محبت ایک بہترین تعلق ہے اور یہ تعلق جب نکاح جیسے پاک بندھن میں بندھ جاتا ہے تو یہ دنیا کا بہترین رشتہ کہلاتا ہے
اللہ پاک نےاس رشتے بےشمار برکت رکھی ہے نکاح کے متعلق بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے
حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
تین طرح کے لوگ ہیں جنکی مدد اللہ پر حق اور واجب ہے
1: اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا
2:ایسا نکاح کرنے والا جو نکاح کے ذریعے پاکدامنی کی زندگی گزارنا چاہتا ہو
3: وہ مکاتب جو مکاتبت کی رقم ادا کرکے آذاد ہوجانے کی کوشش کررہا ہو (سنن نسائی#3122
اب بات آجاتی ہے کہ پسند کا نکاح اور بناء پوچھے بناء سمجھائے زبردستی نکاح۔۔
ہمارے معاشرے میں یہ عجیب منطق ہے کہ اگر لڑکی اپنی پسند کا رشتہ بتاتی ہے تو وہ بےحیا یا بولڈ سمجھی جاتی ہے جبکہ بعض اوقات لڑکوں کے معاملے میں بھی کچھ اسی طرح ہوتا ہے والدین بچوں سے اس بات پہ خفا ہوجاتے ہیں کہ یہ زندگی کے بڑے فیصلے ہیں تو اس لیے یہ فیصلے بڑوں کو ہی کرنے چاہیے
لیکن والدین کے لیے یہ سمجھنے کی بات ہے کہ ہمارا دین بھی اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر لڑکا یا لڑکی اپنی پسند کا اظہار کریں تو اس کی رائے کا احترام کیا جانا چاہیے
اسی متعلق اس حدیث ہے جسکا مفہوم یہ ہے کہ بچوں کا رشتہ کرتے ہوئے انکی مرضی لازمی جان لینا چاہیے اگر وہ اپنی پسند کا اظہار کرئے تو اسے بےحیا نہ سمجھا جائے
نکاح کے بعد اللہ پاک کی طرف سے میاں بیوی میں عجیب سی محبت پیدا ہوجاتی ہے یہ نکاح ہی کی برکت سے ہوتا ہے
میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ آپس کی اس محبت کو ہمیشہ قائم رکھیں جیسا کہ ہمارا دین محبت کا درس دیتا ہے
حضور پاک اماں عائشہ سے بے تحاشہ محبت کرتے تھے
آپ ﷺ کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے محبت کا عالم یہ تھا کہ آپ ﷺ ان کے پس خوردہ کو بھی پسند فرماتے تھے اور جہاں سے آپ رضی اللہ عنہا ہڈی سے گوشت کھاتیں سرکار ﷺ وہیں سے گوشت تناول فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں ہڈی سے دانتوں سے گوشت کھاتی تھی حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی اور وہ ہڈی حضور ﷺ کوپیش کردیتی تو آپ ﷺ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جس جگہ میں نے رکھا تھا اور میں (پیالے میں ) پانی پی کر حضور ﷺ کو پیالہ دیتی تو آ پ ﷺ اسی جگہ اپنا لب مبارک رکھتے جہاں سے میں نے پیا ہوتا
اسطرح کا محبت بھرا انداز ہمیں گھریلو ناچاقیوں اور نفرتوں کے ستون کو ڈھانے اور ان سے چھٹکارا پانے کے دائمی اصول بتاتا ہے جن پر عمل کرکے زوجین اپنے درمیان نفرتوں اور کدورتوں کے بیج نکال کر محبت و الفت کے بیچ بوسکتے ہیں اور گھر کو امن کا گہوارہ بناسکتے ہیں۔
اللہ حامی و ناصر ہو۔