موجودہ دور مہنگائی میں صدقہ خیرات کا آسان طریقہ ازقلم: غنی محمود قصوری

0
42

موجودہ دور مہنگائی میں صدقہ خیرات کا آسان طریقہ

ازقلم غنی محمود قصوری

حضرت انسان شروع سے ہی مالی مشکلات کا شکار ہے اور پاکستان جیسے غریب ملک میں یہ مشکلات اور بھی ہیں مگر جب سے سلطنت عمرانیہ کا قیام ہوا ہے تب سے یہ مشکلات شدید مصائب میں تبدیل ہو چکی ہیں
مگر اس سب کے باوجود ایک چیز ایسی بھی ہے جو ہمیں دنیاوی و اخروی زندگی کی خوشحالی دے سکتی ہے جس کا نام ہے صدقہ

نماز روزہ و دیگر عبادات کی حد مقرر ہے کہ اتنے سے کم نا ہو اور اتنے سے زیادہ نا ہو مگر صدقہ کی حد مقرر نہیں یہ کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ بھی کیا جاسکتا ہےحدیث کی رو سے سب سے افضل صدقہ اپنے بیوی بچوں کو اچھا کھلانا پلانا ہے

اب سوچنے کی بات ہے کہ اس مہنگائی کے دور میں جہاں اپنی دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ترین ہے وہاں صدقہ کیسے کیا جائے ؟

قارئین صدقہ محض پیسے،اجناس،املاک دینے کا ہی نام نہیں بلکہ مسلمانوں کیلئے آسانی پیدا کرنا ان کو دیکھ کر مسکرانا بھی صدقہ ہے اور صدقہ کی کوئی مقدار بھی متعین نہیں کہ اس سے کم صدقہ ہرگز نا ہو گا

ارشاد نبوی ہے

اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ

جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کا ایک ٹکڑا صدقہ دے کر ہی

یعنی آپ کم سے کم چیز صدقہ کیجئے تو بھی وہ اللہ کے ہاں قابل قبول ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ بہت بڑا تقوی سے عاری صدقہ ایک معمولی سے تقوی پر مبنی صدقہ سے روز قیامت اعمال میں ہلکا ہو جائے

کیا صدقہ صرف پیسہ سے ہی دیا جا سکتا ہے اس بارے حدیثیں پیش خدمت ہیں-

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک صدقہ ﷲ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے نیز مسلمان بھائی کی طرف مسکرا کر دیکھنا بھی صدقہ ہے

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارا اپنے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے، تمہارا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے، اور تمہارا بھٹکے ہوئے کو راستہ دکھانا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے اور تمہارا کسی اندھے کو راستہ دکھانا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے اور تمہارا راستے سے پتھر، کانٹا اور ہڈی (وغیرہ تکلیف دہ چیز) کا ہٹانا بھی تمہارے حق میں صدقہ ہے اور اپنے ڈول سے دوسرے بھائی کی بالٹی میں پانی ڈالنا بھی صدقہ ہے

ان احادیث سے ثابت ہوا کہ صدقہ محض روپیہ پیسہ دولت سے ہی نہیں بلکہ معمولی اعمال سے بھی کیا جاتا ہے اور یہ صدقہ اللہ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے تو آج ہی ان احادیث پر عمل کرتے ہوئے اپنے لئے آسانیاں پیدا کریں اپنے مسلمان بھائی کو وعض و نصیحت کریں راستوں سے تکلیف دہ چیزیں ہٹائیں لوگوں کی عیب پوشی کریں اور ان چھوٹے چھوٹے اعمالی صدقات سے اپنی دنیاوی و اخروی زندگی اچھی کریں کیونکہ فرمان نبوی ہے کہ اللہ تعالی تب تک اپنے بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک وہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے –

اب سوچنا یہ ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں مالی صدقہ کیسے کیا جائے ؟

تو اس کیلئے پلاننگ کریں اپنے سے غریب افراد کی مدد کی

اگر آپ مزدور ہیں اور روزانہ کا 800 روپیہ کماتے ہیں تو محض روزانہ 10 روپیہ نکال کر الگ سے رکھ لیں اور مہینے بعد 300 روپیہ جمع ہونے پر اپنے سے مالی کمزور اپنے کسی عزیز رشتہ دار ،محلے دار کو بطور صدقہ دیں تاکہ ان پیسوں سے اس کے گھر کا کم از کم آدھ دن کا خرچ ہی نکل آئے گا

اگر آپ تنخواہ دار ہیں اور 25000 روپیہ تنخواہ لیتے ہیں تو محض 1000 روپیہ الگ کر لیں اور سمجھ لیں آپ کی تنخواہ 24000 روپیہ ہے اور وہ 1000 روپیہ کسی ضرورت مند کو دیں یقین کیجئے آپ کے محض 1000 روپیہ کے عیوض وہ ضرورت مند آپکو اربوں کھربوں روپیہ کی دعائیں دے گا جس سے اللہ کا غصہ ٹھنڈا ہو گا ،بیماریوں سے نجات ملے گی اور ذہنی سکون ملنے کی انتہاہ ہو جائے گی

نبی کریم کا فرمان ہے یہ صدقہ خیرات مال کم نہیں کرتے بلکہ مال میں اضافہ کرتے ہیں
تو آئیے ان آسان طریقوں سے اپنی دنیاوی و اخروی زندگی خوبصورت بنا لیجئے
انہی صدقہ خیرات کی عادت اے انسان معاشرتی برائیوں اے بچتا ہے اور اس کے اندر احساس کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور احساس کا جذبہ پیدا ہوتا ہے تو انسان اللہ کا تقرب حاصل کرتا ہے

دعا ہے اللہ تعالی ہمیں صدقہ خیرات کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور ہمارے صدقہ خیرات قبول فرمائے آمین

Leave a reply