مولانا کے دھرنے کے وقت پرویزالہیٰ نے وزیراعظم کو کیا کہا تھا؟ چودھری شجاعت نے کیا اہم انکشاف
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ق کے سربراہ ، سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ تاریخ سے سبق سیکھ کر اپنی اصلاح کرنی چاہیے
نجی ٹی وی کے مطاب قچودھری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان دھرنے کےلیے آئے تو کچھ لوگ دھاوا بولنے کے حامی تھے ، عمران خان سے جا کر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تھا،سب ایک دوسرے کو کہہ رہے تھے کہ آپ بات کریں آپ بات کریں، پرویز الہیٰ کو عمران خان سے بات کرنے کا کہاگیا وہ حکومتی مذاکرتی کمیٹی کا حصہ نہیں تھے ،
چودھری شجاعت حسین کا مزید کہنا تھا کہ پرویزالہیٰ نے عمران خان سے ملاقات کی اورانہیں مشورہ دیا ،پرویزالہیٰ نے کہاکہ اگر کوئی آدمی مر گیا توالزام لینے پر کوئی تیار نہیں ہو گا،پرویزالہیٰ نے عمران خان کو بتایا کہ وزیراعظم کوکو ہر چیز کا جواب دینا پڑے گا
چودھری شجاعت حسین کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے معاملے پر ہماری پارٹی پر الزام لگایا گیا،پرویزالہیٰ کی باہمی سوچ پر عمل کرتے ہوئے معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہوا، ایک طرف پولیس ،دوسری طرف مدارس کے طلباآرڈر کا انتظار کر رہے تھے،مولانا فضل الرحمان نے ان حالات میں بڑی دور اندیشی کا ثبوت دیا،مولوی صاحبان اور پولیس چند قدموں پر کھڑے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا مولانا فضل ا لرحمان کے دھرنے کے سارے واقعہ میں ایک گلاس تک نہیں ٹوٹا،
امریکی خاتون سنتھیا کے رحمان ملک پر ریپ کے الزامات ، رحمان ملک کے بیٹوں نے بڑا اعلان کر دیا
مشکوک خاتون دنیا کو بتا رہی ہے کہ پاکستانی ایک جنسی درندہ قوم ہیں.شاہ اویس نورانی
رحمان ملک ان ایکشن، الزامات پر سینتھیا کو 50 ارب ہرجانے کا دوسرا نوٹس بھجوا دیا
ق لیگ تو صرف سامنے تھی،حکومت ختم کرنے کی یقین دہانی کس نے کروائی تھی، مولانا فضل الرحمان
چودھری شجاعت حسین کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان سے کہوں گا کہ مسائل کو باہمی مشاورت سے حل کرنے کی کوشش کریں،ملک کے بحران کو سب چیزیں بھول کر حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے،نوازشریف نے بھی ملیحہ لودھی کو بغاوت کے کیس میں گرفتار کرنے کا کہا ،نوازشریف سے کہا کہ ملیحہ لودھی کی گرفتاری کی صورت میں نتائج اچھے نہیں ہوں گے
واضح رہے کہ جب مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کیا تھا تب چودھری برادران نے ہی مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں کی تھیں اور مولانا نے آزادی مارچ کا پلان بی اور سی دے کر مارچ ختم کر دیا تھا اور کہاتھا کہ حکومت ختم ہونے کی یقین دہانی کروائی گئی، دسمبر جنوری گزر گئے ابھی تک مولانا فضل الرحمان کی یقین دہانی پوری نہین ہوئی جس کی وجہ سے وہ بے چین ہیں.