کوہ سلیمان اور میدانی علاقوں میں مزید بارش، جاں بحق افراد کی تعداد ایک درجن سے زائد ہوگئی

ڈیرہ غازی خان کوہ سلیمان اور میدانی علاقوں میں مزید بارش، جاں بحق افراد کی تعداد ایک درجن سے تجاوزکرگئی ہے ،سینکڑوں جانورہلاک،کئی ہزار ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلات مکمل تباہ ، 30ہزارسے لوگ بے گھرہوگئے ہیں۔
باغی ٹی وی رپورٹ۔ڈیرہ غازیخان میں رات گئے کوہ سلیمان میں بارش مقامی ذرائع کے مطابق زندہ پیر سوری لنڈ ندی میں ایک بار پھر طغیانی آگئی ،اب تک سوری لنڈ رود کوہی سیلابی ریلے سے درجن سے افراد جاںبحق ہوچکے ہیں جبکہ سینکڑوں جانورہلاک اور کئی ہزار ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلات مکمل تباہ ہوگئیں، 30ہزارسے لوگ بے گھر، خیموں ،خوراک اور ادویات کی قلت ،حکومتی اقدامات ناکافی ہیں.

،ریسکیو1122کے علاوہ باقی تمام محکموں آفیسران فوٹو شوٹ میں مصروف دکھائی دیتے ہیںاور مصیبت کی اس گھڑی میں متاثرین آسمان کی طرف ہاتھ اورجھولیاں اٹھائے ہوئے ہیں،تازہ آنے والی بارش سے تونسہ شریف میں بیچھرہ گیپ میں ایک بار پھر پانی آ گیا جس کے باعث راستہ پھر سے بند ہو گیا ہے،تونسہ کی بستی غلامانی موضع پڑدان غربی کوٹ کھوئی بند کے ٹوٹنے سے سے مویشی پانی لے گیا اور مکانات گر گئے ہیں ، بستی احمدانی، پل قمبر ، مکول کلاں، چوکیوالا ، بودو ،مناں ،کوٹلہ میرانی ،بستی حبیب،بیٹ اشرف، جڑھ لغاری اور درجنوں علاقے سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں،سیلابی ریلے سے ایک ہی خاندان کے مزید تین افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ اسی گھر کے تین افراد ابھی تک لاپتہ ہیں ، جاں بحق افراد کی تعداد ایک درجن سے تجاوزکرچکی ہے۔تونسہ شریف میںبستی مندرانی کے ساتھ سنگھڑ بند ٹوٹنے کا خدشہ ہے جس سے سوکڑ، بغلانی اورکھیوے والی کی آبادی کو شدید خطرہ لاحق ہوچکا ہے جبکہ انتظامیہ نے اس بند کوبچانے کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے ۔

اس وقت تحصیل ڈیرہ غازیخان کے علاقے یارو کھوسہ ،وڈور،لوہار والا سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں ،ڈیرہ غازیخان کی تحصیل کوٹ چھٹہ کے علاقہ چو ٹی زیرین میں واقع سیم نالہ کپر ڈرین بستی قاضی والہ پرسیلابی ریلے میں11سالہ لڑکا الیاس صادق ولد صادق حسین برمانی بستی دورٹہ کا رہائشی پانی میں گر گیاجسے ریسکیو1122 نے بے ہوشی کی حالت میں تلاش کر لیا ہے لیکن وہ جانبرنہ ہوسکا۔اسی طرح بستی تالپور ودیگرعلاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں ،مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ آفیسران پکے روڈوں پر گشت کررہے ہیں لیکن عملی طور کوئی خاطرخواہ ریلیف یاامدادی سرگرمی دیکھے کونہیں ملی۔

دوسری طرف وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی ہدایت پر ڈی جی خان ڈویژن کے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔سیلاب زدہ علاقوں کی سرکاری عمارتیں فلڈ ریلیف کیمپس میں تبدیل کردی گئیں۔کمشنر عثمان انور نے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کئے اور ڈی جی خان اور راجنپور میں رود کوہیوں کے سیلاب کے نقصانات کا جائزہ لیا۔کمشنر محمد عثمان انور نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بروقت انتظامی مشینری متحرک کی۔انتظامیہ اور امدادی ٹیمیں 24 گھنٹے سیلاب زدہ علاقوں میں موجود رہیں۔پی ڈی ایم اے ،پولیس اور دیگر محکموں کی مکمل سپورٹ رہی۔

بروقت اقدامات سے کم سے کم نقصان رپورٹ ہوا۔ڈی جی خان اور راجنپور میں رود کوہیوں کے سیلاب کا اب کوئی مسئلہ نہیں۔کمشنر عثمان انور نے کہا کہ سیلاب زدگان امدادی کارروائیوں سے مطمئن ہیں۔تخمینہ شروع کردیا ہے،نقصانات کا ازالہ کرایا جائے گا۔کمشنر عثمان انور نے کہا کہ رود کوہیوں کے سیلاب زدہ علاقوں سے ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔فلڈ ریلیف کیمپس میں میڈیکل اور وٹرنری کیمپس بھی فعال ہیں۔انسانوں کے علاج معالجہ اور مویشیوں کی ویکسی نیشن کی جارہی ہے۔علاوہ ازیں کمشنر عثمان انور نے رات گئے پل قمبر کے نزدیک فلڈ ریلیف کیمپس کا دورہ کیا اور سہولیات کا جائزہ لیا۔

فلڈ ریلیف کیمپس میں مقیم سیلاب زدگان سے معلومات لیں۔اسسٹنٹ کمشنر تونسہ محمد اسد چانڈیہ اور دیگر نے بریفنگ دی۔کمشنر نے کہا کہ مصیبت میں گھرے سیلاب زدگان کی ہرممکن معاونت کی جائے۔فلڈ ریلیف کیمپس میں سہولیات کا خیال رکھا جائے۔فلڈ ریلیف کیمپس میں مقیم سیلاب زدگان کو معیاری کھانا دیا جائے۔فلڈ ریلیف کیمپس کے نزدیک میڈیکل،وٹرنری کیمپ یقینی بنائے جائیں۔فلڈ ریلیف کیمپس میں مقیم خاندانوں کی سکیورٹی بھی بہتر ہونی چائیے۔

Leave a reply