محمد بن سلمان کو بڑا جھٹکا،سعودی عرب دنیا میں تنہا، سعودی معیشت ڈوبنے لگی، اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اس وقت ہر طرف سے پھنستا جا رہا ہے، محمد بن سلمان کی پالیسیز معاشی اور سفارتی دونوں لحاظ سے سعودی عرب کے لئے بڑا امتحان بن چکی ہیں

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے بظاہر روشن خیال سمجھنے والے محمد بن سلمان نے جب حکومتی معاملات سنبھالے تو سفارتی لحاظ سے کئی ممالک کے ساتھ سعودی عرب کے تنازعات شروع ہو گئے تھے اور وہ تنازعات تو ختم نہیں ہوئے کہ اب امریکہ کے ساتھ بھی سعودی تعلقات میں بھی تناؤ آ گیا ہے، دوسری طرف سعودی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والی اور سعودی عرب کی شان سمجھی جانے والی کمپنی آرامکو کے منافع میں دن بدن مندی ریکارڈ کی جا رہی ہے

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان جب 29 سال میں سعودی عرب کے وزیر دفاع بنے اور حکومتی معاملات کو دیکھنا شروع کیا اس کے بعد سے ہی کئی ممالک کے ساتھ تنازعات شروع ہو گئے تھے، وزیر دفاع بننے کے بعد ہی محمد بن سلمان نے یمن کے ساتھ جنگ شروع کر دی اور اس جنگی مہم کے دوران ایک عسکری اتحاد بھی قائم کیا، اس جنگ میں یمن میں خواتین اور بچوں کی بھی ہلاکتیں بھی ہوئیں،جس میں سعودی کے مغربی اتحادیوں نے تشویش کا بھی اظہار کیا ، لیکن محمد بن سلمان نے ایک انٹرویو میں صرف اتنا کہہ کر کہ ہر جنگ میں غلطیاں ہو جاتی ہیں،یہ بھی ایسے ہی ہے اور بات ختم کر دی

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اب سعودی عرب کا تازہ ترین تنازعہ کینیڈا کے ساتھ جاری ہے اور کینیڈا کی جانب سے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی رہائی کے لئے ایک ٹویٹ تنازعہ کی وجہ بنی، سعودی عرب نے اس ٹویٹ کو داخلی معاملات میں دخل اندازی کا کہ کر کینیڈا سے سفارتی تعلقات ختم کر دیئے،نومبر 2017 میں سعودی عرب نے اس وقت کے جرمن فارن منسٹر کی جانب سے یمن اور لبنان میں سعودی پالیسیز پر کی گئی تنقید کے جواب میں اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا، جرمن حکومت سعودی سفیر کی دوبارہ تعیناتی کی خواہش کا اظہار کر چکی لیکن محمد بن سلمان اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں اور ابھی تک سفارتی تعلقات بحال نہیں کئے

