مودی آگ بگولہ،پاکستان پر 2 محاذوں پر چڑھائی کا منصوبہ،پاکستان کی بڑی کامیابی، اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی

0
21

مودی آگ بگولہ،پاکستان پر 2 محاذوں پر چڑھائی کا منصوبہ،پاکستان کی بڑی کامیابی، اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ اچھا ہمسایہ ہونا بہت بڑی نعمت ہے ۔ پاکستان اور پاکستانیوں سے زیادہ اس بارے بہتر کوئی نہیں بتا سکتا ۔ کیونکہ وطن عزیز کے خلاف بھارت مسلسل سازشوں ۔ ریشہ دوانیوں اور مذموم کوششوں میں مصروف عمل ہے ۔ درحقیقت بھارت نے پاکستان کے وجود کو کبھی دل سے تسلیم ہی نہیں کیا جبکہ پاکستان کی ہر حکومت دوستی اور تعاون کی ضرورت اجاگر کرتے ہوئے اس کے لیے پوری طرح کوشاں رہی۔

مبشر لقمان کا کہناتھا کہ وزیراعظم عمران خان نے تو اپنے برسراقتدار آنے پر یہاں تک کہا تھا کہ بھارت ہماری طرف دوستی کا ایک قدم بڑھائے گا تو ہم دو قدم بڑھائیں گے۔ مگر نئی دہلی نے اس کا جواب کشمیر میں آرٹیکل
370 اور پاکستان پر حملہ کرکے دیا ۔ بھارت نے کنٹرول لائن پر گولہ باری سے لے کر سرحدی خلاف ورزیوں تک اور نائن الیون کے بعد افغانستان کی صورتحال سے فائدہ اٹھاکر اپنے ایجنٹوں اور دہشت گردی نیٹ ورکس کے ذریعے وہ سب کیا جو بھارت سرکار کے بس میں تھا۔۔ بھارتی رویے کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ وہ ہر قیمت پر اس علاقے اور خطے کا امن تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اسی مہینے کے دوران پاکستان کی طرف سے اس باب میں شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ جو dosier جاری کیا گیا وہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب منیر اکرم نے عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل کو پیش کیا ۔ اسdosier میں پاکستانی سرزمین پر کی جانے والی دہشت گردی۔ افغانستان میں بھارتی سفارتی مشنوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف تخریب کاری۔ عدم استحکام کی کارروائیوں۔ دہشت گردوں سے رابطوں اور سازشوں سے متعلق جو ثبوت دیئے گئے۔ وہ اس بات کے متقاضی ہیں کہ عالمی ادارہ بھارت کی امن دشمن سرگرمیوں کا سختی سے نوٹس لیں کیونکہ اقوامِ متحدہ کے کسی رکن ملک کی سرحدوں میں واقع سرزمین پر کسی دوسرے رکن ملک کے مداخلت اور تخریبی کارروائیاں اقوامِ متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی ہیں جن پر حرکت میں آنا سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی سرزمین پردہشت گردوں اور تخریب کاروں کی سرپرستی فنڈنگ اور تیسرے ملک میں بھارتی سفارتی مشنوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف دہشت گردوں سے رابطے اور منصوبہ بندی کے بارے جو شواہد پیش کئے ہیں وہ بھارت کے لئے بھی حیرانی پریشانی اور ایک نئے چیلنج کا باعث ہیں۔اسی لئے بھارت پاکستانی ڈوزیئر کاکوئی معقول اور مدلل جواب دینے کی بجائے صرف ایک سطری مؤقف کہ یہ سب غلط اور بے بنیاد ہے۔ دیکر جواب میں پاکستان پر الزامات لگانے تک محدود ہے۔پاکستانی ڈوزیئر اصولوں، ثبوت اورحقائق کی بنیاد پر خاصاٹھوس اور بھارت کی اصل حقیقت کو بے نقاب کرنے کیلئے اور پاکستان کے خلاف ازلی دشمنی ثابت کیلئے ایک موثر ڈوزیئر ہے۔ لیکن جنوبی ایشیا اور مشرقی وسطیٰ کے خطےمیں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال اور خلیجی ممالک کےابھرتے ہوئے اتحاد، امریکہ میں انتقال اقتدار، بھارت، امریکہ، فوجی، انٹیلی جنس شیئرنگ اور دیگر معاہدے، چین ،امریکہ کشیدگی اور پولرازیشن اورافغان صورتحال جیسے عالمی اور علاقائی زمینی حقائق کو پیش نظر رکھ کر تجزیہ کیاجائے تو بھارتی دہشت گردی کے خلاف پاکستانی ثبوتوں پر مبنی ڈوزیئر کے اثرات یہ تو ضرور ہوں گےکہ بھارتی دہشت گردی اوربھارتی امن دشمن عزائم بے نقاب ہوں گے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن اپنے اپنے مفادات کےتقاضوں اور مجبوری میں الجھی ہوئی عالمی برادری اور عالمی ادارے پاکستان کے ڈوزیئر اور اقوام متحدہ کےمنشور کا ساتھ دینے کی پوزیشن میں دکھائی نہیں دیتے۔اس کیلئے پاکستان کو صرف خطے کےممالک، مسلم دنیا اوریورپی ممالک میں فعال سفارتکاری اوراصولی موقف کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش تک محدود رہنے کی بجائے ان ممالک سے موثر رابطے کرنا ہوں گے۔ جو خود بھی اپنے طاقتور ۔ پڑوسی ممالک کےہاتھوں دھونس، مداخلت، عدم استحکام اوردہشت گردی کا سامنا کرتے رہے ہیں۔ عالمی برادری، پاکستانی ڈوزیئر پر اصولی زبانی ہمدردی کااظہار تو کرے گی لیکن زمینی عالمی حقائق کےمطابق پاکستان، ترکی، ایران اورچین کے بلاک کی حکمت عملی سمجھتے ہوئے۔ پاکسانی ڈوزیئر کو خلیجی اور مشرق وسطیٰ کے مسلم ممالک سمیت زبانی ہمدردی سے آگے جانے میں دشواریاں حائل ہوں گی۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی کے پاکستانی ڈوزیئر سے ہمیں سبق سیکھنا چاہئے۔ پاکستانی ڈوزیئر اقوام متحدہ کے اصولی منشور سے تو مکمل مطابقت رکھتاہے۔ لیکن علاقائی اور عالمی صورتحال کے تلخ زمینی حقائق اس کے موثر ہونے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ اور یہ بھی اس حکومت کا کریڈیٹ ہے جو بھارت کو ہر سطح اور ہر پلیٹ فارم ہر ایکپسوز کر رہی ہے ۔ ورنہ اس سے پہلے کے دور میں تو ہم نے آموں کی پیٹیاں اور ساڑھیوں کو ہی آتے جاتے دیکھاہے ۔ ۔ جیسا کہ میں نے ایک روز قبل بھی بتایا تھا کہ 237ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں واضح کر دیا گیا ہے کہ منہ توڑ جواب دیا جائے اور ہر کاروائی اور ہر اقدام کا اسی ہی زبان میں جواب دیا جائے گا جو بھارت کو سمجھ آتا ہے ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ۔ یہاں یہ بھی بتا دوں کہ اب بھارت کی جانب سے false فلیگ آپریشن جیسے ڈرامے اب نہیں چلنے۔ کیونکہ اب یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں رہا کہ بھارتی بینک خود منی لانڈرنگ terror financing
میں ملوث ہیں ۔ پاکستان کے خلاف بھارتی دہشت گردی کا ثبوت اس سے بڑا اور کیا ہو سکتا ہے کہ خود بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ جس طرح بھارت نے مشرقی پاکستان کے عوام کو حقوق دلوائے اور بنگلہ دیش بنادیا۔ بالکل اسی انداز میں اب ہم بلوچستان۔آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان کو پاکستان سے دولخت کریں گے ۔۔ اس وقت بدقسمتی سے پاکستان کے بعض طبقات بھارت کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ چاہے وہ ملک سے بھاگے صحافی ہوں یا پھر بعض ex politicians جن کے تانے بانے بھارت سے جا ملتے ہیں ۔ اور یہ کھلم کھلا اعلان کر چکے ہیں کہ گلگت بلتستان ہو یا بلوچستان یا قبائلی علاقے یا پاکستان کا معاشی hub کراچی ہر جگہ وہ بھارت کے مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے ۔ ایک طرف بھارت نے پاکستان کی ورکنگ بائونڈری اورآزاد کشمیر کی کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی شروع کر دی ہے اور معصوم شہریوں کو توپوں کی گولہ باری سے شہید کیا جا رہا ہے اور افواج پاکستان کے دلیر گھبرو جوانوں اور افسروں کو بھی بلا وجہ شہید کیا جا رہا ہے۔ آپ دیکھیں اس پورے ہفتے کوئی ایک دن بھی ایسا نہیں گزارا کہ بھارتی توپوں چپ ہوئی ہوں ۔ حقیقت میں بھارت پاکستان دشمنی میں اندھا ہوچکا ہے ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ آپ دیکھیں بھارت کالعدم تنظیموں کی معاونت کر رہا ہے۔ بھارت کالعدم تنظیموں کا ۔۔ کنسورشیم ۔۔ بنا رہا ہے اور پاکستان مخالف قوتوں کو متحد کر کے کارروائیوں پر اکسایا جا رہا ہے۔ اب اس میں کوئی شک وشبہ نہیں رہ گیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے بھارت ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارت کی بی جے پی حکومت ایک فاشسٹ تنظیم آر ایس ایس کے بطن سے پیدا ہوئی ہے۔آر ایس ایس کا فلسفہ وہی ہے جو نازی جرمنی کے ہٹلر کا تھا۔ ہٹلر کو جنون تھا کہ جرمن قوم کے سامنے ساری قومیں ہیچ اور نیچ کی حیثیت رکھتی ہیں اور باقی نسلوں کو وہ جینے کے حق سے محروم کرنا چاہتا تھا جس کے لئے اس نے ہولو کاسٹ کیا اور آج بھارت بھی کشمیر میں ہولو کاسٹ کا مرتکب ہو رہا ہے اورکشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ آپ مودی کی دیدہ دلیری کو دیکھیں کہ اس نے نئی دلی میں امریکی صدر ٹرمپ کی موجودگی میں تین راتوں تک مسلمانوں کا خون بہایااور ان کی دکانوں اور ان کے مکانوں کوآگ لگا کر خاکستر کیا۔
میں اس لیے بار بار کہہ رہا ہوں بار بار بتا رہا ہوں ۔ اللہ نہ کرے ایسا ہو ۔ مگر مجھے یوں لگتا ہے کہ مودی پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے تیار بیٹھا ہے ۔ سی پیک ان سے ہضم نہیں ہو رہا ہے ۔ مجھے بار بار یہ ہی گمان ہو رہا ہے کہ اس دفعہ مودی نے گلگت بلتستان میں ضرور کوئی شرارت کرنی ہے ۔ اس وقت بھارت جتنی تیاری کررہا ہے یہ پاکستان کے خلاف کر رہا ہے ۔ اور اس کا پلان یہ محسوس ہوتا ہے کہ ایک طرف پاکستان کے بڑے شہروں میں افغانستان کے ذریعے دہشتگردی کے شعلے بڑھکائے جائیں ۔ پاک افغان بارڈ پر حالات کو کشیدہ کیا جائے ۔ تاکہ پاکستانی فورسز اور حکومت مغربی بارڈر پر engageرہیں تو دوسری طرف مشرقی بارڈر پر پھر انڈیا پاکستان پر چڑھائی کرے ۔ مقصد اس سب کا یہ ہے کہ پاکستان کو دو محاذوں پر مصروف کیا جائے ۔ اور زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے ۔ پر ایسی بھی بات نہیں ہے کہ ہماری افواج نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں ۔ اس وقت پاکستان کو یقیناً معاشی مشکلات کا سامنا ہے ۔ مگر ہم ایسے بھی کمزور نہیں کہ بھارت کو اسکی زبان میں جواب نہ دے سکیں ۔ اور آپ دیکھے گا جب ایک دفعہ یہ معرکہ لگنا ہے تو بھارت نے بالکل ایسا ہی ذلیل ورسوا ہونا ہے جیسے 27فروری
