موڈیز نے 5 پاکستانی بینکوں کی ریٹنگ کم کر دی

0
29

نیو یارک: موڈیز انویسٹرز سروس نے 5 پاکستانی بینکوں کی ریٹنگ کم کر دی۔

باغی ٹی وی : نجی خبررساں ادارےکے مطابق موڈیز انویسٹرز سروس نے پاکستان کے 5 بینکوں کی طویل مدتی ڈپازٹ ریٹنگ میں تنزلی کرتے ہوئے بی 3 سے سی اے اے ون کردیا۔

رپورٹ کے مطابق موڈیز انویسٹرس سروس نے منگل کو پانچ پاکستانی بینکوں کی طویل مدتی ڈپازٹ ریٹنگ کو گھٹا دیا جن میں الائیڈ بینک لمیٹڈ (ABL)، حبیب بینک لمیٹڈ (HBL)، MCB بینک لمیٹڈ (MCB)، نیشنل بینک آف پاکستان (NBP) اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ ( UBL) شامل ہیں-

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روزکاروبار کا مثبت رجحان

موڈیز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے 5 بینکوں کی طویل مدتی ڈپازٹ ریٹنگ کم کردی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ موڈیز نے مذکورہ بینکوں کی طویل مدتی فارن کرنسی کاؤنٹر پارٹی رسک ریٹنگز (سی آر آر) بھی بی 3 سے سی اے اے ون کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان کی مقامی کرنسی کی طویل مدتی سی آر آرز بی 2 سے بی 3 میں تنزلی کردی ہے، ان کی طویل مدتی کاؤنٹر پارٹی رسک اسیسمنٹس بی ٹو (کریڈٹ) سے بی 3 (کریڈٹ) کر دی۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘این بی پی اور ایچ بی ایل کے بی سی ایز کی سی اے اے ون پر تصدیق کردی گئی ہے۔

ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ان تمام بینکوں کی ڈپازٹ پر آؤٹ لک بدستور منفی رہے گی اس سے قبل موڈیز نے پاکستان کی مقامی اور بیرونی کرنسی اور غیر محفوظ قرض ریٹنگز بی 3 سے سی اے اے ون کردی تھی۔

یہ کمی Moody’s کی جانب سے پاکستان کی مقامی اور غیر ملکی کرنسی اور سینئر غیر محفوظ قرض کی درجہ بندی کو B3 سے Caa1 کرنے کے چند دن بعد سامنے آئی ہے۔

موڈیز کا کہنا تھا کہ بینکوں کی ریٹنگز پر منفی آؤٹ لک کی بڑی وجہ ریٹڈ بینکوں کی جانب سے خود مختار قرض سیکیورٹیز کی بڑی تعداد ہے، جو ان کے ٹائر ون کیپیٹل کے 7 سے 14 گنا کے درمیان ہے، یہ ان کی کریڈٹ صلاحیت حکومت سے جوڑنے میں لنک جاری رکھے گا تاہم ان کی ریٹنگز منفی آؤٹ لک پر ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ آؤٹ لک بینکوں کی مالی استعداد اور کریڈٹ پروفائل پر بڑھتے خطرات بھی ظاہر کرتا ہے جو پاکستان کی میکرو اکنامک دباؤ اور آپریٹنگ کنڈیشنز سے جڑ جاتی ہے اور میکرو اکنامک دباؤ موڈیز کو پاکستان کی میکرو پروفائل کا جائزہ لینے میں معاون ہوگا اور اس وقت یہ انتہائی کمزور ہے۔

پاکستانی بینکوں کی ریٹنگز میں تنزلی کے حوالے سے بیان میں موڈیز نے کہا کہ ریٹنگز اس بات کی عکاس ہے کہ حکومت کی بینکوں سے تعاون کی صلاحیت میں کمی آگئی ہے، جس سے بینکوں پر اثر پڑا جن کی ریٹنگ حکومت کے تعاون سے مستفید ہوتی تھی، ان میں این بی پی اور ایچ بی ایل ہے۔

موڈیز نے کہا کہ بینکوں کی بیلنس شیٹس اور خود مختار کریڈٹ رسک کے درمیان ہائی کریڈٹ لنکیجز اور خودمختار کریڈٹ رسک اور پاکستان کی غیر ملکی کرنسی سیلنگ سی اے اے ون نے تمام ریٹڈ بینکوں کی فارن کرنسی سی آر آر پر اثر ڈال دیا ہے۔

"نتیجے کے طور پر، NBP اور HBL کی ڈپازٹ ریٹنگز میں اب حکومتی تعاون کی بہتری شامل نہیں ہے۔

حکومت کی شدید مخالفت کے درمیان، کو B3 سے Caa1 کر دیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘پاکستانی حکومت کی بینکوں کو ضرورت کے وقت تعاون کی صلاحیت میں کمی سے موڈیز نے جمعرات کو پاکستان کی مقامی اور غیر ملکی کرنسی اور سینئر غیر محفوظ قرضوں کی درجہ بندی سے بونڈ ریٹنگ بی 3 سے سی اے اے ون میں چلی گئی ہے جو بدترین معاشی صورت حال کی وجہ سے ہوئی ہے –

جون 2022 میں ملک میں بدترین سیلاب کے بعد حکومتی لیکویڈیٹی میں اضافہ اور بیرونی اور قرضوں سے متعلق خطرات پیدا ہوئے ہیں اور سماجی اخراجات کی ضروریات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے، جبکہ حکومتی ریونیو کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

قرض کی استطاعت، پاکستان کے لیے ایک طویل عرصے سے قرض کی کمزوری، مستقبل قریب میں انتہائی کمزور رہے گی۔ تنزلی نے ملک کو سات سال پیچھے، یعنی مارچ 2015 میں سی کیٹیگری میں دھکیل دیا۔

570 ملین ڈالرز مالیت کی کرپٹو کرنسی چوری ہو گئی

پاکستان نے موڈیز کی کمی کے فیصلے کا سختی سے مقابلہ کیا، اور کہا کہ یہ یکطرفہ طور پر لیا گیا تھا، قبل از وقت ڈیٹا پر مبنی تھا اور معلومات کے خلاء اور تضادات کی وجہ سے حقیقی تصویر کو نہیں دکھایا گیا تھا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعہ کے روز موڈیز کو متنبہ کیا کہ اگر ایجنسی نے کمی کو واپس نہ لیا تو وہ اس کے عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ میں "مناسب” جواب دیں گے انہیں (موڈیز حکام) کو مجھ سے ملنا ہے میں نے ان سے کہا تھا کہ اگر آپ یہ نہیں کرتے تو میں اگلے ہفتے ہماری میٹنگ میں آپ کو مناسب جواب دوں گا-

Leave a reply