مضبوط رشتے تحریر: ڈاکٹر زونیرا

0
26

انسان کی زندگی میں خوشی کا دارو مدار زیادہ تر اس کے رشتوں کی کوالٹی پہ ہوتا ہے۔ آپ کتنے بھی کامیاب ہوجائیں، کتنے بڑے عہدے پر چلے جائیں، کتنی دولت کما لیں لیکن جب تک آپ کے رشتے مضبوطی سے قائم نہیں ہوں گے، اپ دیرپا خوشی حاصل نہیں کر سکیں گے۔ کہا جاتا ہے کہ انسان سماجی حیوان ہے، اسے ہر حال میں لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر انسان کے رشتے مضبوط ہوں اور وہ رشتوں کے ساتھ مخلص ہو تو وہ دولت کے بغیر بھی خوش نظر آئے گا۔
ابراہم ماسلو (Abraham Maslow) ایک سائیکالوجسٹ گزرے ہیں۔ ان کی تھیوری کے مطابق انسان کی بنیادی ضروریات کے بعد اس کی دوستی اور رشتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے اس کو انسان کی ضرورت کہا ہے۔
رشتوں کو سمجھنا اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے ڈیل کرنا بھی ایک فن ہوتا ہے۔ رسمی تعلیم میں یہ چیز نہیں سکھائی جاتی۔ اس لئے جس کو جتنا سمجھ میں آتا ہے ویسا ہی نظریہ بنا لیتا ہے اور اس کے مطابق چلنے لگتا ہے۔ رشتوں میں پائیداری اور مضبوطی لانے کے لئے بہت سی چیزیں ہیں لیکن یہاں کچھ چیزوں کا ذکر کرتے ہیں۔
سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ آپ کو پتہ ہونا چاہئے کہ سب انسان ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ سب کی ذہانت، پسند ناپسند، مقاصد، سوچ اور طریقہ کار ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ جب آپ یہ چیز سمجھ لیں گے کہ ہر کوئی آپ سے مختلف ہے تو آپ اپنی پسند اور نا پسند کو سختی سے نافذ کرنے سے رک جائیں گے۔ آپ کو پتہ ہوگا کہ آپ کی پسند یا ناپسند اگلے بندے کی پسند یا ناپسند نہیں ۔ ایسا انسان اپنے ہر عمل سے پہلے سوچے گا کہ اگلے بندے کو بھی پسند ہے یا نہیں۔ وہ ہر جگہ اپنی مرضی مسلط کرنے سے باز رہے گا۔ مثلا بچوں کو کس اسکول میں پڑھانا ہے، عید کی شاپنگ کب کرنی ہے، گھر میں فرنیچر کونسا ہونا چاہیے، وغیرہ۔ ایک چھوٹی سی مثال لے لیں اگر کوئی شخص ہر دفعہ اپنی مرضی کا کھانا اپنی بیوی سے بنواتا ہے، تو اس کو اپنا پسندیدہ کھانا تو ملے گا لیکن یہ ممکن ہے کہ اس کے رشتوں میں وہ مضبوطی نہ آئے ۔ اس کے برعکس اگر کوئی شخص خود اپنی بیوی کی مرضی کا کھانا باہر سے لے آئے گا۔ اپنی پسند کو چھوڑ کے اس کی پسند کو سامنے رکھے گا۔ تو ممکن ہے کہ اس کی بیوی دوسرے دن اس کی پسند کا کھانا بنایے اور اس کے رشتوں میں بھی کافی مضبوطی آ جائے۔ عورت کو تو ویسے بھی پیار دیا جائے تو وہ دگنا کرکے لوٹاتی ہے۔ یہ صرف ایک کھانے کی مثال تھی۔ اسی طرح آپ اپنے دوستوں میں، بہن بھائیوں میں اور والدین سے ان کی پسند اور نا پسند کا خیال رکھیں گے تو اس سے رشتوں میں مضبوطی آئے گی۔ سائیکالوجی میں جب سے individual differences کا تصور آیا ہے۔ تب سے انسان کو پرکھنے کا نظریہ بھی بدلا ہے۔ انسانوں میں فرق مختلف پہلو میں ہوتا ہے۔ مثلا ان کی پرسنلٹی میں، ان کے سیکھنے کے انداز اور رفتار میں، جیسے کچھ لوگ پڑھ کے اچھے سے سمجھتے ہیں، کچھ لوگ سننے سے سمجھتے ہیں، کچھ لوگ دیکھنے سے سمجھتے ہیں، اور کچھ لوگ کام کرکے اچھے سے سمجھتے ہیں، اپنے اور دوسروں کے جذبات کو سمجھنے اور ان کو کنٹرول کرنے ( emotional intelligence )میں بھی لوگ ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ یہ چیزیں آپ کو پتہ ہوں گی تو آپ کو دوسروں کی رائے پے غصہ بھی نہیں آئے گا۔
