مولانا پارلیمان میں نہیں اس لئے یہ پارلیمنٹ حرام،عالم دین اصلاح کرتا ہے نہ کہ فساد،ایسا کس نے کہہ دیا

0
37

عالم دین کا کام اصلاح ہوتا ہے کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالنا نہیں، مولانا فضل الرحمن سیاسی میدان میں مذہبی کارڈ استعمال کر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمن پارلیمان میں نہیں ہیں، اس لئے یہ پارلیمان مولانا فضل الرحمن کو حرام نظر آتی ہے

اسلام آباد ۔ 07 نومبر (اے پی پی)وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ دھرنا کے کارکنان میدان میں جبکہ لیڈران بستر آرام پر ہیں، یہ کھلا تضاد ہے، عالم دین کا کام اصلاح ہوتا ہے کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالنا نہیں، مولانا فضل الرحمن سیاسی میدان میں مذہبی کارڈ استعمال کر رہے ہیں۔

جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔ حکومت معاشی محاذ، آئینی اداروں، عدالتی ریفارمز، سیاسی ریفارمز اور اکنامک ریفارمز پر کام کر رہی ہے، اگر مولانا کے پاس کوئی تجویز ہے تو وہ دیں، حکومت سننے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن پارلیمان میں نہیں ہیں، اس لئے یہ پارلیمان مولانا فضل الرحمن کو حرام نظر آتی ہے کیونکہ جس پارلیمان میں وہ ہوں وہ ان کیلئے حلال ہے۔

نظام ختم ہوا تو مولانا کو بھی نقصان ہو گا،مولانا چاہتے کیا ہیں؟ پرویز الہیٰ نے اندر کی بات بتا دی

معاون خصوصی نے کہا کہ ہمارے لئے پارلیمان مقدس ہے چاہے ہم ہوں یا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان میدان میں اور لیڈران بستر آرام پر ہیں، یہ کھلا تضاد ہے۔ حکومت صبر و تحمل سے کام لے رہی ہے، ہم مذاکرات کی کامیابی کے لئے پر امید ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم کبھی تصادم کی نہیں چاہتے، وہ امن کے حوالے سے مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے پیغام دے رہے ہیں۔

آزادی مارچ کا ایک فرد دن میں کتنی روٹیاں کھاتا ہے؟ حیران کن خبر،دل تھام کر پڑھئے

مذاکرات کرنے ہیں تو استعفیٰ لاؤ، استعفیٰ کا بھی مطالبہ اور اداروں کی منتیں بھی، مولانا کا خطاب

انہوں نے کہا کہ مولانا کریز سے باہر نکل کر کھیل رہے ہیں، اس پر وہ آئوٹ ہو سکتے ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن عالم دین ہیں، عالم دین اصلاح کے لئے ہوتا ہے، فساد اور شر کے لئے نہیں ہوتا اور نہ ہی کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالنے اور پروپیگنڈا کرنے کیلئے ہوتا ہے، وہ وزیراعظم کی ذات پر کیچڑ اچھال رہے ہیں، دھرنے سے کشمیر کاز بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ربیع الاول کا مہینہ امن کا پیغام لے کر آتا ہے اور امن و بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن مذہبی کارڈ استعمال کرر رہے ہیں، وہ مذہب کے نام پر ذاتی مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان کے ذاتی مفادات اور پس پردہ عزائم کو سب جانتے ہیں، ان کو عوام کا درد نہیں بلکہ اپنی ذات کا درد ہے۔ سیاسی کھلاڑی سیاسی میدان میں مذہبی کارڈ استعمال نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو ڈیڑھ کروڑ عوام نے ووٹ دیا، لوگوں کے صبر کے پیمانے کو مولانا فضل الرحمن ٹیسٹ نہ کریں۔

Leave a reply