میشا شفیع نے علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

0
27

پاکستانی گلوکارہ میشا شفیع نے اداکار و گلوکار علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

باغی ٹی وی :میشا شفیع کی جانب سے کی گئی علی ظفرکے خلاف ایک درخواست مسترد ہوگئی تھی عدالت نے گلوکارہ میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی-

لاہور کی سیشن عدالت کے جج یاسرعلی نے میشا شفیع کی درخواست پر سماعت کی تھی ایڈیشنل سیشن جج نے میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے میشا شفیع کے گواہوں کو 27 اکتوبر کو طلب کر لیا تھا-

تاہم اب میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر کے دعوے پر کارروائی رکوانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں علی ظفر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

گلوکارہ میشا شفیع نے اپنے وکیل ثاقب جیلانی کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔

درخواست میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کے مقدمے کا فیصلہ ہونے تک ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

میشا شفیع کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مقدمہ درج ہونے سے گواہ خوف کا شکار ہیں۔

یاد رہے کہ میشا شفیع نے 10 اکتوبر کو لاہور کی سیشن کورٹ میں اپنے خلاف چلنے والے ہتک عزت کے مقدمے کی کارروائی کو فی الحال روکنے یا ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

گلوکارہ نے اپنے وکلا کے ذریعے دائر درخواست میں عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے اور ان کے گواہوں کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں سائبر کرائم کا ایک کرمنل مقدمہ دائر ہوا ہے جس کی وجہ سے ان کے گواہ خوف زدہ ہوگئے ہیں اس لیے ہتک عزت کی سماعت فی الحال ملتوی کی جائے۔

عدالت نے میشا شفیع کی درخواست پر مختصر سماعت کے بعد علی ظفر سے 13 اکتوبر تک جواب طلب کیا تھا۔

علی ظفر نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا تھا کہ میشا شفیع کے ان گواہوں کے خلاف سائبر کرائم کا مقدمہ دائر ہوا جو ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے تھے اور اس کیس کو بہانا بنا کر ہتک عزت کے کیس کی سماعت ملتوی نہیں کی جا سکتی۔

بعدازاں 19 اکتوبر کو درخواست پر سماعت کے دوران ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یاسر حیات نے ریمارکس دیے کہ اعلیٰ عدالتوں نے بار بار طے شدہ قانون کا حوالہ دیا تھا کہ ایک معاملے پر سول اور فوجداری مقدمات میں بیک وقت کارروائی سے متعلق کوئی اعتراض نہیں ہے۔

لاہور کی سیشن کورٹ نے میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر کے دائر کردہ ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی اور انہیں بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے باقی گواہان پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر اپنی ٹوئٹس میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے، جنہیں علی ظفر نے جھوٹا قرار دیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی دی تھی اور گلوکارہ کی دونوں درخواستوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔

مذکورہ درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف لاہور کی سیشن کورٹ میں ایک ارب ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر تقریبا گزشتہ 2 سال سے درجنوں سماعتیں ہوچکی ہیں۔

مذکورہ کیس میں علی ظفر اور ان کے تمام 13 گواہوں نے بیانات قلمبند کروا دیے ہیں جب کہ میشا شفیع کے وکلا نے ان سے جرح بھی مکمل کرلی ہے۔

اسی کیس میں میشا شفیع اور ان کی والدہ نے بھی اپنے بیانات قلمبند کروا لیے ہیں تاہم میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہونا اور ان پر جرح ہونا باقی ہے میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات اور ان سے جرح کے بعد ہی مذکورہ درخواست پر عدالت کوئی فیصلہ سنائے گی-

دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے 28 ستمبر کو پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار و اداکار علی ظفر کےخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے الزام میں 9 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی-

پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کے سیکشن 20 (1) اور پاکستان پینل کوڈ کے آر/ڈبلیو 109 کے تحت 9 افراد میں میشا شفیع ، عفت عمر ،لینہ غنی،حسیم الزمان ، عفت عمر، حمنہ رضا، ماہم جاوید، علی گل پیر، فریحہ ایوب اور سید فیضان رضا شامل ہیں-

ان تمام شخصیات پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک منصوبے کے تحت علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر الزامات لگائے لگا کر ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا اور ابھی اسی سائبر کرائم کا فیصلہ ہونا بھی باقی ہے۔

