میرا ٹوئٹر سفر تحریر: ناصرہ فیصل

0
25

مُجھے یقین ہے ہر کسی نے ٹوئٹر کا سنا ہوا ہوگا ،استعمال کرتے ہیں یا نہی وہ الگ بات ہے لیکن کسی نہ کِسی ذریعے سے ٹوئٹر کا سن ضرور رکھا ہوگا۔ ٹوئٹر کا ہم نے بھی بہت سالوں سے سن رکھا تھا تقریباً پانچ سال پہلے ٹوئٹر کا سن کر ڈاؤن لوڈ کیا، جب ٹوئٹر کو اکائونٹ بنانے کے بعد کھولا تو عجیب بدرنگی سی دنیا نظر آئی۔۔ نظر کے سامنے کچھ ٹویٹس گزریں پر کچھ سمجھ نہیں آیا ۔۔ تھوڑا آگے پیچھے دیکھا پر کوئی دلچسپ چیز نظر نہی آئی اور دس منٹوں میں ہی بور ہو کر بند کر دیا۔ ایک دو دفعہ پھر کوشش کی لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔ سو ہم نے ٹوئٹر کو الوداع کہہ کر ڈیلیٹ کر دیا۔۔ سال بھر بعد پھر کسی کے مونہہ سے ٹوئٹر کا سن کر پھر سے لاگ ان کیا نتیجہ وہی رہا جو پہلی دفعہ تھا۔ دل میں سوچا عجیب لوگ ہیں۔ پتہ نہیں کیا نظر آتا ہے انکو ٹوئٹر میں جو ٹائم ضایع کرنے آ جاتے ہیں یہاں، ہم تو فیس بک پر ہی ٹھیک ہیں۔ سو ایک دفعہ پھر الوداع کہا اور ٹوئٹر کو پھر سے حذف کر دیا اپنے موبائل سے۔

سال 2018 کے الیکشن سے پہلے ایک جنون سا دل پر چھا گیا کے اس دفعہ اپنے ملک کے لیے کچھ کرنا ہے۔ تمام بدعنوان عناصر سے اپنے ملک کو پاک کرنا ہے انکی بدعنوانی کو دنیا کے سامنے لانا ہے اور ایک ایسے بندے کا ساتھ دینا ہے جو ایک لمبے عرصے سے سب کو جگانے کی کوشش کر رہا ہے پر کوئی جاگنے کو تیار ہی نہیں۔۔ میری مراد عمران خان صاحب ہیں۔ دھرنے کے دنوں میں جو آگاہی مہم اُنہوں نے چلائ اور جس طرح لوگوں کو۔ ایک تحریک دی بدعنوان عناصر کے خلاف ، اس سے دل میں ایک نیا ہی جوش و جذبہ پیدا ہو گیا کچھ کر دکھانے کا۔۔ سو اب کے ہم نے ایک عزم صمیم کے ساتھ ٹوئٹر ڈاؤن لوڈ کیا اور سوچ لیا کچھ بھی ہو جائے اب اسکو سمجھ کر ہی چھوڑنا ہے۔۔کافی سارے دن بہت بوریت ہوئی، اِدھر اُدھر ٹامک ٹوئیاں مارتے رہے۔ پھر کچھ ٹویٹس کو ری ٹویٹ کرنا شروع کیا، کچھ فالوورز بڑھنا شروع ہوئے۔ گلابی نمک کی اُن دِنوں ایک بہت اچھے صاحب(نام نہیں لونگی) بہت اچھی مہم چلا رہے تھے ، انکی طرف سے دعوت نامہ آیا ٹیم میں شامل ہونے کا ۔ ہم نے جھٹ سے ہاں کر دی۔
مزے کی بات یہ کے ابھی تک ہمیں ڈی ایم کے بارے میں کوئی خاص آئیڈیا نہیں تھا اور گروپ میں کیا ہوتا ہے اسکا تو بلکل بھی علم نہیں تھا۔۔ ہم تو گروپ میں جا کر گھبرا ہی گئے۔ ارے اتنے سارے لڑکے اور ٹیکسٹ میں گفتگو چلی جا رہی۔ ایک لڑکی ہونے کی وجہ سے بہت سارا خوش آمدید ۔ ارے باپ رے یہ سب کیا ہے۔ ہمارے بھائی لوگ نے یہ سب دیکھ لیا تو ٹوئٹر بند کرا دیں گے اس لیے ہم ڈر کے مارے اگلے ہی دن وہاں سے بھاگ نکلے۔۔( معافی گلابی نمک بھائی)

