میرا جسم میری مرضی، حامی اور مخالف خواتین کو پارلیمنٹ طلب کرنیکا فیصلہ

parliment

میرا جسم میری مرضی، حامی اور مخالف خواتین کو پارلیمنٹ طلب کرنیکا فیصلہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس کمیٹی چیئرمین جاوید لطیف کی صدارت میں یک نکاتی ایجنڈے پر ہوا، اجلاس میں میرا جسم میری مرضی جیسے متنازع نعروں کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال پر غور کیا گیا۔

صباح نیوز کے مطابق یہ معاملہ کراچی سے رکن آفتاب کی طرف سے ا ٹھایا گیا تھا اور پوری کمیٹی نے اتفاق رائے سے متنازع نعروں پر پابندی عائد کی ہے۔ چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف نے کہاکہ خواتین مارچ کے حوالے سے قابل اعتراض نعروں کانوٹس لیا تھا اس میں بہتری آئی ہے حکومت خواتین کے تحفظ اور حقوق کے حوالے سے قوانین پر عملدرآمد کویقینی بنائے کسی کوشکایت پیدا نہیں ہوگی۔

ن لیگ عورت مارچ کی حمایت کرے گی یا مخالفت،شاہد خاقان عباسی نے اعلان کر دیا

خلیل الرحمان قمر لاکھوں مولویوں سے آگے نکل گیا،خادم رضوی بھی بول پڑے، مزید کیا کہا؟

جاوید لطیف نے کہاکہ حقوق کے حوالے سے دین نے حدودو قیود کا تعین کردیا ہے کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ جوبات وہ اپنے کنبے کے سامنے نہیں سن سکتا کسی اور کی بیٹی کو اس بات پر مجبور کرے ۔ یقیناً یہ فحاشی ہے ہمارے نوٹس پر کسی حد تک بہتری آئی ہے اور 8مارچ کو کافی چیزیں بہتر ہوئی ہیں ۔ 98 فیصدشرکاء مارچ بھی اس بات پر متفق ہیں کہ اپنے معاشرے اور مذہبی اقدار کا خیال رکھا جائے دوفیصد نام نہاد آزاد خیال لوگ خواتین مارچ میں خواتین کو متنازع نعروں پر اکساتے ہیں مگر وہ بھی اپنے گھر میں ایسی بات سننا پسند نہیں کرسکتے ہمارے مشترکہ خاندانی نظام کا معاملہ ہے ہمارا معاشرہ بے حیائی کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔پاکستان کے مسلمان معاشرے میں بگاڑ کی سازش کی جارہی ہے اور ہم اس کو سمجھتے ہیں۔ ہمیں کسی کا خوف نہیں ہے اور موثر انداز میں اپنی بات کرتے رہیں گے۔

کمیٹی کے رکن آفتاب نے کہاکہ یہ نمائندہ فورم ہے اس کی بات سننی ہوگی۔ پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن کی نمائندگی سردارخان نیازی نے کی اور کہاکہ ہم نے پیمرا کے قواعد و ضوابط پردستخط کررکھے ہیں جس کے پابند ہیں۔ امین الحق نے واضح کیا کہ وراثت ، روزگار، سیاست ، تعلیم کے حوالے سے خواتین کے حقوق پر یقین رکھتے ہیں اور جب کسی کی حق تلفی ہوتی ہے تو وہ سڑک پر آتا ہے۔

میرا جسم میری مرضی، طاہر اشرفی بھی میدان میں آ گئے، عورت مارچ منتظمین کو دی "دعوت”

عورت مارچ کا توڑ،مذہبی جماعتوں نے 8 مارچ کو پیغام شرم و حیا ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا

عورت مارچ کے خلاف برقع پوش خواتین سڑکوں پر آ گئیں، بے حیائی مارچ نا منظور کے نعرے

چیئرمین کمیٹی نے واضح کیا کہ متنازع نعروں کے ذریعے معاشرے کو جو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اس سے ٹی وی چینلز پر چند لاکھ کے جرمانوں سے ازالہ نہیں ہوسکتا سب کا مشترکہ ایشو ہے۔ جو بات یہ گھر میں نہیں سننا چاہتے وہ چوک چوراہوں پرکیوں سننا چاہتے ہیں آج وہ وقت آگیا ہے کہ مغرب کا معاشرہ اسلامی معاشرے سے متاثرہورہا ہے اور یہ مٹھی بھر عناصر مغرب سے متاثر نظر آتے ہیں۔

اسلام آباد: عورت مارچ اور یوم خواتین ریلی کے شرکا میں تنازع، عورت مارچ شرکاء نے دیکھتے ہی غلیظ نعرے اورپتھراو شروع کردیا

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ وہ خاندان اور وہ گھرانے جو اپنی بچیوں کو قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں اس قسم کے متنازع نعروں کی وجہ سے ان کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے۔ باقی گھروں کے بھی حقوق ہیں۔ اصل چیلنج سوشل میڈیا کے حوالے سے بھی ہے ۔ میڈیا نے 8مارچ کو کسی حد تک ذمہ دارانہ طرز عمل کا مظاہرہ کیا اور جب ایسا ہواتو متنازع نعروں والوں نے سوشل میڈیا پر گالیوں کی بوچھاڑ کردی اور عزتوں کو اچھال کر اپنا غصہ نکالنے کی کوشش کی ۔ سوشل میڈیا کیلئے ضابطہ کار ضروری ہے۔دونوں اطراف کی انتہائوں کیخلاف حکومت نے بیانیہ اختیار کیا ۔ میں نے میڈیا مالکان سے رابطہ کیا اور کہاکہ جو آپ اپنی بہن اوربیٹی کے سامنے وہ بات نہیں سن سکتے جو قوم کی کسی اور بیٹی کے ذریعے اجاگر کرنا چاہتے ہیں ایسا نہیں ہوسکتا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ہم خواتین مارچ والوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ یہ کوئی پوائنٹ سکورننگ کا مسئلہ نہیں ہے ہماری معاشرتی تہذیب اس کے تحفظ کا معاملہ ہے حکومت میڈیا کو کنٹرول قطعاً نہ کرے جب میڈیا کو آزادی نہیں ملتی تو قوم سوشل میڈیا کو دیکھتی ہے آپ اس کے بھی ہاتھ باندھنا چاہتے ہیں کہیں تو جذبات کا اظہار ہورہا ہے۔ میڈیا کو آزادی اور خودمختاری سے کام کرنے دیں کئی مسائل حل ہوجائیں گے ۔

ندیم عباس نے کہاکہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز کو پی ٹی وی پر بند کردیا جاتا ہے۔ صائمہ ندیم اور کنول نے بھی متنازع نعروں کی مخالفت کی اور کہاکہ آزادی کے ساتھ مذہبی اقدار بھی ہیں ۔ کمیٹی نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے کہ چیدہ چیدہ میڈیا مالکان اور دونوں اطراف کی خواتین نمائندوں کیساتھ الگ الگ اجلاس ہوں گے ۔ خواتین کے حقوق سے متعلق قوانین پر عملدرآمد کا میکنزم وضع کیا جائے گا۔ خواتین نمائندوں اور میڈیا مالکان میں سے مدعوین کی فہرست مرتب کرنے کیلئے پانچ رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

عورت مارچ پر پتھراوَ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج

Comments are closed.