سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا وژن 2030، دبئی،قطر اورابو ظہبی کیلئے چیلنج

0
31

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا وژن کے دورہ مسقط کے موقع پر سعودی عرب اور عمان کے درمیان متعدد شعبوں میں 13 معاہدے طے پائے ہیں جن کی لاگت 10 ارب ڈالر سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔

باغی ٹی وی : دورہ مسقط کے موقع پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اعزاز میں مسقط میں شاہی محل میں سرکاری استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔اس موقع پرسعودی عرب کا شاہی ترانہ بجایا گیا اورمعزز مہمان کو اکیس توپوں کی سلامی دی گئی سعودی ولی عہد سوموارکی شام عمانی دارالحکومت مسقط پہنچے تھے جہاں سلطان ہیثم بن طارق نے ان کا خیرمقدم کیا انھوں نے مسقط میں سلطان ہیثم بن طارق سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

سعودی عرب کی کمپنیوں نے عمان انویسٹمنٹ اتھارٹی اور عمان کے نجی شعبے کی ملکیت میں متعدد کمپنیوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پرکام کے لیے مفاہمت کی تیرہ یادداشتوں پر دست خط کیے تھے۔

افغانستان کو نمائندگی دینے کا فیصلہ ملتوی:چین بھی اس موقف پرامریکہ کا حامی نکلا

عرب نیوز نے عمان کے سرکاری ٹی وی چینل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدے مکمل طور پر سلطنت عمان کی انویسٹمنٹ اتھارٹی کے کمپنیوں کے ساتھ طے پائے ہیں عمان میں عالمی توانائی کی کمپنی ’او کیو گروپ‘ نے تین معاہدوں پر دستخط کیے ہیں وہ دونوں ممالک کے درمیان بحیرہ عرب پر فری زون قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ان میں سے ایک معاہدہ سعودی عرب کی پیٹرو کیمیکل، قابل تجدید توانائی اور گرین ہائیڈروجن کے شعبے سے منسلک کمپنی ’اے سی ڈبلیو اے پاور‘ کے ساتھ طے پایا ہے تیل کے ذخیرے سے متعلق دوسرا معاہدہ سعودی آرامکو کے ساتھ ہوا ہے جبکہ تیسرا معاہدہ عمان کے دقم پیٹرو کیمیکل کمپلکس منصوبے کی ترقی کے لیے سعودی بیسک انڈسٹریز کارپوریشن (سابک) کے ساتھ طے پایا ہے۔

عمان کے یتی ساحل کی ترقی کے لیے عمران گروپ نے سعودی دارالارکان ریئل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کمپنی کے ساتھ یادداشت پر دستخط کیے ہیں فشریز کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے کے لیے عمان محکمہ فشریز اور سعودی عرب کے نیشنل ایکواکلچر گروپ نقوا کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے۔

اولمپکس بائیکاٹ:امریکہ جان بوجھ کردشمنی پال رہا ہے:ایسی حرکتوں سے باز رہے:چین کی دھمکی

سٹاک ایکسچینچ کے شعبے میں تعاون کے لیے سعودی تداول گروپ اور مسقط سکیوریٹیز مارکیٹ کے درمیان تعاون کے لیے یادداشت پر دستخط کیے ہیں عمان کے لاجسٹک گروپ ’اسیاد‘ نے سعودی ٹرانسپورٹیشن اور لاجسٹک کمپنی ’البحری‘ کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں جبکہ کان کنی کے شعبے میں تعاون کے فروغ کے لیے منرلز ڈیویلپمنٹ عمان اور سعودی معادن فاسفیٹ کپمنی کے درمیان بھی معاہدہ طے پایا ہے۔

عمان نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی نیشنل کمپنیز انٹرپرنیورشپ پروگرام کے سربراہ بدر البدر نے کہا ہے کہ ان معاہدوں کی سرمایہ کاری کی کُل لاگت 10 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔

جبکہ سعودی عرب اورعمان نے منگل کے روز دونوں خلیجی ہمسایوں کے درمیان پہلی براہ راست زمینی گذرگاہ بھی کھول دی ہےدونوں ملکوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے اورایک بیان میں کہا ہے کہ 725 کلومیٹرطویل عمانی، سعودی شاہراہ کا افتتاح دونوں ممالک کے شہریوں کی ہموار نقل و حرکت اور سپلائی چین کو مربوط بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔

متحدہ عرب امارات میں دفتری اوقات کار میں کمی ، ہفتہ اور اتوار کو باضابطہ ویک اینڈ مان لیا

سعودی عرب کے سرکاری خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ مملکت کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ(پی آئی ایف) عمان میں پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔اس ضمن میں سعودی ولی عہد کے دورے کے موقع پرمختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے سمجھوتے طے پائے ہیں۔

العربیہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کے اختتام پر جاری ہونے والے بیان میں اوپیک + کی کوششوں کی تعریف کی گئی جو تیل کی منڈیوں میں استحکام اور توازن کا باعث بنی۔ مملکت 2030 اور عمان کے وژن 2040 کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں اضافے پر زور دیا۔

