
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنماء شاہد خاقان عباسی نے معروف اینکرپرسن مبشر لقمان کے پروگرام کھرا سچ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے لیڈر نواز شریف ہیں اور مریم نواز نے ابھی کام شروع کیا ہے اور انہیں اپنی لیڈر شپ منوانی ہے جبکہ میں نے ہمیشہ اپنی جماعت کو بھی کہا تھا کہ جب بھی جماعت کے اندر تبدیلی آئے گی تو وہ مریم نواز شریف ہی ہیں کیونکہ جو پارٹی قیادت کی شہزادی ہوتی ہے اس کا جماعت میں اثر ہوتا ہے اور پھر پاکستان میں ابھی اس طرح کا نظام نہیں ہے کہ خاندان کے علاوہ جماعت سے لوگ بھی آسکیں. انہوں نے مزید کہا میں نے پہلے سے کہا تھا کہ جب بھی جنریشن تبدیلی آئے گی تو میں نہیں رہ سکوں گا کیونکہ میں گزشتہ 35 سال سے نواز کا ساتھی ہوں.
#pnn @mubasherlucman @Shahid_Abbasi_1 #maryamnawaz #pmln pic.twitter.com/W5jnDZqHw3
— PNN News (@pnnnewspk) March 27, 2023
جب مبشر لقمان نے سوال کیا کہ آپ نے مسلم لیگ نواز چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا تو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ میں مسلم لیگ نواز نہیں چھوڑ رہا ہوں لیکن مریم نواز کی قیادت میں ہمارا ہونا منفی اثررکھے گا، کیونکہ ہمارا اس پارٹی کے اسٹرکچر کا حصہ رہنا ممکن نہیں ہے.
سینئر اینکرپرسن نے مبشر لقمان نے سوال کیا کہ اگر آج آپ وزیر اعظم ہوتے تو آپ کا وزیر خزانہ کون ہوتا تو سابق وزیر اعظم نے جواب دیا کہ میرے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ہوتے کیونکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ موجودہ حالات میں مفتاح اسماعیل بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں حالانکہ دونوں مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈار بھی میرے دوست ہیں لیکن زاتی خیال یہ ہے اس حالات اسحاق ڈار کی جگہ مفتاح کو ہونا چاہئے.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
عدالت ایک شخص کے فیصلوں پر انحصار نہیں کر سکتی. سپریم کورٹ ججز
عمران فتنے نے اشتعال انگیزی پھیلا رکھی ہے نوازشریف کو بالکل واپس نہیں آنا چاہیے عفت عمر
گھر سے بھاگنے کے محض ڈیڑھ دو سال کے بعد میں اداکارہ بن گئی کنگنا رناوت
انتخابات ملتوی کرنےکامعاملہ،الیکشن کمیشن ،گورنر پنجاب اورکے پی کو نوٹس جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ؛ کراچی کی 6 یوسز میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی روکنے کا حکم
ایک اور سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج کل تو بینچ کو دیکھ کر فیصلے کی توقع اور اندازہ لگا لیا جاتا ہے ہ کیسا فیصلہ آئے گا جبکہ آج سے قبل جو ماضی میں ایک فیصلہ دیا گیا تھا (ان کا اشارہ نواز بارے فیصلے سے تھا) اس کا حساب کون دے گا؟ اور پھر اس کے بعد جو فیصلوں کی ایک لمبی قطار ہے جبکہ بیلنسنگ ایکٹ بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی خرابی کو دوسری خرابی سے دور نہیں کیا جاسکتا ہے البتہ ہاں ان فیصلوں کی درستگی کی ضرورت ہے کیونکہ ایسے فیصلے ملک پر اثر چھوڑتے ہیں.
ان یہ بھی کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کو اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے تاکہ عدلیہ ساکھ بحال ہو، علاوہ ازیں تحریک انصاف بارے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کی معاشی پالیسیوں نے جڑیں کھوکھلی کردی تھیں اور ملک تباہی کے دہانے پر تھا لہذا ملک کو واپس بہتری کی طرف لانے میں لمبا عرصہ درکار ہے کیونکہ تحریک انصاف نے ملکی معیشت کو تباہ کردیا تھا.