مبشر لقمان نے یوٹرن ماسٹر کی آتما رول دی، یہ لو کھرا سچ

0
32
مبشر لقمان نے یوٹرن ماسٹر کی آتما رول دی، یہ لو کھرا سچ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئرصحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ کیسے پاکستانی قوم ستر سال سے ایک ایسے مسیحہ کے انتظار میں ترس رہی ہے جو انہیں غلامی کے اندھیروں، غربت اور جہالت سے نکال سکے، پاکستان کو ایک ایسے راستے پر گامزن کر دے جس پر چل کر وہ دنیا کی ترقی یافتہ قوموں میں شامل ہو جائے۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ستر سالوں سے ان خوابوں کے نام پر ہر ایک لیڈر نے مسیحہ کے روپ میں بہروپ کا کردار ادا کیا اور رنگ برنگے خواب بیچ کر اس قوم کے خوابوں کا سودا کیا۔ اور عمران خان ان میں سب سے بازی لے گئے ہیں، ان کے سیاسی بیانیے ہالی وڈ کی فلموں کی طرح مارکیٹ میں بک رہے ہیں۔ ان کے ماننے والے اپنی ہر چیز سے اپنی آنکھیں اور کان بند کر چکے ہیں۔ لیکن عمران خان اپنی جنگ کیسے لڑ رہے ہیں۔ کیسے قوم کو چونا لگا رہے ہیں۔ ان کے یوٹرن کیسے ان کی جنگ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ یوٹرن غلطی ہیں یا سوچی سمجھی پلاننگ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ برطانوی فلاسفرBertrand Russellنے کیا خوب کہاتھا۔۔دنیامیں سب سے بڑی مصیبت یہ ہےکہ بے و قوف پُر یقین اور عقلمند شک وشبہ میں گھرے رہتے ہے اور پاکستان کے حالات دیکھ کر یہ بات درست ثابت ہوتی نظر آتی ہے۔سیاسی عدم استحکام،معاشی بدحالی،اور جنگی ادوار میں قوم بے یقینی کی کیفیت میں چلی جاتی ہے خاص طو ر پر برے حالات میں جب جوش و جذبہ زیادہ ہوتا ہے اور آپکا یقین بے یقینی میں بدل جاےاور خیالات میں پولرائزیشن پائی جاتی ہوتب ایک لیڈر کے اندر یہ خصوصیات ہونی چاہیے کہ وہ credibilityکی طر ف قوم کو لیکر جا ےٴ۔ ان سے جو وعدہ کرے اسے پورا کرے۔بین الاقوامی تعلقات میں ایک ملک صرف اس وقت یوٹرن لےسکتاہے جب وہ ملک کے بہترین مفاد میں ہو،اگر ہم عمران خان کی سیاسی زندگی کی طرف ڈالیں توہمیں اسکی ہر سیاسی بصیرت میں یو ٹرن نظر آتے ہیں۔الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوے کہا کہ ایک ایڈیٹ ہی یوٹرن نہیں لے سکتا