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال قطری تنازعے کا آغاز اسوقت ہوا جب سعودی اور اماراتی چینل نے قطر پر دہشت گردوں کی معاونت کے الزامات لگانا شروع کر دئے، ریاض کی حکومت اور عرب اتحاد نے دوحہ پر اخوان المسلمون کی حمایت کا الزام لگایا اور قطر کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کے علاوہ اس کی ناکہ بندی بھی کر دی،تنازعہ ابھی تک جاری ہے، سعودی عرب اور لبنان کے مابین بھی تنازعہ بھی ابھی تک جاری ہے،یہ تنازعہ اسوقت شروع ہوا جب جب لبنان کے وزیراعظم سعد الحریری نے دورہ ریاض کے اچانک استعفیٰ دے دیا، مبینہ طور پر سعودی عرب نے سعد الحریری کو حراست میں لے لیا تھا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ فرانس اور عالمی برادری کی مداخلت کے بعد سعد واپس چلے گئے اور مستعفی ہونے کا فیصلہ واپس لے لیا،تہران اور ریاض میں اختلافات ہیں، سعودی شیعہ رہنما کو سزائے موت دینے کے بعد تہران میں مظاہرین نے سعودی سفارتخانے پرحملہ کر دیا جس کے بعد تہران حکومت نے سفارتخانے کو آگ لگانے والے 50 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا،اس میں سعودی عرب نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیئے، اس کے بعد سے محمد بن سلمان ایران کے خلاف بہت ہی سخت الفاظ استعمال کرتے رہے،اس حد تک کہ ایک مرتبہ انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر کو ہٹلر سے بھی تشبیہ دی،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی کے ساتھ سعودی کا الگ تنازعہ ہے،ویسے تو ترکی اور سعودی عرب کے تعلقات مضبوط رہے اور عسکری اور معاشی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے رہے،لیکن محمد بن سلمان کے ایک بیان کے بعد جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ریاض کا مقابلہ ایران، ترکی ااور دہشت گردوں سے ہے، اس بیان سے ترکی کے ساتھ تعلقات کو شدید نقصان پہنچا تھا،اب محمد بن سلمان کے مطابق ایران اپنا انقلاب اور ترکی اپنا طرز زندگی خطے کے دوسرے ممالک پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کا ولی عہد مقرر ہونے سے قبل اکتوبر 2016 میں سعودی عرب اور مصر کے تعلقات اقوام متحدہ میں قرارداد کی وجہ سے کشیدہ ہو گئے تھے،بعد میں مصر نے اپنے دو جزیرے بحیرہ احمر مٰن سعودی عرب کے حوالے کر دئے تھے جس سے مصر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور سعودی نے مظاہروں کے ردعمل میں مصر کو تیل کی فراہمی روک دی، سویڈن کے وزیر داخلہ نے سعودی عرب مین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تنقید کرتے ہوئے ریاض حکومت کی پالیسیز کو قرون وسطی دور کے ہتھکنڈے قرار دیا جس کے بعد سعودی عرب نےا پنا سفیر واپس بلا لیا،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی حکمران خاص کر محمد بن سلمان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ اپنے حوالہ سے تنقید بالکل ہی برداشت نہیں کرتے، اب سوشل میڈیا کا دورہے، عوام کھل کر حکمرانوں پر سوشل میڈیا پر تنقید کر سکتی ہے، اب اس تنقید کو کاؤنٹر کرنے کے لئے سعودی عرب میں عجیب کام کیا گیا،سعودی عرب میں اب ڈیجیٹل فلائیز ،حکومتی پالیسیوں کا دفاع کرنے کی ہر ممکن کوششوں میں مصروف رہتی ہے،مختلف لوگوں کو پوسٹ دی جاتی ہیں اور ان میں سعودی ایجنسیز کی بھی ٹیگ کیا جاتا ہے، سعودی عرب میں کئی اہم افراد نے ٹویٹر کا استعمال ہی بند کر دیا ہے،یہ وہ لوگ تھے جو محمد بن سلمان کی اصلاحات پر تعمیری تنقید کرتے تھے،ڈیجیٹل فلائز کے ذریعے نہ صرف ان لوگوں کو ٹرول کیا جاتا ہے بلکہ گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جاتی ہیں، اب رپورٹس ملی ہیں کہ یہ اکاؤنٹس حکومت سے منسلک ہیں، خفیہ پالیسی کے تحت کچھ اکاونٹ بنوائے تھے،جمال خشوگی کے قتل کے بعد القحطانی برطرف کر دیئے گئے تھے لیکن انہوں نے سعودی عرب کی پالیسیوں کے دفاع کے لیے جو الیکٹرانک آرمی بھرتی کی تھی وہ ابھی تک چل رہی ہے بلکہ اب محمد بن سلمان کی زیر نگرانی زیادہ ایکٹو ہے

دنیا بحران کی جانب گامزن.ٹرمپ کی چین کو نتائج بھگتنے کی دھمکی، مبشر لقمان کی زبانی ضرور سنیں

