موبائل فون کے استعمال سے کتنا نقصان ہو رہا ہے” تحریر: احمد محمود

تیزی سے ترقی کرتی دنیا میں اہم کردار ٹکنالوجی کا ہے خاص کر موبائل فون،
جتنی اس موبائل فون کے آنے سے سہولیات مہیا ہوئی اتنا ہی اس کے آنے سے معاشرہ میں بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا،
جب موبائل فون ایجاد کیا گیا تھا تو اس وقت اٹھارہ گھنٹے چارجنگ لگانے کے بعد صرف دو گھنٹے استعمال کر سکتے تھے، اور آج دو گھنٹے چارجنگ لگانے کے بعد اٹھارہ
گھنٹے استعمال کرتے ہیں، اس وقت لوگ ضرورت کے وقت ہی استعمال کیا کرتے تھے،
اب جبکہ موبائل فون ہماری مجبوری بن چکا ہے دن ہو یا رات صبح ہو یا شام جیسے انسانوں کو زندہ رہنے کے لیے کھانے پینے کی ضرورت ہوتی ہے اب اس میں اس موبائل کو بھی ساتھ ملا لیں اس کے بغیر زندگی گزارنا تقریبا ناممکن ہوچکا ہے، اگر چوبیس گھنٹے میں موبائل فون استعمال نہ کریں تو جیسے ویٹامن کی کمی محسوس ہونے لگتی ہے، اس موبائل فون کی وجہ سے کتنے اہم رشتے اپنائیت دینے والے بزرگوں اور نایاب دوستوں کو بچھڑتے دیکھا، یہ سوشل میڈیا یہ دوستوں کے ساتھ رابطے میں رہنے والے اصل رشتے بھول بیٹھے ہیں، افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اگر کوئی بندہ ہمارے پاس بیٹھ کر باتیں کر رہا ہے تو ہماری نوجوان نسل کے پاس اتنا ٹائم نہیں ہوتا کہ دو گھڑی توجہ دیں اور انکے ساتھ باتیں کر لیں یہ سوشل میڈیا کا پیار سب فراڈ ہے اصل محبت اور خلوص اس شخص کا ہے جو آپ کے پاس بیٹھا ہوتا ہے،
پہلے جب کوئی خوشی کا موقع اتا تھا شادی بیاہ یا عیدین کے موقع پر ہم اپنے اپنے پیاروں کو ملنے انکے گھر جایا کرتے تھے صرف وہ ہی ایک موقع ہوتا تھا جب سب خاندان والے ایک ساتھ ایک جگہ موجود ہوتے تھے لیکن اس ایک موقع کو بھی اس موبائل فون نے چھین لیا کیونکہ آج کل لوگ صرف ایک میسج کر دیتے ہیں،
موبائل فون استعمال کرنے کی ہر کسی کی اپنی وجہ ہے کوئی ٹائم پاس کرتا ہے تو کوئی سوشل میڈیا،اور ان سب میں سے ایک نشہ اور بھی ہے اور وہ گیمز کھیلنے کا ہے حال ہی میں ایک گیم متعارف کروائی گئی ہے جس گیم کا نام پب جی ہے جو اس نشے میں آگیا ہے اسے دنیا جہان کی کوئی خبر نہیں سیکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں کی زندگیاں نگل گئی یہ یم،المختصر اس موبائل فون نے ہماری نسلوں کو تباہی کے راستے پر لگا دیا،لیکن اس کی ایک خاص بات ہے کہ اس موبائل فون نے جتنی بھی ترقی کر لی لیکن اپنا بنیادی مقصد نہیں بھولا،پہلے ون جی یعنی صرف کال کرنے کی سہولت،پھر ٹو جی یعنی میسج کرنے کی سہولت،
پھر تھری جی یعنی فوٹو بھیجنے اور دیکھنے کی سہولت، پھر فور جی یعنی ویڈیو کال کرنے کی سہولت اور پوری دنیا کو آپ گھر بیٹھے انٹرنیٹ سے دیکھنے کی سہولت، اب ماہرین ٹکنالوجی فائیو جی کے تجربات کر رہے ہیں، چاہے جتنی بھی ترقی کر لی اس موبائل نے لیکن اپنا اصل کام نہیں بھولا آپ نے دیکھا ہوگا کہ چاہے جتنا بھی ضروری کام کر رہےہیں موبائل پر لیکن جب کال آتی ہے تو موبائل فوراً سب ہٹا کر پہلے کہتا ہے کہ کال سنو، افسوس کہ موبائل اپنے کام نہیں بھولا لیکن انسان بھول بیٹھے ہیں کیونکہ انسان کو بھی دن میں پانچ بار کال آتی ہے اللہ کی طرف سے لیکن ہم لوگ جاننے کے باوجود بھی انجان بن جاتے ہیں،
اللہ پاک ہم سب کو ہدایت دے اور راہِ حق پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے،
اللہ ہو آپ سب کا حامی و ناصر پاکستان ذندہ باد