دوسری اہم بات کہ اپنے رشتوں میں مخلص رہیں۔ ان کو کبھی دھوکا نہ دیں۔ آپ جیسے ہیں ویسے ہی ان سے برتاؤ کریں۔ اپنے رشتوں کو بچانے کے لیے نقاب کا سہارا نہ لیں۔ یہ ایک ایسا راز ہے جسے اکثر لوگ نہیں جانتے مگر اس سے رشتوں میں بے پناہ مضبوطی اتی ہے۔ اگر آپ اپنے اردگرد غور کریں تو جو لوگ آپ کے ساتھ مخلص نہیں ہیں، تو آپ ان کی باتوں اور ان کی حرکتوں سے اندازہ لگا لیتے ہیں۔ اور جو لوگ آپ کے ساتھ مخلص ہیں ان کا بھی آپ کو اندازہ ہو جاتا ہے۔ کیونکہ انسان کی باتوں کے علاوہ انسان کا رویہ اس کے چہرے کے تاثرات (facial expressions)، اس کا باڈی لینگویج بھی سمجھ میں آ جاتا ہے۔ کمیونیکیشن کی فیلڈ میں بتایا جاتا ہے کہ 90 فیصد سے زیادہ ہم اپنے لہجے اور باڈی لینگویج سے رابطہ کرتے ہیں۔ اگر آپ اندر سے سچے ہوں گے تو آپ کا باڈی لینگویج بھی ویسا ہی اظہار کرے گا۔ آپ کی آنکھوں سے سچائی جھلک رہی ہوگی، آپ کی مسکراہٹ میں بھی معصومیت اور خوبصورتی ہوگی، آپ کی باتوں سے پھول جھڑیں گے، لیکن شرط یہ ہے کہ آپ اندر سے ایک دفعہ مخلص ہوں۔ یہ خوبی ہر رشتے کے لئے لازمی ہے چاہے وہ میاں بیوی کا رشتہ ہو، چاہے وہ استاد شاگرد کا ہو، چاہے ڈاکٹر مریض کا ہو، چاہے گاہک اور دکاندار کا ہو۔ جب آپ اندر سے مخلص ہوتے ہیں تو لوگ آپ کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ آپ نے کبھی نوٹ کیا ہوگا کہ کچھ دکانداروں سے آپ کو کشش ہو جاتی ہے، کئی دفعہ تو 2 یا 3 گلیاں چھوڑ کے آپ اسی دوکان دار کے پاس جاتے ہیں، جبکہ اس دکاندار سے نزدیک بھی کئی دکانیں ہوتی ہیں، اور ایک ہی ریٹ پر وہ سیل کرتے ہیں لیکن پھر بھی آپ اسی دکاندار کے پاس جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اس نے آپ کا دل جیت لیا ہوتا ہے۔ کسی بھی رشتے کو مضبوط کرنے کے لیے دل جیتنا ضروری ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ جو رشتے ہمارے پاس ہوتے ہیں ہمیں ان سے ڈیل کرنے کا ہنر نہیں آتا۔ ہم ان کو کھو دیتے ہیں اور پھر ضرورت کو پورا کرنے کے لیے باہر کی طرف بھاگتے ہیں۔ اور غیروں میں رشتوں کو تلاش کرتے ہیں۔ یہاں سے نئے مسائل کا آغاز ہوتا ہے۔
اگر آپ کی زندگی میں بھی خوشی ختم ہوگی ہے تو غور کیجئے کہ آپ کے رشتے کتنے مضبوط ہیں۔ زیادہ امکان یہی ہوگا کہ خوشی ختم ہو جانے کی وجہ رشتوں کی کمزوری ہے۔ ایسے میں ایک ایکٹیوٹی کیجیے۔ اپنی رشتوں کی پسند اور ناپسند کا انتخاب کیجیے۔ جو جو ان کو پسند ہے وہ کام کیجئے ان کے لیے وہ چیزیں خرید کر دیجئے۔ یقین کریں اس سے جو خوشی اور جو سکون آپ کو ملے گا وہ اپنی پسند کی چیزیں خریدنے سے نہیں ہوگا۔ اور سب سے بڑی بات کہ رشتے بھی مضبوط ہونے لگیں گے۔ ہر کام کو کرنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔ پہلے ایک فہرست بنائیں جس میں لکھیں کہ کن کن رشتوں کو اپ نے مضبوط کرنا ہے۔ پھر ہر رشتے کے آگے اس کی پسند نا پسند لکھئے۔ اور پھر ان کو پورا کرنا شروع کیجئے۔ شاید آپ کی لسٹ میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں جن پر آپ کا کوئی اثر نہ ہوتا ہو۔ ایسے لوگوں پر آپ لاکھ کوشش کر لیں وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ ان کو اثر ہو نہ ہو لیکن آپ کے اندر ایک سکون کی کیفیت آئے گی۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا تھا
” جو پتھر پہ پانی پڑے متصل
تو بے شبہ گھس جائے گی پتھر کی سل”
"یعنی ایک پتھر پے اگر پانی لگاتار پڑتا رہے گا تو وہ پتھر کو ریزہ ریزہ کر دے گا۔”
آپ بھی کوشش جاری رکھیں، امید کا دامن نہ چھوڑئیے، ایک امید ہی تو ہوتی ہے جو زندگی میں زندگی بھر دیتی ہے، ورنہ مایوسی تو کفر کے زمرے میں آ جاتی ہے، ایک امید ہی ہے جو آپ کو صبح صبح تازگی کے ساتھ دن کا آغاز کرواتی ہے۔ مجھے بھی امید ہے کہ اپ اپنے رشتوں کو مضبوط کرنے کے لیے مخلص ہو کے رشتوں کی پسند کا خیال رکھیں گے، اس کے بعد بھی کچھ ٹیکنیکس بتاتا رہوں گا لیکن اس ایک ایکٹیوٹی پر عمل کریں، اس سے ہی آپ کے رشتوں میں کافی بدلاؤ نظر آئے گا .

Leave a reply