میڈیا کی دو نمبریاں، تہلکہ خیز انکشافات، سنئے مبشر لقمان کی زبانی

0
36

میڈیا کی دو نمبریاں، تہلکہ خیز انکشافات، سنئے مبشر لقمان کی زبانی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ میڈیا والے میڈیا پر بات نہیں کرتے ۔ اگر کرتے بھی ہیں تو صحافی آپس میں ایک دوسرے کے خلاف بات کرتے ہیں ۔ پر کبھی میڈیا ہاوسز کی کرپشن اور دونمبریوں پر بات نہیں کی ۔ پر میں آپکو بتاوں میں کبھی اس معاملے پر بھی نہیں رکا۔ چاہے کوئی بھی ہو جو بھی ہو ۔ میں ہر اس شخص کو ایکسپوز کرتا رہا ہوں اور کرتا رہوں گا جو لوگوں کا حق مارتا ہے ۔ کیونکہ مجھے ہے حکم اذان ۔۔۔۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آج کی میری یہ اسٹوری بھی ایک میڈیا ہاوس کے بارے میں ہے ۔ جو حکومت کی ڈیفالٹر ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگوں کا پیسہ بھی دبا کر بیٹھا ہوا ہے ۔ اور یہ کوئی لاکھوں کی بات نہیں ۔ کرڑوں روپے کی واردات ہے ۔ بلکہ ارب سے اوپر ہی کی ہوگی ۔ ۔ آپ نے سنا تو ہوگا اے پلس اور پبلک نیوز کے بارے میں ۔ یہ تمام میڈیا ہاوسز sports star international company کے نیچے آتے ہیں ۔ اس کے کمپنی میں کون کون ہیں اور تازہ ترین وردات چوہدری عبدالجبار عرف ٹھیکدار نے کیا ڈالی ہے ۔ یہ سب تو میں آپکو بتاوں گا ہی ۔ پر پہلے یہ بتا دوں کہ پوری مارکیٹ جانتی ہے کہ چوہدری عبدالجبار ٹھیکدار کے چینلز میں تنخواہ نہیں ملتی ۔ کیمرہ مین ہوں ، پروڈیوسر ہوں ، این ایل ای ہوں ، رپورٹر ہوں، ڈرائیور ہوں ۔ یہ ہر کسی کے پیسے دبا کر بیٹھا ہے ۔ اور کوئی ایک آدھے مہینے کی نہیں ۔ کسی کی سال ہے تو کسی کی چھ ماہ کی ۔ تو کسی کی نو ماہ کی ۔ پھر جواسکا انٹرٹینمنٹ چینل ہے ۔ اب اس کو کوئی ڈرامہ دینے کو راضی نہیں کیونکہ یہ بہت سے ڈرامے پروڈیوسرز کے پیسے دبا کر بیٹھا ہے ۔ ان ڈرامہ پروڈیوسرز کی ایک ایسوسی ایشن ہے جس کا نام ہے۔ united producers association ان کے بھی 50کروڑ سے اوپر کے پیسے دینے ہیں ۔ اور یہ تمام پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے توسط سے چیف جسٹس آف پاکستان ، وزیراعظم پاکستان ، پاکستان ایڈوٹائزر سوسائٹی تک کو بھی خط لکھ چکے ہیں ۔ اس پر پیمرا کے چیئرمین نے چوہدری عبدالجبار کو کہا کہ بھئی آپ ان کے پیسے دیں ۔ پر وہ چور ہی کیا جولوگوں کے دبائے پیسے دے دے ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پھر آگے آجائیں جب آپ ان کی اس کمپنی کا ریکارڈ دیکھیں گے تو یہ ایک ارب سے زیادہ کا lossدیکھا رہے ہیں ۔ پھر صرف 60کروڑ روپیہ تو جبار ٹھیکدار نے
STN کا دینا ہے ۔ آسان الفاظ میں 2018سے مسلسل یہ کمپنی نقصان کا سامنا کر رہی ہے ۔ یہاں تک کہ ایک روپیہ اس کمپنی نے نہیں کمایا ۔ یہ میں اپنی طرف سے نہیں ۔ کمپنی کے کھاتوں کی بات کر رہا ہوں ۔ تو یہ چوہدری عبدالجبار ٹھیکدار کا چھوٹا سا تعارف ہے ۔ یہ ان کی شہرت ہے ۔ بلکہ یہ کہا جائے کہ یہ انکا اصل کردار اور کالے کرتوت ہیں تو غلط نہ ہوگا ۔۔ اصل کہانی یہ ہے کہ اس شخص کو دوبارہ سے ATVدے دیا گیا ہے ۔ پہلے بھی کئی سال تک ATVچوہدری عبدالجبار کو دیا ہوا تھا ۔ سوال یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے اور کتنے ایسے ڈیفالٹرز ہیں جن کو یہ سہولت دی گئی ہو جو چوہدری عبدالجبار ٹھیکدار کو دی گئی ہے ۔ پوری مارکیٹ جانتی ہے یہ ایک فراڈ شخص ہے جس نے لوگوں کی تنخواہوں سے لے اپنے چینل پر چلائے ہوئے ڈراموں تک کے پیسے نہیں دیے ۔ اور تو اور حکومت کے پیسے دبا کر بیٹھا ہوا ہے ۔ یعنی اپنے ورکروں کا بھی ڈیفالٹر ، حکومت کا بھی ڈیفالٹر اور دیگر کمپنیوں کا بھی ڈیفالٹر۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ایسی اندھیر نگری اور چوپٹ راج چل رہا ہو تو پھر یہ پوچھنا تو بنتا ہے کہ اس فراڈ شخص کو دوبارہ ATVدے دینا کون سا اصول ہے کون سامعیار ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس کا ٹینڈر کیا گیا ۔ ٹینڈر ہوا تو وہ کون سا معیار ہے یا اصول ہیں جس پر چوہدری عبدالجبار ٹھیکدار کو نوازا گیا ۔ مجھے نہیں معلوم پر مارکیٹ میں لوگ کہہ رہے ہیں کہ اتنا عرصہ جو چوہدری عبدالجبار نے یوسف بیگ مرزا کو نواز ہے اپنے چینل میں رکھا ہے ان کے کہنے پر پبلک نیوز کھولا تھا ۔ یہ دوبارہ سے اے ٹی وی مل جانا اس کا ہی نتیجہ ہے ۔۔ اس سب کہانی میں وزارت اطلاعات کا سب سے زیادہ کردار دیکھائی دیتا ہے کیونکہ یہ تمام معاملہ اس کے نیچے ہی آتا ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات کو اس بارے بتانا چاہیے جیسے وہ روز میڈیا اتھارٹی بل بارے بتاتے ہیں کہ اس کی کرامات کیا ہیں ۔ کیا پتہ چوہدری عبدالجبارٹھیکدار کی ایسی کرامات ہوں جن سے ابھی تک ہم بہرہ مند نہیں ہوسکے ۔ پتہ نہیں نیب اور ایف آئی اے کو ایسے فراڈیے کیوں نہیں دیکھائی دیتی ہے ۔ جنہوں نے لوگوں اور حکومت کے لاکھوں نے کروڑوں دینے ہیں ۔ آپ دیکھیں کہ وزارت اطلاعات نے 2018میں لکھ کر دیا ۔ کہ یہ ڈیفالٹر ہیں ۔ پھر پیمرا کو انھوں نے
refer کیا اور کہا کہ پبلک نیوز کا لائسنس کینسل کریں ۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ کچھ پروڈیوسرز نے نیب میں بھی ان کے خلاف درخواست دی ہوئی ہے ۔ پراس کا کیا ہوا کچھ نہیں معلوم ۔ پرائم منسٹر پورٹل پر بھی شکایت کی ہوئی ہے ۔ اس پر آرہا ہے کہ refer کر دیا ہے STN والوں کو ۔ اس سب وارداتوں کے بعد بھی اس صاف چلی شفاف چلی حکومت کو ATVچلانے کے لیے جبار ٹھیکدار ہی ملے تو پھر مان لینا چاہیے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آپ دیکھیں اس حکومت میں دن دیہاڑے صحافی اغواء تو ہوجاتے ہیں۔ ابھی کل بھی ایک ایسا ہی واقعہ ہوا ہے ۔ جب وارث رضا جو ایکسپریس نیوز سے وابستہ ہیں غائب ہوئے ۔ ان کو کہا گیا کہ آپ ایماندار انسان ہیں۔ خیال کیا کریں۔ آپ پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کے خلاف کیوں ہیں۔ تو انھوں نے جواب دیا کہ میں ریاست کے خلاف نہیں ہوں۔ جس کے جواب میں ان کو کہا گیا کہ احتیاط کریں، آئندہ ایسا نہ کیجیے گا۔ تو صحافیوں کو تو اس حکومت میں اٹھا اٹھا کر سمجھایا جا رہا ہے ۔ بتایا جا رہا ہے ۔ مگر یہ جو فراڈے ، چور اور ڈیفالٹرز ہیں ان کو دوبارہ دوبارہ سرکاری چینلوں کا انتظام دیا جا رہا ہے کہ مال بناؤ ۔ جتنا بنا سکتے ہو۔ میرے پاس ابھی اس حوالے سے ثبوت نہیں ہیں ۔ میں اور میری ٹیم اس پر لگی ہوئی ہے کہ سچ تک پہنچے ۔ پر یہ واضح ہے کہ اتنی بڑی ڈیل حکومت کسی فراڈیے کے ساتھ کرے تو کوئی نہ کوئی لالچ یا مفاد لازمی ہوتا ہے ۔ ورنہ ٹھیکہ پر ہی دینا تھا تو پھر کسی ۔۔ بوٹے ۔۔۔ کو بھی مل سکتا تھا یہ لازمی نہیں تھا کہ ATVایک ڈیفالٹر جبار ٹھیکدار کو ہی دیا جاتا ۔ اس ڈیفالڑ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو چوہدری عبدالجبار ہیں ۔ ڈائریکٹرز میں abdul jabbar جن کے 30 فیصد شیئرز ہیں ۔ مسرت جبار جن کے 25فیصد شیئرز ہیں ۔ عبدالستار ان کے 10فیصد شیئرز ہیں ۔ ذوالفقار علی ان کے 15 فیصد شیئرز ہیں ۔ مسرت حنیف ان کے بھی 15شیئرز ہیں ۔ ۔ آخر میں اپنے دیکھنے والوں سے درخواست کروں گا کہ ان چینلوں کا بائیکاٹ کریں جو لوگوں سے فراڈ کرتے ہیں یہاں تک کہ اپنے ہی ورکرز کو تنخواہیں نہیں دیتے ۔

Leave a reply