قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے چیئرمین سید نوید قمر نے موبائل فونز پر لگائے گئے "غیرمعقول حد تک زیادہ” ٹیکسز پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موبائل فون آج کے دور میں بنیادی ضرورت بن چکا ہے، اسے لگژری آئٹم کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والے کمیٹی کے 21ویں اجلاس میں مختلف حکومتی و نجی بلز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین سید نوید قمر نے کی۔کمیٹی نے "کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی بل 2025” اور "انکم ٹیکس آرڈیننس (تھرڈ امینڈمنٹ) بل 2025” کی ترمیم شدہ صورت میں منظوری کی سفارش کر دی۔ جبکہ "نیٹنگ آف فنانشل ارینجمنٹس بل 2025” کو مزید بہتری کے لیے آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا گیا۔اجلاس کے دوران چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین ایف بی آر نے بیرونِ ملک سے آنے والے پاکستانیوں کے موبائل فونز پر عائد ٹیکس نظام کے بارے میں بریفنگ دی۔ کمیٹی ارکان، خصوصی مدعو سید علی قاسم گیلانی سمیت، نے موبائل فونز پر بھاری ٹیکسز کو اوورسیز پاکستانیوں اور مقامی صارفین دونوں کے لیے غیرضروری بوجھ قرار دیا۔
سید نوید قمر نے کہا کہ موبائل فون تعلیم، رابطے، مالی لین دین اور سرکاری خدمات کے لیے ناگزیر ضرورت ہے، اس پر بھاری ٹیکس عام آدمی پر اضافی بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے ایف بی آر اور ٹیکس پالیسی آفس کو ہدایت کی کہ موبائل فونز پر ذاتی سامان اور رجسٹریشن کے نظام کے تحت عائد ٹیکس شرحوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔کمیٹی نے دونوں اداروں کو مارچ 2026 تک شواہد پر مبنی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا، جس میں پالیسی آپشنز، معاشی اثرات، بین الاقوامی تقابلات اور ممکنہ ترامیم شامل ہوں گی۔








