‫نئی آئی ایچ ایم ای کوویڈ19 پیشن گوئی کے مطابق یکم اکتوبر تک پاکستان میں 40,000 سے زیادہ اموات کا امکان ہے

0
76

اسلام آباد :‫‫نئی آئی ایچ ایم ای کوویڈ19 پیشن گوئی کے مطابق یکم اکتوبر تک پاکستان میں 40,000 سے زیادہ اموات کا امکان ہے.اطلاعات کے مطابق پاکستان کے لئے اپنے پہلے تخمینے میں، انسٹی ٹیوٹ برائے ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن (آئی ایچ ایم ای) واشنگٹن یونیورسٹی پیش گوئی کر رہاہے کہ یکم اکتوبر تک 42,188 افراد (18,380سے 107,18 کے درمیان) کوویڈ 19 کی وجہ سے موت کا شکار ہوں گے۔

آئی ایچ ایم ای کے ڈاکٹر علی مکداد  جو یونیورسٹی میں پاپولیشن ہیلتھ کے ایک سینئر فیکلٹی ممبر اور چیف اسٹریٹیجی آفیسرہیں، کہتے ہیں، "پاکستان ایک حساس مقام پر ہے۔وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے جرات مندانہ کوششیں، جیسے ماسک پہننا اور سماجی فاصلے رکھنے پر عمل کرنا، کنٹرول کے لازمی اقدامات ہیں کیونکہ اقوام دوبارہ کُھل رہی ہیں۔ اگر تمام پاکستانی باہر جاتے وقت ماسک پہنتے ہیں تو، ہم آج اور یکم اکتوبر کے درمیان 25,000جانیں بچاسکتے ہیں۔ یہ سب جانیں بچانے اور معیشت کے تحفظ سے متعلق ہے۔”

تخمینے کے مطابق پاکستان میں اموات میں مسلسل اضافہ نظر آرہا ہے مگر ابھی وہ کسی انتہا کی پیش گوئی نہیں کررہا ہے۔ ملک میں یکم اکتوبر کو یومیہ اموات کی تعداد 1,431
)346 سے4,647 کے درمیان) تک ہونے کا اامکان ہے۔ صوبہ پنجاب میں یکم اکتوبر کو 916 اموات (155 سے 3,508  تک) کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ صوبہ سندھ میں اس دن 254 اموات (42 سے 846) کا امکان ہے ۔

آئی ایچ ایم ای کی نئی پیش گوئی وائرس سے اموات کے ماڈل کے مطابق اگر تمام ممالک اس وقت چھ ہفتوں کے لئے سماجی فاصلے رکھنے کے مینڈیٹ نافذ کردیں تو اموات 8 افراد فی ملین تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔ یکم اکتوبر سے پہلے پاکستان کے اس مقام تک پہنچنے کی پیش گوئی نہیں کی گئی ہے۔

گھر سے نکلتے وقت ماسک پہننے والے لوگوں کی فیصد بھی ایک اہم قابل غور نکتہ ہے۔ اگر ماسک کا استعمال 95 فیصد تک بڑھا دیا جائے تو، پاکستان میں یکم اکتوبر تک ہلاکتوں کی تعداد کم ہو کر 16,994  ہوسکتی ہے۔

بلحاظ صوبہ پاکستان کے لئے پیش گوئیاں یہ ہیں:

آزاد جموں و کشمیر: 861 (39 سے 5,501 کے درمیان )
بلوچستان: 2,188 (257 سے 8,434)
گلگت بلتستان: 54 (21 سے 279)
اسلام آباد کیپیٹل کی حدود : 262 (181 سے 408)
خیبر پختون خواہ: 4،894 (2،272 تا 10,835)
پنجاب: 24,830 (7,999سے 78,361)
سندھ: 9,098 (3,352 سے 24,684)