سعودی عرب میں طوفان ابھی تھما نہیں، فوج کے ذریعے تبدیلی آ سکتی ہے،سعودی ولی عہد کو کن سے ہے خطرہ؟ مبشر لقمان نے بتا دیا

سعودی شاہی خاندان کو بڑا جھٹکا،بادشاہ اورولی عہد جزیرہ میں روپوش، مبشر لقمان نے کیے اہم انکشافات

سعودی شاہی خاندان میں بغاوت:گورنرہاوسز،شاہی محل فوج کے حوالے،13شہزادےگرفتار،حرمین شریفین کواسی وجہ سےبندکیا : مبشرلقمان

سعودی ولی عہد کے خلاف بغاوت کے الزام میں شاہی خاندان کے 20 مزید افراد گرفتار

سعودی عرب میں بغاوت ، کون ہوگا اگلا بادشاہ؟ سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نےبتائی اندر کی بات

امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن، کیسے؟ سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے بتا دیا

سعودی عرب میں سخت ترین کرفیو،وجہ کرونا نہیں کچھ اور،مبشر لقمان نے کئے اہم انکشافات

سعودی عرب اور اسرائیل کا نیا کھیل، سنئے اہم انکشافات مبشرلقمان کی زبانی

کرونا وائرس، امید کی کرن پیدا ہو گئی،وبا سے ملے گا جلد چھٹکارا،کیسے؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی

محمد بن سلمان کے گرد گھیرا تنگ، خوف کا شکار، سنئے اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی

شاہ سلمان کی طبیعت بگڑ گئی،سعودی عرب خطرناک راستے پر،اہم انکشافات ،سنئے مبشر لقمان کی زبانی

محمد بن سلمان نے سابق جاسوس کے قتل کیلئے اپنا قاتل سکواڈ کینیڈا بھیجا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ محمد بن سلمان کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ یہ الیکٹرانک آرمی ریاست کے لئے بھی چیلنج ہے اور ہو سکتی ہے،اپنی اتھارٹی کا بے جا استعمال کے قابل بھی ہو سکتی ہے، گزشتہ برس ٹویٹر کے دو ملازمین پر فرد جرم عائد کی گئی تھی کہ وہ سعودی عرب میں جاسوسی کر رہے تھے، یہ کمپنی سعودی عرب میں کئی ٹویٹر اکاؤنٹ بلاک کر چکی ہے،جن مین متعدد اکاؤنٹ حکومتی میڈیا اداروں سے وابستہ تھے، جیسے جیسے محمد بن سلمان بادشاہ بننے کی جانب بڑھ رہے ہیں،تعلقات اور اندرونی معاملات بہتر ہونے کی بجائے مزید بگڑتے جا رہے ہیں اور ایسا ہی حال معیشت کا بھی ہے

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی معیشت کی خوشحالی کا انحصار آرامکو کے منافع پر ہے لیکن اس کے منافع میں کمی رہی ہے،اب گزشتہ 3 ماہ میں آرامکو نے 6.6 ارب ڈالر کا منافع کمایا، 2019 میں ان مہینوں کے دوران 24.7 ارب ڈالر کا منافع ہوا تھا،اس منافع کی کمی کی وجہ کرونا وائرس ہے ،تیل تلاش کرنے کی جدید امریکن ٹیکنالوجی بھی ہے ، امریکہ جو تیل کا سب سے بڑا خریدار تھا اب تیل کا سب سے بڑا ملک ہے،بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت گر گئی، تیل کے معاملے پر امریکہ کا انحصار سعودی عرب پر کم ہو گیا،لیکن پھر بھی تیل کی پیداوار کم کرنے کی وجہ سے جو نقصان سعودی عرب کی وجہ سے امریکہ کو ہو رہا ہے وہ شاید ٹرمپ کو ہضم نہ ہو،اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ اب سعودی عرب کے گرد گھیرا تنگ کرتا جا رہا ہے.

آرمی چیف کا سعودی نائب وزیر دفاع کی وفات پر اظہار افسوس

Comments are closed.