موٹروے زیادتی کیس ، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کی پریس کانفرنس ، میڈیا کے کردار کی تعریف

0
24

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہورشارق جمال خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موٹروے ریپ کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے اپنے فیصلہ سنا دیا ہے اور دونوں ملزمان کوسزائے موت، عمر قید اور جرمانے کا حکم سنا یا ہے۔ ملزمان کو گرفتار کرکے مضبوط چالان پیش کرنے پر انویسٹی گیشن پولیس لاہور اور پراسیکیوشن ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ اِن خیالات کا اظہار ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمال خان نے آج اپنے دفتر میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر تین رکنی پراسیکیوشن ٹیم موٹروے ریپ کیس عبدالجبار ڈوگر، وقار عابد بھٹی اورحافظ اصغر بھی موجود تھے۔ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے بتایا کہچند ماہ قبل سیالکوٹ موٹروے پر خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے دونوں ملزمان اپنے انجام کو پہنچ گئے ہیں اورملزمان کو گرفتار کرکے مضبوط چالان پیش کرنے پر انویسٹی گیشن پولیس لاہور اور پراسیکیوشن ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت نے اپنے فیصلے میں دونوں ملزمان کوسزائے موت، عمر قید اور جرمانے کا حکم سنا دیا ہے۔ شارق جمال خان نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے جائے وقوعہ سے فنگر پرنٹس حاصل کیے گئے اور علاقے کی جیو فینسنگ کروائی گئی۔لوکل و سیف سٹی کیمرہ جات کی فوٹیجز حاصل کی گئی اور53 مشتبہ افراد وریکارڈ یافتگان کو شامل تفتیش کیا گیا۔کیس کی سنگینی کے پیش نظر مقامی پولیس اور سی آئی اے سمیت 20سے زائد پولیس ٹیمز تشکیل دیں گئی تھیں۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کی سربراہی میں سپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی کے افسران پر مشتمل ایک سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔اس کے علاوہ گاڑی پر لگے ہوئے حاصل شدہ خون کے سمپلز کو DNAکے لیے PFSAبھجوایا گیا،کھوجیوں اور مخبران کی مدد حاصل کی گئی اور 7 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر DNAٹیسٹ کروائے گئے۔ اُنہوں نے کہا کہ 14ستمبر2020کو ملزم شفقت کی گرفتاری کے بعد DNAکروایا گیا جو متاثرہ سے حاصل شدہ DNAسے میچ ہو گیاتھا۔ ملزم عابد علی ملیح کی گرفتاری کے لیے 25لاکھ روپے انعام مقرر کیا گیا اور اسکے مختلف ممکنہ حلیہ جات کی تصاویربھی شائع کی گئیں۔ 12اکتوبر2020کو پولیس کو بڑی کامیابی ملی اور اس کیس کے مرکزی ملزم عابد علی ملیح کو گرفتارکر لیاگیا۔ملزم شفقت اورعابد علی کو دوران شناخت پریڈ متاثرہ خاتون نے درست شناخت کیا۔

ملزمان کے بیانات قلمبند کروا کر چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال خان نے کہا کہ پاکستان ایک زندہ وپائندہ ریاست ہے جہاں آئین اور قانون کی عملداری ہے۔ اس ریاست کا نظام عدل قانون کے مطابق مظلوموں کی داد رسی کا فریضہ بطریق احسن سرانجام دے رہا ہے۔ ریاست پاکستان میں ظلم جبر اور استحصال کو پنپنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ میڈیا نے بڑی ذمہ داری سے کردار نبھاتے ہوئے سارے واقعہ کو کور کیا اورمتاثرہ قانون کی شناخت کوصیغہ راز میں رکھاجس پر آپ زبردست داد وتحسین کے مستحق ہیں۔ شارق جمال خان نے کہا کہ انویسٹی گیشن پولیس لاہور اسی لگن اور جانفشانی سے اپنے فرائض سر انجام دیتی رہے گی۔

Leave a reply