نریندرا مودی نے معروف عالمی جامعات آکسفورڈ، ییلے اور اسٹینفورڈ کو کیمپس کھولنے کی اجازت دے دی

0
36

بھارت میں معروف جامعات آکسفورڈ، ییلے اور اسٹینفورڈ کو کیمپس کھولنے کی اجازت

بھارت نے غیر ملکی معروف جامعات جیسے آکسفورڈ، ییلے اور اسٹینفورڈ ہیں کو اپنے ملک میں کیمپسز کھولنے کی اجازت دے دی ہے تاکہ ایشیائی خطے میں رہنے والے طالب علم اعلی تعلیم حاصل کرسکیں. بلومبرگ کی خبر کے مطابق ریگولیٹر یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے گزشتہ جمعرات کو عوامی رائے کے لیے ایک مسودہ قانون کی نقاب کشائی کی جو پہلی بار ملک میں بیرون ملک اداروں کے داخلے اور آپریشن کو آسان بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ ڈرافٹ کے مطابق مقامی کیمپس ملکی اور غیر ملکی طلباء کے داخلے کے معیار، فیس کے ڈھانچے اور اسکالرشپ کے بارے میں فیصلہ کرسکتا ہے جبکہ اداروں کو فیکلٹی اور عملہ بھرتی کرنے کی خود مختاری ہوگی۔

بلوم برگ نے لکھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے طلباء کو سستی قیمت پر غیر ملکی قابلیت اور معیاری تعلیم حاصل کرنے اور ہندوستان کو ایک پرکشش عالمی مطالعہ کی منزل کے قابل بنانے کے لئے ملک کے بھاری ضابطہ تعلیم کے شعبے کو تبدیل کرنے پر زور دے ر ہے۔ جبکہ اس اقدام سے بیرون ملک اداروں کو ملک کی نوجوان آبادی کو ناصرف تعلیم ملے گی بلکہ روز گار بھی فراہم ہوگا.

مزید یہ بھی پڑھیں؛
ہم بچے نہیں ہیں جو ہم پر ہونے والے حملوں کو نہ سمجھ پائیں اسد صدیقی کا عادل راجہ کو منہ توڑ جواب
اسلام آباد میں آج موسم شدید سرد اور خشک رہے گا
فیصل واوڈ کی نشست پر انتخاب کامعاملہ،کاغذات نامزدگی آج سے 7 جنوری تک جمع ہوں گے
اداکاراؤں کی کرداکشی : خواتین کی عزت نہ کرنے والے ذہنی بیمار ہیں،مریم اورنگزیب
رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوستان کی یونیورسٹیوں اور کالجوں نے مائیکروسافٹ کارپوریشن سے لے کر الفابیٹ کارپوریشن تک کمپنیوں میں چیف ایگزیکٹو آفیسرز تیار کیے ہیں جیسے گوگل کا سی ای او ایک بھارتی ہے جبکہ اسی کے معتدد لوگ عالمی سطح پر عالمی کمپنیوں کے ساتھ منسلک ہی لہذا ملک کو اپنے تعلیمی شعبے کو مزید مسابقتی بنانے اور کالج کے نصاب اور مارکیٹ کی طلب کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کو ختم کرنے کی ضرورت پوری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ 2022 کے گلوبل ٹیلنٹ مسابقتی انڈیکس میں یہ فی الحال 133 ممالک میں 101 ویں نمبر پر ہے جو کسی ملک کی صلاحیتوں کو بڑھانے، راغب کرنے اور برقرار رکھنے کی صلاحیت کی پیمائش کرتا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ یونیورسٹیوں نے پہلے ہی ہندوستانی تعلیمی اداروں کے ساتھ شراکت داری قائم کررکھی ہے، جس سے طلباء کو جزوی طور پر ہندوستان میں تعلیم حاصل کرنے اور بیرون ملک مرکزی کیمپس میں اپنی ڈگریاں مکمل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ جبکہ موجودہ اقدام ان غیر ملکی اداروں کو مقامی شراکت داروں کے بغیر کیمپس قائم کرنے کی اجازت ہے.

Leave a reply