پاکستان کے موجودہ سیاسی منظر میں یو ٹرن کی افادیت بڑھ گئی ہے۔مختلف سیاسی مبصر اور سیاسی ورکر اپنے طور پر اسکی اہمیت وانکار پر بحث کرتے نظر آرہے ہیں۔ لیکن عمران خان کو یو ٹرن کا ماسٹر کہا جا سکتا ہے۔ہم قائداعظم کے فرمان کو سامنے رکھتے ہیں جس میں آپ نے فرمایاکہ
فیصلہ کر نے سے پہلےسو مرتبہ سوچو لیکن جب فیصلہ کر لو تو اس کے ساتھ ہو جاؤ
لیکن عمران خان کے کیس سٹڈی میں ہمیں یہ پتا چلتا ہےکہ یہ شخص ایک نفسیاتی جنگ کرتا ہے کہ وہ پہلے پوری قوت کے ساتھ اپنے مخالفین پر اٹیک کر تا ہے جب مخالف فریق ڈھیرہونے کی بجاےڈٹ جا تا ہےتو پھر وہ یو ٹرن لے لیتا ہے۔ عمران خان نے
اپنے ایک بیان میں کہا تھاکہ
یو ٹرن لینا ایک لیڈر کی علامت ہے۔
ماضی میں ڈکٹیٹر مشرف کو ووٹ دینے والا اسکا مخالف ہو گیا۔بےنظیر اور نواز شریف کی حمایت کی وڈیوآج بھی یو ٹیوب پر مو جود ہیں۔
انڈیا میں ایک پروگرام
آپ کی عدالت
میں یہاں تک بول دیا کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیرپاکستان میں حکومت کوئی نہیں بنا سکتا۔2018 کے الیکشن میں ملک کے مقتدر عسکری حلقوں اور اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملانے کے بعدعمران خان ملک کے بائیسویںوزیراعظم کے طور پر سامنے آئے ٴ۔ اور عمران خان اپنی سیاسی قلابازیوں کی بنا پر یو ٹرن کے نام سے مشہور ہو گئے۔الیکشن جیتنے سے پہلے آپ نے قوم سے وعدہ کیا تھا سابقہ حکمران سیر سپاٹے کے لیے بیرون ملک جاتے ہیں اس لیے پہلے تین ماہ غیر ملکی دورہ نہیں کرونگا۔پھر جب اقتدار میں آئے تو پہلے تین ماہ میں سعودی عرب کے دو ،متحدہ عرب اور چین کاایک ایک دورہ کیا۔ اور یہاں پر ثابت ہوا کہ یہ نعرے صرف الیکشن Stuntتھے۔الیکشن میں کامیابی کے بعد یوٹرن لے کرآپ نے کہا کہ ا گر انڈیا ایک قدم بڑھاےٴ گا تو پاکستان دو قدم بڑھاےٴگا ، لیکن پھر ہم نے دیکھا کہ عمران خان نے اپنے سیاسی حریفوں پر بھارت کارڈ خوب کھیلا۔ الیکشن میں لوگوں کو چالیس لاکھ گھر بنا کر دینے والے نے تجاوزات کے نام پر لو گو ں کے گھر گر ادیئے ٴ۔نواز حکومت کو بھیک مانگنے والہ پیالہ لے کر آئی ایم ایف کا طعنہ دینے والے نے کہا تھا کہ خودکشی کر لونگا لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤگا لیکن یو ٹرن لیا اور ایسا لیٹے کہ تاریخ میں کوئی نہیں لیٹا ہو گا۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ کوئی بیرونی قرضہ نہیں لے گا،قیام پاکستان سے لیکر 2018 تک بیرونی قرضہ 25 ہزار ارب تھا اکیلے خان نے پونے چار سال میں اتنا ہی قرضہ لے کیا جو ستر سال میں لیا گیا تھا1951 کے بعد عمران خان کے دور حکو مت میں گروتھ ریٹ منفی ہو گئی۔ملک کی اعلی عدلیہ پر آثر انداز ہونے کی کو شش کی۔سیاست ہی وہ ماں ہے جو اقتصادیات اور امور خارجہ جیسے انڈے دیتی ہے ۔خارجہ پالیسی میں پاکستان کٹ کر رہ گیا۔سی پیک سست روی کا شکارہو گیا۔نیب اور ایف آئی اے کی مدد سے سیاسی مخالفین پر مقدمات بناےٴ،ڈرایا دھمکایا،اور انکو گرفتار کر وا یا۔ہیو من رائٹس کی خلاف ورزیاں کیں۔ بیشمار لوگوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔تین نیوز چینل پر پابندیاں لگا دی،بےشمار جرنلسٹ کو انکے پروگراموں سے ہٹادیا گیا،کچھ کو گرفتار کیا گیا۔نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریوں کا جھانسہ دینے والے نے کرونا کے بعد چالیس لاکھ لوگوں کو بےروزگار کر دیا۔ مشہور فلاسفر barrel نے کہا تھا کہجو شخض صحیح معنوںمیں مذہب کا پا بندہو تا ہے کبھی اعصابی اور ذہنی امراض کا شکار نہیں ہوتا۔اپنی انا،خودغرضی کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس نے پاکستان کے ہر ادارے پر اپنی گرفت کر ناشروع کر دی ۔ ہم تیری ہی عبا دت کر تے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں کہنے والے نےاور ریاست مدینہ بنانے والے نے پوری ریاست کو یرغمال کر لیا۔تب پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں نے ملکر اس کے خلاف ووٹ آف نو کانفیڈینس لانے کافیصلہ کیاپاکستان کی تاریخ میں دووزیراعظموں بے نظیر اور شوکت عزیز کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی لیکن وہ بچ گئے۔عمران خان کے خلاف آنےوالی تحریک کامیابی سے ہمکنارہوئی اور اسے وزارت اعظمی کے منصب سےہٹنا پڑا۔جھوٹ کو اس انداز سے بولو کہ وہ سچ لگے ۔اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں کہتا تھاکہ میرے علاوہ کوئیٴ چوا ئس نہیں ،