خیر پھر کچھ دن ایسے چلے۔۔ کچھ ٹویٹ کیے۔۔ کیونکہ لکھنے کا کیڑا تو ہم میں بدرجہ اتم موجود تھا۔ سو اپنی تئیں اچھا لکھنے کی کوشش کی۔۔ آہستہ آہستہ خود پر تھوڑا اعتماد ہونا شروع ہوا۔ اور پھر ایک ٹیم آئی کے وارئیرز کے ایک ایڈمن کی طرف سے دعوت نامہ ملا جو ہم نے تھوڑی شد و مد کے بعد قبول کر لیا۔۔ ساتھ میں وعدہ لیا ایڈمن سے کے ہم گروپ میں کوئی بات نہیں کریں گے صرف ٹرینڈز میں حصہ لیں گے۔ ایڈمن صاحب تو خوش ہو گئے ک ٹرینڈز کرنا ہی تو مقصد ہے۔ وہ ایک بہت اچھا دور تھا، ٹوئٹر صاف ستھرا تھا، لڑکے لڑکے ہی ہوتے تھے( مطلب لڑکیوں کے اکاؤنٹس سے نہیں آتے تھے) لڑکیاں کم تھیں لیکن ماحول بہت اچھا تھا۔ پہلے ہی ٹرینڈ میں ہم نے تو اپنی دھاک بٹھا دی۔۔ خود ہی سارے ٹوئٹس لکھے کیونکہ کاپی پیسٹ کا اس وقت پتہ ہی نہیں تھا۔ بہت تعریفیں ہوئیں ۔ اسکے بعد ایک مشن شروع ہو گیا۔۔ کچھ سمجھ آنے لگا کے کس سمت میں اور کِس طرح سے مثبت انداز میں ٹوئٹر کا استعمال کرنا ہے۔۔ فالوورز کا کوئی جنون نہیں تھا۔ کوئی کرتا ہے تو کرے نہیں تو پرواہ نہیں۔ بہت سے ٹرینڈز کیے۔ ہر ہفتے تین چار ٹرینڈز ہوتے تھے اور ہم ہوتے تھے اور ٹویٹس اور ریٹویٹس کی قطار لگ جاتی تھی۔ ایک دن میں چار چار لمٹس لگواتے اور بڑے خوش ہوتے تھے۔ اور اگلے دن رزلٹ کا انتظار کے کونسے نمبر پر آئے ہم۔ کیونکہ بچپن سے جنون نمبر ایک پر آنے کا بھی تھا۔۔ پھر ٹیم والوں کا دباؤ شروع ہوا کہ اب ایڈمن بنیں اور ہم کوئی ذمےداری لینا نہی چاہتے تھے اس لیے انکار پر انکار ۔۔ پر شاباش ہے ٹیم مینیجمنٹ کو بھی ، پیچھا نہی چھوڑا اُنہوں نے بھی اور آخر کار پہلے نائب ایڈمن اور پھر ایڈمن بنا ڈالا۔۔ پھر سینئر ایڈمن بن کر مینیجمنٹ کا حصہ بنے، اپنے سینئرز سے بہت کچھ سیکھا۔ ٹرینڈ کیسے بنتے ہیں ایچ ٹی کیسے بنتا ہے، ٹاپک کیسے چنا جاتا ہے، یہ سب ایک دلچسپ تجربہ رہا۔۔ کچھ اور ٹیموں میں بھی شمولیت اختیار کی لیکن اپنی پہلی ٹیم کے ساتھ وفادار رہے کیون وفاداری بھی ہم میں کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔ سال سے زیادہ ہو گیا تھا اسی اثناء میں ہمیں ٹوئٹر پر۔۔ عمران خان الیکشن جیت کر وزیر اعظم بن چکے ہوئے تھے۔ اور ہم انکے ساتھ ایک نئے پاکستان کی تکمیل کے لیے کوشاں رہے۔۔ ساتھ ساتھ کشمیر کی جدوجہد آزادی کے لیے بیشمار ٹرینڈز کیے ۔۔ بیشمار اکاؤنٹس شہید کروائے اور کبھی غم بھی نہی کیا انکا۔ کیونکہ مقصد اکائونٹ نہیں تھا۔ مقصد پاکستان، اپنی افواج، کشمیر اور پاکستان کے لوگوں کی بھلائی کے لیے کام کرنا تھا۔

پھر افسوس کے ہماری ٹیم مینجمنٹ میں پھوٹ پڑ گئی اور ہماری ٹیم ٹوٹ گئی جسکا آج بھی افسوس ہے۔ اور پھر ہم نے اپنی ایک ٹیم کا آغاز کیا اپنے چند بہترین دوستوں کی مدد سے۔ الحمدللہ آج سال سے اُوپر ہو گیا وہ ٹیم چلا رہے ہیں۔ مقصد وہی ہے جو پہلے دن تھا۔ اس سفر میں بہت سے اچھے دوست ملے۔ بہت سے بچھڑ بھی گئے جن کی یاد آج بھی دل سے جاتی نہیں ہے۔ بہت سے سبق ملے۔۔ بہت کچھ سیکھا لوگوں کے رویوں سے متعلق۔۔ آج ٹوئٹر ویسا نہی ہے جیسا آج سے دو تین سال پہلے تھا لیکن اچھے لوگوں کی کمی نہیں ہے اور یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کے جہاں بہت سے لوگ صرف دوسرے لوگوں کو استعمال کرنے کے لیے ٹوئٹر استعمال کرتے ہیں وہاں بیشمار لوگ صرف اور صرف اپنے وطن، پاکستان کی بھلائی کے لیے اپنا دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ایسے سب لوگ میرے دل کے بےحد قریب رہتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو نیک کام کرنے کی ہدایت اور توفیق عطا فرمائیں۔۔آمین ثم آمین
نوٹ: کسی اگلے آرٹیکل میں کچھ مزے دار قصے بھی بیان کرنے کی کوشش کروں گی جو کے بیشمار ہیں۔

@NiniYmz

Leave a reply