ہیوسٹن میں ٹرمپ اور مودی کی تقریریں ، مودی نے ٹرمپ کی موجودگی میں کشمیر پر قبضہ کو تسلیم ، ٹرمپ خاموش رہے

0
44

ٹیکساس : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مودی کی تقریروں نے بہت سے شکوک و شبہات پیدا کردیئے ، اطلاعات کے مطابق ہیوسٹن میں ہونے والے ہاؤ ڈی مودی نامی جسلے میں اندازے کے طور پر پچاس ہزار کے لگ بھگ لوگوں نے شرکت کی جس میں مودی اور ٹرمپ نے تقاریر کیں۔۔

مودی نے پاکستان کا نام لیئے بغیر کہا کہ اس ملک کی پہچان دہشت گردی ہے اور اسکے حکمران اپنا ملک خود نہیں سنبھال سکتےکشمیر کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ ہم نے ستر برس کے اس مسلے کو مستقل طور پر حل کر دیا ہے اور وہاں کے مکینوں کو وہی تمام حقوق ملیں گے جو سب بھارتیوں کو ملے ہوئے ہیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں بھارتی وزیر اعظم کی خصوصی تقریب میں خطاب کے دوران کہا کہ وہ امریکہ میں بھارت کی بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ کی معروف این بی اے باسکٹ بال چیمپین شپ کے دو میچ آئندہ ماہ بھارت کے شہر ممبئی میں کھیلے جائیں گے اور بھارت میں شائقین بھی اس درجے کے باسکٹ بال میچوں سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ میچ سیکریمینٹو کنگز اور انڈیانا پیسرز کے درمیان ہوں گے۔ پری سیزن کے یہ دو میچ 4 اور 5 اکتوبر کو ممبئی کے ایس وی پی سٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ دنیا بھر کے سرمایہ کار امریکہ میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ امریکہ کی معیشت دنیا بھر میں سب سے زیادہ مضبوط ہے اور ہماری افرادی قوت بھی بہترین ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بھی ماضی کے مقابلے میں اب امریکہ میں اپنی سرمایہ کاری بڑھا رہا ہے اور امریکہ بھی بھارت میں ایسا ہی کر رہا ہے۔

ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم مودی اور سٹیڈیم میں موجود بھارتی نژاد امریکیوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اس وقت امریکہ میں ایک ایسا شخص صدر ہے جو ان کا بہترین دوست ہے۔صدر ٹرمپ نے نریندر مودی کو دوبارہ بھارت کا وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔

دوسری طرف مودی اور ٹرمپ کی اس تقریب کے موقع پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات کے خلاف ہیوسٹن میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ جاری ہے۔ مظاہرے کے منتظمین نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ امریکہ کے مختلف علاقوں سے پندرہ سے بیس ہزار افراد اس مظاہرے میں شرکت کیلئے ہیوسٹن پہنچ گئے ہیں جن میں پاکستانی نژاد ماریکیوں کے علاوہ امریکہ میں بسنے والے مسلمان اور سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔

Leave a reply