سعودی وزیر ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس انجینیر صالح الجاسر نے العربیہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ زمینی سڑک صحرا ربع الخالی سے گذرے گی اور دونوں ممالک کے درمیان مسافروں کے لیے ایک نئی سہولت ملےگی۔ ۔یہ سفری نقل و حرکت کو بھی آسان بنانے میں مددے گی اور دونوں ممالک کے درمیان موجودہ مسافت کو 800 کلومیٹر تک کم کردے گی۔

بیجنگ ونٹر اولمپکس 2022،امریکہ کا سفارتی بائیکاٹ کا اعلان

الجاسر نے کہا کہ زمینی راستے کا مملکت اور سلطنت عمان کے درمیان علاقائی تجارتی نقل و حرکت پر مثبت اثر پڑے گا۔ انہوں نے خلیجی ممالک اور عرب دنیا کے ساتھ مشترکہ ورکنگ ریلیشن شپ کو بڑھانے کے لیے مملکت کی قیادت کی خواہش کا اعادہ کیا سعودی عرب اور عمان کے درمیان سڑک ان علاقوں میں ترقی کرے گی جن سے یہ گذرے گی۔ افراد اور سپلائی چین میں بھی مدد دے گی۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی نقل و حرکت اور شراکت داری میں اضافہ کرے گی۔

عمانی سرمایہ کاروں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سلطنت عمان کے دورے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

اس سے قبل پچھلے دو مہینوں میں سعودی عرب نے یو اے ای میں غیر ملکی کمپنیوں کو پیشکش کی وہ بغیر کسی تیسرے فریق کے سعودی عرب میں علاقائی مرکز اور شاخیں کھولیں سعودی عرب کی جانب سے مقرر کردہ مدت ختم ہونے سے قبل بڑی کمپنیاں سعودی عرب میں اپنے مراکز کھولنے کے لیے پہنچ گئی ہیں، جو کہ سعودی عرب کے اندر اپنی مصنوعات درآمد کرنے کی تیاری کر رہی ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں اشیا اور ان کی کھپت کی سب سے بڑی منڈی ہے۔

بڑی کمپنی نے 900 ملازمین کو نوکری سے نکال دیا

کیا جلد ہی ایک دن آئے گا کہ البطح کسٹمز سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی سرحد بن جائے گی؟بڑی کمپنیوں نے امارات سے سعودی عرب کی جانب رخ کر لیا ہے سعودی عرب متحدہ عرب امارات کو اوپیک میں ایک بڑے تنازع سے لے کر اماراتی پروازوں پر پابندی لگانے کے لیے امارات پر نئے تجارتی محصولات تک اتار رہا ہے۔

سعودی اماراتی ہوابازی کا شعبہ امارات کا مصروف ترین شعبہ تھا جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تجارت حجم کے لحاظ سے سعودی چینی تجارت کے بعد دوسرے نمبر پر ہےسعودی عرب اب ٹرانزٹ ہب کے طور پر کام کرنے کے لیے ایک اور بڑی قومی ایئر لائن شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے اور اس طرح دبئی، ابوظہبی اور قطر کو چیلنج کر رہا ہے۔

اس کے علاوہ سعودی عرب نے خواتین کو سفر کرنے اور گاڑی چلانے کی اجازت دے دی، سینما گھر وغیرہ کھول دیے گئے، سعودیوں کو مستقبل میں یو اے ای جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

سعودی عرب کا پاکستانی عمرہ زائرین کے لئے بڑا اعلان

سعودی عرب نے ایک قانون بھی پاس کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی بڑی عالمی کمپنی جیسے بوئنگ، گولڈمین سیکس، مائیکروسافٹ یا کوئی اور جو سعودی عرب کی طرف سے خرچ کیے گئے کھربوں سے کاروبار کرنا چاہتی ہے، اس کا علاقائی ہیڈ کوارٹر سعودی عرب میں ہونا ضروری ہے ورنہ کوئی کمپنی نہیں ہوگی۔ سب سے بڑی 5,000 کمپنیوں کو انٹرنیشنل سے نوازا گیا۔

سعودی عرب میں درجنوں پہلے ہی قائم کیے جا چکے ہیں، لیکن اس ہفتے سے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والی اس لڑائی سے، بہت سے لوگ صرف دبئی کو بند کرنے میں خوش ہوں گے (زیادہ لاگت اور بہت کم کاروبار کی وجہ سے) اور مکمل طور پر سعودی عرب منتقل ہو جائیں گے امارات کو پہنچنے والا نقصان وحشیانہ ہوگا۔

متحدہ عرب امارات کے پاس کاروبار، کوویڈ یا ان سعودی مسائل سے ضائع ہونے والی آمدنی حاصل کرنے کے لیے گولڈن ویزا رکھنے والوں سمیت تمام رہائشیوں پر انکم ٹیکس عائد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

جیسا کہ گولڈن ویزا ہولڈرز نے متحدہ عرب امارات سے اپنی محبت کا اعلان کیا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ٹیکس قانون میں آنے والی تبدیلیوں کے ساتھ اس محبت کا اظہار کیا جائے۔

ابوظہبی سے دبئی کا سفر تیز رفتار ٹرین سے صرف 50 منٹ میں

Leave a reply