علی ظفر کے جمع کرائے گئے شواہد کے مطابق یہ الزامات انہیں ایک ملٹی نیشنل کے بہت بڑے کنٹریکٹ سے نکلوانے کے لئے لگائے گئے-

علی ظفر نے اپنی گواہی میں بتایا تھا کہ میشا شفیع کی جانب سے ان کو یہ دھمکی دی گئی تھی کہ اگر وہ اس کانٹریکٹ سے پیچھے نہ ہٹے تو وہ ان پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کر دیں گی-

اس دھمکی میں نہ آنے پر میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف 19 اپریل 2018 کو ٹوئٹر پر اپنے ساتھیوں سمیت الزامات کی بوچھاڑ کر دی اور ان کو اس پروگرام سے خارج کروادیا-

علی ظفر نے کہا تھا کہ ان کے خلاف یہ مہم می ٹو کے بینر تلے لانج کی گئی جس میں میشا شفیع اور ان کی وکیل نے اپنے ساتھیوں کی مدد لی اور میڈیا پر ان کی کردار کشی کرنے کے لئے ٹوئٹر فیس بک اور انسٹا گرام پر متعدد جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے علی ظفر کو ایک لمبے عرصے تک سائبر پلنگ اور ہراسمنٹ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ان میں سے کئی اکاؤنٹس ان کی ایف آئی اے کمپلین کے بعد اچانک ڈیلیٹ کر دیئے گئے-

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے اڑھائی سال کی اندرونی تحقیقات کے بعد ایف آئی آر درج کی۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی جانب سے ان ملزمان کو دفاع کے3 سے زائد مواقع دئیے گئے تھے –

تاہم بعد میں سائبر کرائم ونگ نے اداکارہ و ماڈل عفت عمر، فریحہ ایوب، شہزاد رضا ،علی گُل پیر اور حمزہ رضا کو شامل تفتیش کیاتھا ملزمان نے جُرم سے انکار دیا تھا ملزمان نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا ہم نے عوامی رائے پر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اسٹیٹس اپ لوڈ کئے اداکارہ عفت عمر کا کہنا ہے کہ ہم نے کسی کی دل آزاری کے لیے پوسٹ نہیں کیں۔

بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمات میں نامزد 5 ملزمان کی درخواستوں پر سماعت کی عدالت نے ملزمان میں فریحہ ایوب، سید فیضان رضا، عفت عمر، حزیم الزمان خان اور علی گل کو شامل تفتیش کیا تھا-

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ بے قصور ہیں ایف آئی اے حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا درخواستوں پر سماعت کے دوران گلوکار علی ظفر کے وکلا نے ضمانتوں کی مخالفت نہیں کی۔

عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ ضمانت حاصل کرنے والے ملزمان کی سزا اور جزا کا فیصلہ ٹرائل میں کیا جائے گا اس کے ساتھ ہی سیشن کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو جلد چالان جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

علاوہ ازیں اپریل 2018 سے لے کر اب تک علی ظفر سے کم از کم 3 خواتین جھوٹے الزامات لگائے جانے پر معافی بھی مانگ چکی ہیں۔

علی ظفر سے معافی مانگنے والی خواتین میں معروف بلاگر و صحافی مہوش اعجاز، بلاگر حمنہ رضا اور صوفی نامی خاتون شامل ہیں تینوں خواتین نے بھی علی ظفر پر میشا شفیع کے بعد اپنی ٹوئٹس میں ہراسانی کے الزامات لگائے تھے، تاہم تینوں نے بعد میں اعتراف کیا کہ انہوں نے غلط الزامات لگائے اور اداکار سے معافی بھی مانگی۔

علی ظفر کےخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے الزام میں میشا شفیع اور عفت عمر سمیت 9 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج

علی ظفر نے صارفین سے آن لائن سوشل میڈیا عدالتوں کے بارے میں رائے مانگ لی

لاہور کی سیشن عدالت نے میشا شفیع اور ان کے گواہوں طلب کر لیا

گلوکارہ میشا شفیع سمیت 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے والے ایف آئی اے افسر کومعطل…

علی ظفر کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے کے مقدمے میں اداکارہ عفت عمر نے عبوری ضمانت…

Leave a reply