محکمہ ماحولیات کی موسمیاتی تبدیلیوں کی پالیسی کے مسودے پر ماہرین سے مشاورت

0
6

حیدرآباد(مورخہ 8 جولائی 2020): حکومت سندھ کے ترجمان اور وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے قانون، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب کی ہدایات پر صوبے میں موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی کے مسودے پر ماہرین سے مشارت جاری ہے اور اس ضمن میں محکمہ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی حکومت سندھ نے مہران یونیورسٹی برائے انجینئرنگ و ٹیکنالوجی جامشورو کے پاک امریکہ تحقیقی مرکز برائے آبی امور کے تعاون سے پالیسی کے مسودے پر یونیورسٹی کیمپس میں مشاورتی اجلاس منعقد کیا جس میں آبی و زرعی امور، ماحولیاتی معاملات اور موسمیاتی حفاظتی شعبے کے ماہرین اور محققین نے شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز میں ادارہ تحفظ ماحولیات حکومت سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل وقار حسین پھلپوٹو نے خطبہ استقبالیہ دیا جبکہ پانی کے معیار کے معروف ماہر اور مذکورہ تحقیقی مرکز کے پروفیسر رسول بخش مہر نے مذکورہ پالیسی کے مسودے پر حاضرین کو تفصیلی پریزینٹیشن دی۔
ا نہوں نے مسودے کی بہتری کے لیے تجویر کیا کہ زیر بحث پالیسی میں سندھ کے تمام علاقوں کو ان کی ماحولیاتی و موسمیاتی خصوصیات کے حساب سے ان میں علیحدہ علیحدہ ناگزیر موسمیاتی تبدیلیوں سے نبردا ٓزما ہونے کی استعداد پیدا کی جائے اور اس کے تمام مندرجات کو پائیدار ترقی کے عالمی اہداف کے عین مطابق بنایا جائے۔

مشاورت میں حصہ لیتے ہوئے مذکورہ تحقیقی مرکز کے ڈاکٹر بخشل لاشاری نے کہا کہ متعلقہ شعبہ جات کے تمام اعداد و شمار کی روشنی میں زیر نظر پالیسی مرتب کی جائے اور اگر موجودہ مسودے میں کوئی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں تو انہیں فوری اکٹھا کیا جائے ساتھ ہی ساتھ ایسے تمام اقدامات کو پالیسی میں واضح کیا جائے جن کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں کے مختلف شعبہ جات پر پڑنے والے اثرات کا تدارک کیا جائے گا اور خاص طور پر شعبہ انسانی صحت کو اس ضمن میں اولین ترجیحات کے شعبوں میں رکھا جائے۔
معروف ماحولیاتی مشیر ڈاکٹر عبدالخالق انصاری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم سے کم کرنے کے لیے جس طریقے کو اختیار کیا جائے گا اس کی وضاحت کے ساتھ پالیسی میں تشریح کی جائے اس کے علاوہ کاربن کے اخراج کو روکنے کے تمام روایتی اور جدید طریقوں کو بھی پالیسی پر عملدرآمد کے دوران متعارف کرانے کی یقین دہائی کرائی جائے۔

سندھ کی زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام سے تعلق رکھنے والے ماہر زرعی امور ڈاکٹر اسماعیل کنبھر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو زائل کرتے ہوئے آگے بڑھنے کے عمل میں خواتین کی شرکت بھی یقینی بنائے جائے کیونکہ کسی بھی باشعور معاشرے کی نصف آبادی کو نظرا نداز کرتے ہوئے بنائی گئی پالیسی کی کامیابی بہت مشکل ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ مویشیوں پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا بھی جامع احاطہ کیا جائے اور دیہی ترقی کی سرگرمیوں کو بھی محفوظ اور پائیدار بنانے کی حکمت عملی کو شامل کیا جائے۔
ایس اے وی کے ڈاکٹر الطاف سیال نے مذکورہ پالیسی کو بہتربنانے کے لیے تجویز دی کہ صوبے کے عالمی طور پر تسلیم شدہ قدرتی اثاثوں اور ذرائع کی بحالی، حفاظت اور فروغ کے لیے بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ قدرت کے قیمتی ذرائع کو اپنی اصل شکل میں قائم رکھتے ہوئے ماحولیاتی توازن کو مزید بگڑنے سے بچایا جاسکے۔

سی ایس سی کے ذولفقار ہالیپوٹو نے پالیسی کے مسودے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایسے تمام اقدامات لینے کی ضرورت ہے جس سے ترقی کا عمل بھی متاثر نہ ہو اور قدرت کا بنایا ماحولیاتی توازن بھی اپنی اصل شکل میں موجود رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے زمینی پانی کے زیاں کو روکنے کی تجاویز کو بھی مذکورہ پالیسی سے مطابقت رکھنے کی تجویر دی۔
مہران انجینئرنگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر تنویر پھلپوٹو نے کہا کہ کاربن کو فضاء میں شامل ہونے سے روکنے کے مجوزہ طریقوں کو بھی پالیسی میں شامل کیا جائے تاکہ موسمیاتی حدت کی تخفیف میں سندھ بھی اپنا کردار ادا کرسکے اس کے علاوہ سندھ کی جھیلوں کی دگرگوں ماحولیاتی حالت کے سدھار کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت پر بھی انہوں نے خاص طور پر زور دیا۔ ساتھ ہی ساتھ ماحولیاتی امور کو زیادہ سے زیادہ نصاب میں شامل کرنے کی تجویز بھی دی۔

انجینئر عبدلملک نے جنگلات کی حفاظت اور بہتری، این جی او سافکو کے صدر سلیمان ابڑو نے موسمیاتی تبدیلی کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات،ڈاکٹر زبیر احمد نے کاربن کے اخراج کا حساب رکھنے اور سندھ یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیات کے ڈاکٹر امان اللہ مہر نے ماحولیاتی شعور اجاگر کرنے کی تجاویز پیش کیں۔
واضح رہے کہ محکمہ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی حکومت سندھ کی جانب سے سندھ موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی کے مسودے پر ماہرین کی مشاورت جاری ہے جس کے تحت مختلف نجی، سرکاری اور غیر سرکاری اداروں اور ماہرین موسمیاتی تبدیلی کی رہنمائی، مشاورت اور مدد سے پورے سندھ میں مذکورہ شعبے کے تنظیمی ڈھانچے کے خدو خال بنانے کے ساتھ ساتھ اس کے لیے افرادی قوت کے انتخاب اور ان کی استعداد میں اضافے کے علاوہ مذکورہ عنوان پر عوامی شراکت کے فروغ کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

Leave a reply