ٹرانسفارمر جلنے سے اہل دیہہ اذیت کا شکار

0
26

شیخوپورہ (نمائندہ باغی ٹی وی) تفصیل کے مطابق گاوں کانیاوالہ ڈاکخانہ سلیم کوٹ تحصیل و ضلع شیخوپورہ جس کا فیڈر رحمت کالونی سب ڈویژن عطا آباد اور ڈویژن سٹی شیخوپورہ ہے کا ٹرانسفارمر مورخہ یکم ستمبر 2019 دوپہر 3 بجے سے بند ہے اس وقت جبکہ بجلی کی بندش کو 21 گھنٹے گزر چکے ہیں تو واپڈا ملازمین نے ٹرانسفارمر کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ یہ جل گیا ہے اور اسے درست کرنے میں مزید 24 گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے
اہل دیہہ کا کہنا ہے کہ 21 گھنٹے بجلی کی بندش کی اذیت برداشت کرنے کے بعد کیا مزید 24 گھنٹے گرمی کا عذاب جھیلیں گے؟
کیا واپڈا کے متعلقہ دفتر کے پاس ایسی کوئی سہولت نہیں ہے کہ گاوں والوں کو متبادل ٹرانسفارمر مہیا کیا جا سکے؟
ایک صارف کا کہنا تھا مجھے اس بار بجلی کا بل مبلغ دس ہزار روپے آیا ہے کیا میں یہ سمجھوں کہ 30 ہزار کمانے والا ایک فرد 10 ہزار بجلی کا بل گرمی کا عذاب جھیلنے کے لیے بھرتا ہے؟
اسی طرح ایک صارف کا کہنا تھا کہ بجلی کے بھاری بل تو دئے جاتے ہیں کہ صارفین کی شکایات کا سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا جاتا شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ترقی کی رفتار کم ہے
ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں پر شکایات کے اندراج کے لیے دو رابطہ نمبر فراہم کئے گئے ہیں
ان میں ایک نمبر بند رہتا ہے جبکہ دوسرے پر بار بار کال کرنے پر بھی فون کال اٹینڈ نہیں ہوتی اور فون کال اگر سن لی جائے اور شکایت درج کر لی جائے تو دوبارہ رابطہ کرنے پر مذکورہ نمبر بند ملتا ہے جبکہ دوسرا نمبر آن، اب جو فون نمبر چل رہا ہے اس پر کال کرنے سے جواب ملتا ہے کہ میرے پاس تو ایسی کوئی شکایت درج ہی نہیں ہے
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ متلعقہ دفتر کا آپسی رابطہ کمزور ہے لیکن اس کا نتیجہ عوام کو خواری، اور گرمی کے عذاب کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے
کیا متعلقہ دفتر عوام کی ان ان تکالیف کا احساس کرے گا؟ یا عوام کو حشرات الارض سمجھ کر ان کے رحم و کرم پر چھوڑا جاتا رہے گا
حد تو یہ ہے کہ بجلی بندش کے ٹھیک 24 گھنٹے بعد محکمہ والے ٹرانسفارمر اتارنے آئے ہیں اور ابھی اسے مرمت کے لیے بھیجا جائے گا، مرمت پر جو وقت لگے گا وہ الگ ہے
آخر اس قدر مستعدی کہاں سے سیکھی ہے محکمہ والوں نے

Leave a reply