پولیس محکمے کے اختیارات کا ناجائز استعمال، محکمانہ کارروائی کی جائے گی

0
23

انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی کا ہائی کورٹ بار ایبٹ آباد کا دورہ۔
کریمنل جسٹس سسٹم میں وکلاءکی اہمیت بطور ایک اہم سٹیک ہولڈر مسلمہ ہے۔ آئی جی پی
تھانوں کی نگرانی کے لیے پولیس لاک اپ، محرر اور ایس ایچ او دفاتر میں کیمرے نصب۔
پولیس کا نظام ڈیجٹیلائزڈ کر دیا گیا ہے۔ویڈیو کانفرنسز، ڈرون کیمروں اور سرویلنس گاڑیوں کے ذریعے نگرانی کا جدید نظام متعارف کر دیا گیا ہے۔ بہترین سفری سہولیات باہم پہنچانے کے لیے ٹریفک وارڈن کا نظام مزید موثر بنادیا گیا ہے۔
ایک ماہ کے دوران مختلف جرائم میں ملوث 4819ملزمان ، سنگین مقدمات میں مطلوب 519 اشتہاری ملزمان گرفتار، 1052.62کلو گرام منشیات اور 818شراب کی بوتلیں برآمد۔
ڈی آر سیز(DRCs) نے پورے صوبے میں 41358 درخواستوںپر عوام کو مفت اور فوری انصاف پہنچایا۔ پولیس اسسٹنس لائنز (PALs) نے عوام کو 967551 درخواستوں پر خدمات بہم پہنچائیں۔
لوگوں کو انصاف کی فراہمی، قانون کی حکمرانی اور بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخواہ ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ایبٹ آباد کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈی آئی جی ہزارہ میرویس نیاز ، ڈی پی او ایبٹ آباد ظہور بابر افریدی، ڈی پی او ہریپور کاشف ذوالفقار، قائمقام ڈی پی او مانسہرہ حافظ جانس خان، ایس پی انوسٹی گیشن ایبٹ آباد، ہری پور اور مانسہرہ بھی تھے۔ صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ایبٹ آباد سردار عبد الروف خان نے آئی جی خیبرپختونخواہ ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی کو خوش آمدید کہا۔ صدر ہائی کورٹ بار سردار عبد الروف نے اپنی تقریر میں آئی جی صاحب کا شکریہ ادا کیا کہ وہ ان کی دعوت پر ایبٹ آباد بار تشریف لائے ۔
آئی جی خیبر پختونخواہ ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے سیمینار کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخواہ پولیس قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔ لوگوں کو انصاف کی فراہمی، قانون کی حکمرانی اور بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔ پولیس عوام کے ساتھ ساتھ عدلیہ و دیگر اداروں کو بھی جواب دے ہے۔ خیبرپختونخواہ پولیس واحد محکمہ ہے جس نے فرائض منصبی میں کوتاہی برتنے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والوں کیخلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ پولیس کوئی بھی واقعہ رونما ہونے کی صورت میں ایف آئی آر درج کرتی ہے اور جو سینئر یا جونیئر پولیس آفیسر اس میں کوتاہی برتتا ہے اسکے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔ پبلک سیفٹی کمیشن اور کمپلینٹ اتھارٹی کے قیام کے لیے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو مراسلے بھیجے جاچکے ہیں۔آئی جی پی نے کہا کہ خیبر پختونخواہ پولیس کے افسران اور جوانوں نے پاکستان میں قیام امن اور سلامتی کیلئے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ پولیس آن لائن کانفرنسز، ڈرون کوریج، ان لائن کمپلین، کھلی کچہریوں کا انعقاد اور دیگر اہم امور کے حوالے سے جدت لائی ہے۔پولیس تھانوں کی نگرانی کے لیے لاک اپ، محرر اور ایس ایچ او کے دفاتر میں کیمرے نصب کردیئے گئے ہیں۔ خیبرپختونخواہ پولیس نے بچوں و خواتین کیساتھ جنسی زیادتی و دیگر اندھے کیسوں کی بہتر انداز سے تفتیش کرکے ان جرائم میں ملوث مجرمان کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دلوائی ہے جو کہ خیبرپختونخواہ پولیس کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ ڈی آر سی تھانہ سطح اور علاقائی سطح پر لوگوں کے مسائل حل کر رہی ہے جو کہ قابل ستائش ہے۔ ڈی آر سی کی کارکردگی کی وجہ سے لوگوں کا پولیس پر اعتماد بھی بڑھ رہا ہے۔ ٹریفک وارڈن سسٹم پورے کے پی میں دن رات اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے پولیس اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کو سفری سہولیات فراہم کی رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس میں اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

Leave a reply