بھارتی مسلمانوں پر زبان درازیاں جاری کہ دیا کہ : ’اگر مسلمان گٹر میں رہ کر جینا چاہتے ہیں تو رہیں‘

0
27

نئی دہلی :زبان نریندرا مودی کی الفاظ کانگریس کے ہدف مسلمان .بھارتی وزیر اعظم مسلمانوں پر تنقیدی تیر اندازی برسانے میں کوئی موقع ہاتھ سے جانے ہی نہیں دے رہے .ابھی رواں ہفتے نریندرا مودی نے پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے بارے میں توہین آمیز جملوں کے تیر چلا دیئے .اطلاعات کے مطابق مودی نے صدر کے خطاب کے بعد شکریہ ادا کرتے ہوئے کانگریس کے ایک رہنما کا متنازع بیان دہرایا جس پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر کئی دنوں سے بحث جاری ہے۔نریندر مودی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ کانگریس کے ایک رہنما نے کہا تھا کہ ’مسلمانوں کی فلاح و بہبود کی ذمہ دار کانگریس نہیں ہے، اگر وہ گٹر میں رہ کر جینا چاہتے ہیں تو رہیں۔‘

نریندر مودی کے اس بیان پر ایوان میں جب شور ابھرا تو انھوں نے بتایا کہ وہ انھیں یوٹیوب لنک بھیج دیں گے اور خود دیکھ لیں کہ کس نے کہا تھا۔یہ بات شاہ بانو مقدمے کے تعلق سے کہی گئی تھی۔ اور شاہ بانو مقدمہ انڈیا میں بڑے تنازعے کا باعث بنا تھا جس میں انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے طلاق کے بعد گزر بسر کے خرچ کی ذمہ داری شوہر پر ڈالی تھی لیکن راجیو گاندھی کی قیادت والی کانگریس پارٹی نے اس کے خلاف اپنا موقف اختیار رکیا تھا جس کی مخالفت کرتے ہوئے عارف محمد خان نے اپنے نائب وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

عارف محمد خان سے جب میڈیا نے اس کی حقیقت دریافت کی تو انھوں نے خبررساں ادارے اے این آئی کو بتایا: ’میں استعفیٰ دینے کے بعد اپنے گھر سے روپوش ہو گیا تاکہ مجھ پر استعفیٰ واپس لینے کے لیے دباؤ نہ ڈالا جائے۔۔۔ اگلے دن پارلیمان میں میری ملاقات ارون نہرو سے ہوئی۔ جنھوں نے کہا کہ میں نے جو کیا وہ اصولی طور پر ٹھیک ہے لیکن اس سے پارٹی کی مشکلات بہت بڑھ جائيں گی۔ اس وقت نرسمہا راؤ (جو بعد میں وزیر اعظم بنے اور جن کے زمانے میں بابری مسجد ٹوٹی) نے کہا کہ تم بہت ضدی ہو، اب تو شاہ بانو نے بھی اپنا موقف بدل لیا ہے۔

عارف محمد خان کے اس بیان کے بعد جہاں ٹوئٹر پر ان کے موقف کی تعریف ہو رہی ہے وہیں مسلمانوں کے متعلق کانگریس کے نظریے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن یہ کوئی نہیں پوچھ رہا ہے کہ جب کانگریس مسلمانوں کے ساتھ اس قسم کا تعلق روا رکھتی ہے تو پھر اس پر مسلمانوں کے اپیزمنٹ کا الزام کیونکر لگایا جا سکتا ہے۔

Leave a reply