2019کو ہوا تھا ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت درحقیقت ایک جنونی انتہاء پسند اور دہشت گرد ریاست ہے جس کے حکمران دہشت گردی کے ذریعے ہی اکھنڈ بھارت والے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں۔ ۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ اگر پاکستان نے اس بھارتی بدنیتی کو بھانپ کر خود کو ایٹمی قوت سے سرفراز نہ کیا ہوتا تو پاکستان کو دولخت کرنے کے بعد وہ باقی ماندہ پاکستان کو بھی کب کا ہڑپ کر چکا ہوتا۔ اگرآپ حالات کا حقیقتاً موازنہ کریں تو پاکستان کی معاشی بدحالی کے پیچھے بھی بھارت کارفرما ہے ۔ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں پھسانے والا بھی بھارت ہے ۔ پاکستان پر آبی جارحیت مسلط کرنے والا بھی بھارت ہے ۔ پاکستان کے اندر اور باہر دہشت گردی کی کاروائیاں کروانے والا بھی بھارت ہے ۔ اس صورتحال میں پاکستان کیخلاف بھارتی مہم جوئی دور نہیں ۔ اس لئے عالمی قیادتوں اور عالمی اداروں کو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی محفوظ کرنے کیلئے اب بھارتی ہاتھ روکنے کی ٹھوس حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔ کیونکہ پاکستان نے بہرصورت اپنی سلامتی کا تحفظ کرنا ہے جس کیلئے وہ اپنی ایٹمی ٹیکنالوجی بروئے کار لانے سمیت کوئی بھی قدم اٹھانے میں حق بجانب ہوگا۔ پاکستان دشمنی پر مبنی بھارت کی مذموم کوششیں پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہیں اس کے باوجود سلامتی کونسل سمیت کسی بھی عالمی ادارے نے بھارت کیخلاف کوئی اقدام نہیں کیا جس سے بھارت کو مزید شہ ملتی ہے۔ اور آپ دیکھے گا یہ ہی شہ کسی دن اس خطے میں بہت بڑی جنگ کا سبب بنے گی ۔ الحمد اللہ کل گوادر مکمل طور پر آپریشنل ہوگیا ہے ۔ اور پہلا فلیٹ دو سو ٹن مچھلی لے کر آیا ہے ۔ جو یقینا پاکستانیوں ، چین اور اس خطے کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے ۔ پر اب ہم کو مزید چوکنا اور ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ سی پیک اور گوادر بھارت کی آنکھ کا سب سے بڑا کانٹا ہے ۔ ۔ چینی ترجمان نے اسی تناظر میں باور کرایا ہے کہ سی پیک کو ناکام بنانے کی کوششیں کرنیوالے مایوس ہونگے۔ پاکستان اور چین یقیناً بھارت کے مائنڈسیٹ سے آگاہ ہیں ۔ آپ بھارت کی دوسرے ممالک کے خلا ف شرارتوں کو چھوڑیں صرف بھارت کے اندر جو کچھ ہورہا ہے، وہ بھی بھارتی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے جو اس پر عالمی پابندیاں لگانے کیلئے کافی ہیں۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس کا اندازہ آپ اس سے لگائیں کہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر ظلم تو اب عالمی میڈیا کے لیے عام سی خبر ہوچکی ہے ۔ بھارت میں انسانیت کیخلاف منظم جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔ گجرات میں مسلمانوں کے خون سے ہولی ہو یا دہلی فسادات یا پھر بابری مسجد کو گرانا اور اسکی جگہ مندر تعمیر کرنا۔ یہ سب اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیئے کہ بھارت کو عالمی دہشت گرد ملک قرار دیکر اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کرکے اسے ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جائے ۔تاکہ وہ بدمست ہاتھی کی طرح اس خطے کے امن و تہہ و بالا نہ کرے۔

Leave a reply