معاشرے کی اصلاح کیسے ہوگی؟ تحریر: احمد لیاقت

0
58

کچھ لوگ معاشرےکی اصلاح کی بات کرتےہیں ضرور کرنی بھی چاہیے، اور کچھ لوگ معاشرےمیں انصاف کی بات کرتےہیں یہ بھی ضرور کرنی چاہیے، لیکن اس پر بہت کم بات ہوتی ہے کہ معاشرے میں بگاڑ اور فساد کب پیدا ہوتاہے؟

معاشروں میں بگاڑ خدا کی قائم کردہ حدود اور لمٹ کو کراس کرنے سے پیدا ہوتا ہے، دنیا میں جن افراد اور معاشروں نے بھی اللہ کی قائم کردہ لمٹ کو کراس کیا انہوں نے کسی اور پر نہیں خود پر ظلم کیا، معاشرے کا بگاڑ صرف غریب ملکوں میں نہیں ترقی یافتہ ملکوں میں زیادہ نظر آتا ہے

چودہ سو سال پہلے اللہ پاک نے ہمیں اپنی قائم کردہ حدود سے باہر نکلنے کے نقصانات سے آگاہ کردیا تھا اللہ تعالی کے اس ارشاد کی روشنی میں یہ بات واضح طور پر نظر آتی ہےکہ

یہ اللہ کی حدیں ہیں سو ان سے تجاوز نہ کرو، اور جو اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا سو وہی ظالم ہیں۔ (سورہ بقرۃ 229)

معاشرے اور افراد کو حدور اور لمٹ میں قائم رکھنے کے لیے سب سے بڑی چیز انصاف اور عدالت ہے جس کی نصیحت خدا نے چودہ صدیاں قبل حکمرانوں سے فرمائ تھی

اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو ، بے شک اللہ تمہیں نہایت اچھی نصیحت کرتا ہے بے شک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے (سور نساء 58)

معاشرے کی اصلاح کے لیے لمبی چوڑی پلاننگ کی ضرورت نہیں بلکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسانوں کو یہ دو آسان نسخے بتا دیے ہیں ان پرعمل کی ضرورت ہے، معاشرے کے افراد خدا کی بتائ ہوئ لمٹ میں زندگی بسر کریں اور جو بھی اس لمٹ کو کراس کرے چاہے وہ غریب ہو یا امیر عالم ہو یا جاہل اسٹوڈنٹ ہو یا ٹیچر مرد ہو یا عورت اور فقیر ہو یا بادشاہ اسے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا جائے، جس دن یہ دو کام ہوگئے معاشرہ ٹھیک ہو جائے گا۔

کسی ایک فرد کی اصلاح معاشرے کی اصلاح ہے
یہ کہاوت بھی اسلام کے بالکل برعکس ہے اسلام کہتا ہے کہ اسلام کو ریاست میں نافذ کرو جس میں معاشرے کی اصلاح ہوگی معاشرے میں ہر انسان کی اصلاح ہوگی

Leave a reply