مہنگی بجلی، زیادہ تر آئی پی پیز پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملکیت نکلیں
آئی پی پیز کے کپیسٹی چارجز کی وجہ سے بجلی مہنگی ہونے کا مسلہ شروع ہوا تو فوراً یہ پروپیگنڈہ شروع کر دیا گیا کہ چونکہ یہ آئی پی پیز شریف فیملی اور زرداری کے ہیں اسلیئے انکی کھلی لوٹ مار کی اجازت دے کر عوام کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔
پاکستان میں کام کرنے والی 100 آئی پی پیز کی لسٹ سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پچاس میگا واٹ کی صرف ایک کمپنی چنیوٹ پاور کمپنی ہے جو سلمان شہباز کی شوگر ملز میں قائم کی گئی ہے۔یہ کمپنی گنے کے پھوک یعنی بگاس سے بجلی پیدا کرتی ہے اور اسے زیادہ تر اپنی شوگر ملز کے لیے ہی استعمال کرتی ہے جو بجلی یہ حکومت کو بیچتے ہیں وہ بھی نہایت کم قیمت پر ہوتی ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ یہ حکومت سے کوئی کپیسٹی چارجز وصول نہیں کرتے۔
ان آئی پی پیز میں تمام وہ لوگ شامل ہیں جو ملک کے امیر ترین لوگ ہیں انہوں نے جو ایگریمنٹس کئے ہوئے ہیں انہیں عالمی گارنٹی بھی حاصل ہے کیونکہ انہوں نے غیرملکی کمپنیوں کو بھی پارٹنر بنایا ہوا ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ آئی پی پیز زیادہ تر پی ٹی آئی کے لوگوں کی ملکیت ہیں۔ندیم بابر جو پی ٹی آئی گورنمٹ میں وزیر پٹرولیم تھا،رزاق داؤد جو وزیر تجارت تھ، اسکے علاؤہ کے پی کے کے کئی ایسے گروپ ہیں جو پی ٹی آئی سے سیاسی وابستگی رکھتے ہیں۔،اب یہ انکے پروپیگنڈے کا کمال ہے کہ وہ لوٹ مار خود کر رہے ہیں مگر ملبہ کامیابی سے شریفوں اور زرداری پر ڈال رہے ہیں۔
4 آئی پی پیز کو بجلی کی پیداوار کے بغیر ماہانہ 10 ارب روپے دیے جا رہے ، گوہر اعجاز
بجلی کا بل کوئی بھی ادا نہیں کرسکتا، ہر ایک کے لئے مصیبت بن چکا،نواز شریف
حکومت ایمرجنسی ڈکلیئر کر کے بجلی کے بحران کو حل کرے۔مصطفیٰ کمال
سرکاری بجلی گھر بھی کیپسٹی چارجز سے فائدہ اٹھا رہے ہیں،سابق وزیر تجارت کا انکشاف