یہ پیشن گوئی آئی ایچ ایم ای کے تازہ ترین ماڈل پر مبنی ہے اور اس میں ہیلتھ سسٹم کے اعداد و شمار شامل ہیں، جیسے ہسپتال میں داخل ہونا، آئی سی یو میں داخلہ، اور وینٹیلیٹر کی ضروریات نیز انفیکشن، اموات اور اینٹی باڈیز کا پھیلاؤ۔ دوسرے عوامل میں فی کس ٹیسٹنگ کے تخمینے، فی کس نقل و حرکت، سماجی فاصلے رکھنے کے مینڈیٹ، ماسک کا استعمال، سماجی رابطے کی شرح اور موسمی خصوصیات شامل ہیں۔

اموات کے نئے تخمینے اور دیگر معلومات جیسے تخفیفی اقدامات کے اثرات https://covid19.healthdata.org پر دستیاب ہیں۔

آئی ایچ ایم ای ان تمام اور دیگر لوگوں کے تعاون کا گرم جوشی سے اعتراف کرنا چاہتا ہے جنہوں نے ہماری کوویڈ 19 کی تخمینہ جاتی کوششوں کو ممکن بنایا ہے، جو یہ ہیں: اے سی اے پی ایس؛ امریکن ہسپتال ایسوسی ایشن؛ بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن؛ بلواتینک حکومت کا اسکول، آکسفورڈ یونیورسٹی؛ بلومبرگ بہبود، بوسٹن چلڈرن /ہیلتھ میپ؛ کیلیفورنیا ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن؛ کارنیگی میلن یونیورسٹی؛ واشنگٹن یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس کے کرسٹوفر ایڈولف اور ساتھی؛ ڈیسکارٹس لیبز؛ فیس بک ڈیٹا فار گُڈ؛ گوگل لیبز؛ جان اسٹینٹن اور تھیریسا گلیسپی؛ جولی اور ایرک نورڈسٹروم؛ قیصر فیملی فاؤنڈیشن؛ میڈٹرونک فاؤنڈیشن؛ مائیکرو سافٹ اے آئی فار ہیلتھ ؛ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے انسٹی ٹیوٹ برائے اقلیتی صحت اور صحت سے متعلق عدم مساوات (این آئی ایم ایچ ڈی) ؛ نیشنل سائنس فاؤنڈیشن؛ اور ورلڈ ان ڈیٹا؛ پریمائز؛ کمولو؛ ریئل ٹائم میڈیکل سسٹم؛ ریڈاپٹ؛ سیف گراف؛ کوویڈ ٹریکنگ پروجیکٹ؛ جان ہاپکنز یونیورسٹی؛ کویت فاؤنڈیشن برائے سائنسز کی ترقی (کے ایف اے ایس)؛ نیو یارک ٹائمز؛ یونیسکو؛ میری لینڈ یونیورسٹی؛ یونیورسٹی آف میامی انسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانسڈ اسٹڈی آف دی امریکاز (فیلیسیہ کناول اور مائیکل ٹچٹن)؛ ویلکم ٹرسٹ؛ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن؛ اور آخیر میں، دنیا بھر میں صحت اور صحت عامہ کی بہت ساری وزارتوں، تعاون کرنے والے اور شراکت داروں کا ، ڈیٹا اکٹھا کرنے کی آپ کی انتھک کوششوں کے لئے ۔ آپ کا شکریہ

انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلوایشن کے بارے میں

انسٹی ٹیوٹ برائے ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن (آئی ایچ ایم ای) یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف میڈیسن میں عالمی صحت سے متعلق ایک خود مختار تحقیقی ادارہ ہے جو دنیا کے اہم ترین صحت سے متعلق مسائل کی سخت ترین اور موازنہ کے قابل پیمائش فراہم کرتا ہے اور ان سے نمٹنے کے لئے استعمال کی جانے والی حکمت عملی کا جائزہ لیتا ہے۔ آئی ایچ ایم ای شفافیت کا پابند ہے اور ان معلومات کو وسیع پیمانے پر دستیاب کرتا ہے تاکہ پالیسی سازوں کے پاس وہ شواہد موجود ہوں جن کی انہیں آبادی کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے وسائل مختص کرنے کے بارے میں باخبر فیصلے کرنے کے لئے ضرورت ہے

Leave a reply