عارف علوی کا دورہ ڈیرہ غازی خان، سیئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے گھوسٹ کیمپ پر چھاپہ مار کر انتظامیہ کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا.

مبشر لقمان کا مذید کہنا تھا کہ افواج پاکستان سب سے آگے ہے،ریسکیو آپریشن تو وہی کر سکتے ہیں 

سیلاب سے اموات،نقصانات ہی نقصانات،مگر سیاستدان آپس کی لڑائیوں میں مصروف، مبشر لقمان پھٹ پڑے

عمران خان نے کل اداروں کے خلاف زہر اگلا ہے،وزیراعظم

پاک فوج کی ٹیمیں ریلیف آپریشن میں انتظامیہ کی بھرپورمدد کر رہی ہیں،وزیراعلیٰ

وزیراعظم فلڈ ریلیف اکاؤنٹ 2022 میں عطیات جمع کرانے کی تفصیلات

اتنی تباہی کہ اللہ کی پناہ،آنکھوں دیکھا حال،دل خون کے آنسو روتا ہے

تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ گئی، فرح گوگی کی کرپشن کی فیکٹریاں بحال

عمران خان کو آرمی چیف سے کیا چاہئے؟ مبشر لقمان نے بھانڈا پھوڑ دیا

عمران خان سے ڈیل کی حقیقت سامنے آ گئی

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اور اگر مجھے نکالا گیا تو میں اور خطرناک ہو جاؤں گا۔ صرف اللہ سے مدد کا دعوی کرنے والا ایمپائر کی منتوں ترلوں پر آگیا، جسے عوامی حمایت سے زیادہ اداروں کی سپورٹ درکار ہے۔ اس کے قول اور فعل میں فرق پوری قوم نے دیکھا۔ 15th century کے مشہور جج سیاستدانEdward Coke
نے کہا تھا کہ جب تک قانون بادشاہ سے زیادہ مضبوط نہیں ہوتااس وقت تک بر طانوی معاشرے کو مہذب قرار نہیں دے سکتے۔ لیکن یہاں پاکستان میں گنگا ہی الٹی بہہ رہی ہے۔ پاکستان کے واحد نام نہاد صادق اور امین لیڈر عمران خان فارن فنڈنگ لیتے رہے، قانون کی دھجیاں اڑاتے رہے۔ کیس ہوا تو150سماعتیں ہویں 100
مرتبہ کیس التوا کا شکارہوا۔3 الیکشن کمشنروں نے فنڈنگ کیس کا کھوج لگایا۔ اور جب خدا خدا کر کے
الیکشن کمیشن کی رپورٹ آئی تو الزام لگا کہ تحریک انصاف اسکی قیادت بشمول عمران خان نے جانتے بوجھتے ہوےممنوعہ فنڈنگ وصول کی۔اکاؤنٹس میں گڑبڑکیں،جھوٹے حلف نامے جمع کراے، لیکن مجال ہے یہاں کوئی قانون کی بالادستی کی بات کرے یہاں دوسے غلط کاموں سے موازنہ شروع ہو جاتا ہے کہ ان کا کیس بھی کھولو اور ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے کیسز کا فیصلہ بھی کرو، ایک جرم کی سز ا دوسرے کسی جرم کی سزا کے فیصلے سے کیسے منسلک ہو سکتی ہے۔ لیکن یہاں اصول وہی ہے جس کا انہیں فائدہ ہو۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس کو لے لیں۔ اس سے پہلے بھی توشہ خانہ کے تحفے سابقہ وزرائے اعظموں نے لیے لیکن منڈیوں میں انہیں نیلام نہیں کیا گیا۔ یہ وزیراعظم تھے یا بیوپاری۔ ظاہری سی بات ہے جس طرح کے لوگ ارد گرد موجود ہوں گے حرکتیں بھی ویسی ہی ہوں گی۔لسبیلہ کے واقع پر فوج اور سول اداروں نے پی ٹی آئی کے کئی ٹویٹر اور وٹس ایپ گروپ کا کھوج لگایا۔عمران خان نے حب الو طنی اور جھوٹے ناٹک سے اپنے حامیوں کے جذبات بھڑکائے۔اپنے سیاسی مخالفین کو پہلے ہی وہ چور اور غدار سمجھتے ہیں لیکن اپنے دور اقتدار میں ایک دہیلہ بھی وصول نہ کر پائے۔حا ل ہی میں عمران خان پر تو ہین عدالت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ان پر الزام ہے کہ انہوں نےمعزز عدلیہ کی ایک خاتون جج کو دھمکایا ہے اور پولیس افسران کے خلاف نا زیبا زبان استعمال کی ہے۔22 ستمبرکوان پر فرد جرم لگنی ہے۔اس سے پہلے عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کو ایک نجی چینل پر فوج کے خلاف بغاوت کے جرم میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یہ سب ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہو رہا ہے۔سیا سی مبصر دعوی کر رہے ہیں کہ اگرکوئ بیرونی مداخلت ہوئ تھی تو مارچ میں جب آپ وز یر اعظم تھے تو آئی ایم ایف نے ایک بلین ڈالر اور ورلڈ بینک نے 529 ملین کا قرضہ کیوں جاری کیا تھا؟اگر رجیم چینج کا مسلہ تھا تو خود OIC کا نفرنس میں جو پاکستان میں سات مارچ کو منعقد ہوئ تھی۔اس میں یو ایس اےکی ٹاپ آفیشلز کو کیوں بلا یا گیا تھا؟خیبر پختو نخواہ میں آپ کے وزیراعلی نے کیوں ریڈ کارپٹ ما حول فراہم کیا اور امریکہ سے 36 گاڑیوں کا تحفہ کیوں وصول کیا؟ امریکہ میں ایک فرم کی مدد حاصل کی گی جو پی ٹی ای اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے میں اپنا کر دار ادا کر سکے یہ
کیا ہم غلام ہے کہ منافی بات نہیں ہے؟ابھی حال ہی میں آپ نے فرمایا کہنیو ٹر لز نے اپنا فیصلہ نہ بدلہ تو فوج اور قوم کے درمیان دوریاں بڑھ جا ہیں گی دراصل عمران خان نے ایک نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے ۔ اور وہ جنگ جو وہ ہارتے دیکھیں گے اس پر یو ٹرن یقینی ہے اور قوم کو وہ یوٹرن سے نئی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کی مہارت رکھتے ہیں۔ دیکھتے ہیں ان کی منافقت اور جھوٹ کے سحر سے قوم کب نکلتی ہے لیکن ہم اپنی بات کرتے رہیں گے کیونکہ
مجھے ہے حکم اذاں
لاالہ الااللہ

Leave a reply