میری زندگی تحریر : عابد حسین رانا

0
38

میرا نام عابد حسین رانا ہے میری
پیدائش 06:09:1997 میں ہوئی میرا تعلق ضلع مظفر گڑھ تحصیل کوٹ ادو شہر دائرہ دین پناہ سے ہے
میں نے مڈل تک تعلیم گورنمنٹ مڈل سکول دائرہ دین پناہ سے
حاصل کی اور 2010 میں سیلاب کی وجہ سے ہمیں اپنا کاروبار گھر سب چھوڑ کر چوک منڈہ تحصیل کوٹ ادو جانا پڑا جس کے ساتھ میں نے نہم اور دہم جماعت گونمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول چوک منڈا سے کی میں پڑھائی میں اس وقت کمزور تھا مجھ پر میرے بہت قابل احترام استاد سجاد رندھاوا نے محنت کی اور مجھے اچھا اور قابل لڑکا بنایا
نہم جماعت میں میں سکول کے بعد ریڑھی لگا کر چوک منڈا میں اپنی پڑھائی کا خرچہ پورا کیا کرتا تھا
اور کچھ وقت گزرنے کے بعد 2011 میں میں روزانہ 1 گھنٹہ سفر کر کے تعلیم حاصل کرنے دائرہ دین پناہ سے چوک منڈا جایا کرتا تھا
میرے میٹرک کے امتحان مکمل ہوتے ہیں کچھ ارسا بعد ہم گجرانوالہ کی تحصیل وزیرآباد کے شہر سوہدرہ میں اپنے ددیال شہر میں رہائش پزیر ہوئے
سوہدرہ آمد پر ہم نے ایک مکان کرایا پر لیا اور وہاں رہائش رکھی کچھ وقت گزرا میں ایک دوکان پر برگر لگانے کے کام پر لگا اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ مجھے برانچ مینجر کے طور پر سوہدرہ ہی میں ٹیلی نار کے دفتر میں نوکری ملی
جو کچھ ارصہ گرنے کے ساتھ ساتھ مجھے ایک انٹرنیشنل برانڈ گل احمد کے طرف سے جاب انٹرویو کے لیئے بلایا گیا جس کے کچھ دن بعد سلکٹ کر کےمجھے ڈیوٹی کے لیئے بلا لیا گیا
اور ساتھ ساتھ مجھ جیسی ناچیز کو عنایت اللہ خان نیازی نے 2015 میں تحصیل ریپورٹر بنایا اور روز نیوز میں صحافت کے ساتھ نوکری بھی جاری رہی
لمہات گزرتے گئے کامیابی ملتی گئی پھر اللہ پاک نے ہمت دی اور گھر خریدا اور اس دوران سیاسی لوگوں سے تعلق بنتا گیا اور مجھے کامیابیاں ملتی گئی
پھر کچھ وقت کے بعد مجھے ایک نئی امید نظر آئی اور میں سیاست میں اتنا آگے بڑھا کے مجھے اب منسٹرز ترجمان اور دیگر لوگوں کے ساتھ ملاقات کرنے اور تعلق رکھنے کے موقہ ملتے گئے اور میرا تعلق اب عروج پر تھا اور ساتھ ہی مجھے غریبوں سے ہمداردی بھی تھی تو میں نے ایک تنظیم بنائی جسکا نام میں نے نیشنل ہیومینیٹی فورس رکھا اب مجھے فخر اس بات پے نہیں تھا کہ میں ایک تنظیم کا چیئرمین ہوں بلکے فخر اس بات پر تھا کے پہلے دن سے ہی کوئی 10 سے پندرہ بوتلیں خون کی میری ٹیم دونیٹ کرواتی تھی جس میں عدیل اور نعمان فیصل آباد سے میرے بازو تھے
وقت گزرتا گیا اس کے ساتھ ساتھ میں ٹیم سرعام میں بطور صدر وزیرآباد سے منتخب ہوا اور اقرارلحسن صاحب نے مجھ پر بھروسہ کیا اور مجھے محبت سے نوازا اس دوران ٹیم سرعام میں شجر کاری کھانا کھلانا کپڑے تقسیم کرنا یہ اب میرا مشن تھا اور یہ مشن صحافت کے ساتھ ساتھ اور جاب کے ساتھ ساتھ جاری تھا اور پھر کچھ وقت گرزنے کے بعد مجھ ناچیز کو وزیراعلی پنجاب سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا جس میں باہمی علاقائی
صورتحال پر گپ شپ ہوئی اور وزیرآباد آمد کے لیئے مدعو کیا اسکے ساتھ ہی بتاتا چلو کے میں آج بھی محنت کرکے آپنی جاب بھی کر رہا ہوں اور صحافت بھی کر رہا ہوں اور ساتھ صدر سرعام ٹیم اور چیئرمین نیشنل ہیومینیٹی فورس بھی چلا رہا ہوں یقینن نیند اس وقت تک نہیں آتی جب تک تمام خدمت خلق کے کام مکمل نا ہوں
اور اس دوران مجھے بہت سی مخالفت اٹھانی پڑی اور میں ابھی ان معملات کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم بھی جاری رکھے ہوں مجھے کچھ اچھے دوست بھی ملے پی آر او ٹو سی ایم پنجاب رفی بھائی اور ڈیجیٹل میڈیا فوکل پرسن ٹو سی ایم پنجاب اظہر مشوانی جیسے اچھے دوست ملے مجھے اب فخر محسوس ہوتا ہے سوہدرہ میں رہ کر کے میں ناچیز خدمت خلق کے لیئے چنا گیا ہوں لوگوں کو اچھائی اور خدمت خلق کی طرف راغب کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں مجھے ایک فخر یہ بھی حاصل ہے کہ میں نے سرعام ٹیم اپنی ایڈمنسٹریشن اور پریس کلب وزیرآباد سے بہت سے سرٹیفیکیٹ حاصل کیئے اور ساتھ اختتام پر بتاتا چلوں کہ اس سب کامیابی کے پیچھے میرے دوستوں،بھائیوں،بہنوں،کے ساتھ ساتھ میری والدہ اور والد کا بہت بڑا کردار ہے اگر مشکل وقت میں اگر وہ میرا حوصلہ نا ہوتے تو اب تک میں ٹوٹ چکا ہوتا یقینن یہ میری کامیابی کا راز یہ ہی ہے کہ میں ماں باپ کی دعاؤں اور غریبوں کی دعاؤں کے نتیجے میں یہاں پہنچا ہوں اور میں شکر کرتا ہوں ہر حال میں اپنے رب کا کے مشکل وقت میں وہ مجھے گرنے نہیں دیتا
آپکو یہ سب پڑھنے میں شاید کچھ منٹ لگے پر یہ میری زندگی کا خلاصہ ہے *

Leave a reply