہا کہ یکم جنوری 2024 کے بعد کوئی مہلت نہیں دی جائے گی،اٹارنی جنرل سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کنڈکٹ کرنے کیلئے پراسیکیوٹر مقرر کر دیئے گئے ،خواجہ حارث نے اٹارنی جنرل پر اعتراض کیا اور کہا کہ اٹارنی جنرل پاکستان بار کے چیئرمین ہیں جو ہمارے خلاف شکایت گزار ہے، سپریم جوڈیشل کونسل نے خواجہ حارث کا اعتراض مسترد کردیا
قبل ازیں جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کر دیا،جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے خلاف کارروائی کے حوالہ سے جوڈیشل کونسل کو خط لکھا ہے، جس میں کہا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی کیس میں سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کی کھلی سماعت کا حق تسلیم کیا ہے اور کہا ہے کہ میری درخواست ہے کہ میرے خلاف جوڈیشل کونسل کی کارروائی کی کھلی سماعت کی جائے، پاکستان کا آئین مجھے کھلی سماعت کا حق دیتا ہے، میں نے جوڈیشل کونسل کی تشکیل پر اعتراضات اٹھائے ہیں، کونسل کے ان کیمرا اجلاس کی وجہ سے میرا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، کونسل کارروائی کی وجہ سے مجھے تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، شفاف ٹرائل کا تقاضہ ہے کہ انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے،
خط میں استدعا کی گئی ہے کہ جب تک میری درخواستوں پر فیصلہ نہیں آتا تب تک جوڈیشل کونسل کی کارروائی روک دی جائے، میری جوڈیشل کونسل کے سامنے متعدد درخواستیں زیرِ التواء ہیں، 13 نومبر کو میں نے نوٹس کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا، میری دونوں درخواستیں 15 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر ہیں.
جسٹس مظاہر نقوی پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور سپریم کورٹ جج اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنی آمدن سے زیادہ مہنگی لاہور میں جائیدادیں خریدی ہیں لہذا سپریم جوڈیشل کونسل اس کو فروخت کرے اور اعلیٰ عدلیہ کے جج کے خلاف کارروائی کرے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملک کی بار کونسلز نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی آڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف بلوچستان بار کونسل سمیت دیگر نے ریفرنسز دائر کر رکھے ہیں۔
ریفرنس میں معزز جج کے عدالتی عہدے کے ناجائز استعمال کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں جبکہ معزز جج کے کاروباری، بااثر شخصیات کے ساتھ تعلقات بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ ریفرنس میں معزز جج کےعمران خان اور پرویز الہیٰ وغیرہ کے ساتھ بالواسطہ اور بلاواسطہ خفیہ قریبی تعلقات کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل پر اٹھائے اعتراضات
ہائیکورٹ نے کیس نمٹا کرتعصب کا مظاہرہ کیا،عمران خان کی سپریم کورٹ میں درخواست
جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کے جاری کردہ دونوں شوکاز نوٹس چیلنج کردیئے
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 14 دسمبر کو سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلایا ہے اجلاس جمعرات کو ججز بلاک کانفرنس روم میں ڈھائی بجے ہوگا، سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل نے پانچوں ممبران کو نوٹس بھیج دیا ہے۔