میاواکی جنگل ، ماحولیاتی اور عوامی مسائل، ترجیحات کیا ہیں – محمد نعیم شہزاد

0
48

میاواکی جنگل ، ماحولیاتی اور عوامی مسائل، ترجیحات کیا ہیں
محمد نعیم شہزاد

ماحولیات پر انسانی عوامل کے اثرات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کرتی دنیا فطرت سے بہت دور ہوتی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں تباہ کن ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور ہمارے لیے مشکلات کھڑی کر دیتی ہیں۔ انھیں مشکلات میں سے ایک سموگ بھی ہے ۔ گزشتہ کچھ برسوں سے پاکستان کے بڑے شہر لاہور میں صورتحال دگرگوں رہی اور شہری سموگ کی وجہ سے پریشان رہے۔ ان حالات کو قابو کرنے کے لیے حکومت نے شجر کاری اور جنگلات لگانے کی مہم کا آغاز کیا جو بہت خوش آئند اقدام ہے۔ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب دس ارب درخت لگانے کا خواب رکھتے ہیں اس کی تکمیل کے لیے انھوں نے لاہور میں میاواکی جنگلاتی منصوبے کا افتتاح بھی کر دیا ہے۔

مرحوم جاپانی نباتاتی ماہر اکیرا میاواکی کی طرف سے شروع کی گئی ایک تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے ، جنگل 12.5 ایکڑ پر محیط ہے اور اس میں 165،000 سے زیادہ پودے ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ متوقع طور پر درختوں کے عام رفتار کی نسبت 10 گنا تیزی سے بڑھنے کی توقع ہے ۔ 10 ملین آبادی کا یہ بڑا شہر حالیہ برسوں میں سموگ کی لپیٹ میں آیا ہے جس نے سکولوں کو بند کرنے پر مجبور کیا ہے اور اسے دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ایک بنا دیا ہے۔

جب سے 2018 میں درخت لگانے کی مہم شروع ہوئی ہے ، ملک میں 1 ارب مزید درخت لگائے گئے ہیں اور مون سون کے موسم میں مزید 500 ملین پودے لگائے جا رہے ہیں۔

یقیناً یہ ایک مثبت اصلاحی اقدام ہے اور عوام نے اس کا بھرپور استقبال بھی کیا ہے اور اس سال یوم آزادی پر ہر گھر کی طرف سے ایک درخت اگانے کی ترغیب بھی دی جا رہی ہے۔ اور عوامی طور پر شعور بیدار کیا جا رہا ہے کہ یوم آزادی پر ہر سال لوگ جھنڈے، بیجز، جھنڈیاں اور دیگر اشیاء پر ہزاروں روپے خرچ کر دیتے ہیں جن سے سوائے خوش طبعی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا مگر ایک درخت اگانے سے ہمارے ماحول میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔ فضائی آلودگی کم ہوگی اور سموگ جیسی مصیبت سے بھی جان چھوٹے گی۔

شجر کاری اور جنگلات کا پھیلاؤ یقیناً حکومت کا احسن اقدام ہیں مگر ماحولیاتی مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ حکومت کو عوامی مسائل پر بھی توجہ دینی چاہیے ورنہ یہ مسائل حکومت کی مقبولیت کو بری طرح گرا دیں گے اوردوسری سیاسی جماعتیں مہنگائی جیسے ناسور کا فائدہ اٹھا کر حکومت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکیں گے۔ موجودہ وقت کا سب سے بڑا عوامی مسئلہ حد سے بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔ پھل، سبزی، گراسری، پیٹرولیم مصنوعات کسی بھی چیز کی قیمتیں کنٹرول میں نہیں ہیں ۔ بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کو ایسی پالیسیاں اپنانی چاہئیں جو عوام دوست ہوں اور عوام کو ریلیف بھی دیں ۔ یہ عوام ہی ہیں جو کسی بھی جمہوری حکومت کی طاقت بنتے ہیں۔ ڈلیور کیے بغیر محض گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام لا کر عوام کو خوش نہ کیا جا سکے گا۔ عوام حقیقی اور معنوی تبدیلی چاہتے ہیں۔ نا انصافی اور ظلم کے نظام کی تبدیلی، وی آئی پی کلچر کی تبدیلی، اختیارات کے ناجائز تصرف رکھنے اور بوسیدہ بیوروکریسی کے نظام میں تبدیلی۔

تبدیلی کا نعرہ لگانا اور اس نعرے سے عوام کو مائل کرنا بہت اچھا تجربہ رہا مگر عوام کو اس سے مایوس کر دینا ایک ایسا تلخ تجربہ ہو گا جس کا تصور بھی ناممکن ہے۔ وزیراعظم صاحب کو فی الفور عوامی ریلیف کے لیے منصوبہ بندی کرنا ہو گی اور اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے ان پر عمل درآمد بھی شروع کر دینی چاہیے۔

محمد نعیم شہزاد

Leave a reply