محمد علی سد پارہ کا کے2 پربڑا احسان :کےٹو کونئی زندگی دے دی :مبشرلقمان کا محمد علی سدپارہ کوخراج تحسین

0
47

محمد علی سد پارہ کا کے2 پربڑا احسان :کےٹو کونئی زندگی دے دی :مبشرلقمان کا محمد علی سدپارہ کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ

 

 

 

گرتے ہیں شہ سوار ہی میدان جنگ میں
وہ طفل کیا گرے جو گھٹنوں کے بل چلے۔

 

 

سینئر صحافی مبشرلقمان نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت کے وزیر راجہ ناصر علی خان نے کہا ہے کہ محمد علی سدپارہ اور دیگر کوہ پیما دنیا میں نہیں رہے، حکومت، فوج اور لواحقین سب اس رائے پر متفق ہیں۔

 

 

حکومت نے علی سد پارا کو کیا کچھ دینے کا فیصلہ کیا ہے اس پر میں روشنی ڈالوں گا لیکن پہلے میں آپ کو بتا دوں کہ علی سد پارا نے کے ٹو کیا کیا دیا۔

 

محمد علی سد پارا کو اپنی زندگی میں یہ بڑا دکھ تھا کہ اس نے اتنے بڑے کارنامے کیئے لیکن کسی کو اس کا پتا نہیں ہے، sot لیکن اسی سدپارا نےجاتے جاتے کے ٹو پر بڑا احسان کر دیا۔

 

سینئر صحافی مبشرلقمان نے کہا کہ بلکے یوں کہیں کہ علی سد پارا نے کے ٹو کو نئی زندگی دے دی۔

 

 

پوری قوم علی سدپارا کی ویڈیوز اور اس میں کے ٹو کی معلومات دیکھ دیکھ کر اتنی ماہر ہو چکی ہے کہ آدھی اس پر چڑھنا چاہتی ہے اور آدھی چڑھنے کا سوچ کے بھی خوف کھا رہی ہے۔بہت لوگوں نے بچپن میں بہت رٹا لگایا مگر کبھی سمجھ نہ آیا ۔۔لیکن اب ہر ایک کو پتا چل گیا ہے کہ کے ٹو کی لمبائی8611 میٹرجبکہ فٹوں کے حساب سےاٹھائیس ہزار۔ دو سو ۔اکیاون۔ فٹ ہے۔

 

 

سینئر صحافی مبشرلقمان نے کہا کہ یہی نہیں یہ بھی پتا چل گیا کہ کتنی خون خوار ہے اس پر چڑھنے والے سو لوگوں میں سے انتیس لوگوں کو یہ اپنے پاس رکھ لیتا ہے۔اور تو اور ہمیں یہ بھی پتا چل گیا ہے کہ اس کا بیس کیمپ پانچ ہزار فٹ، اور پھر اس کے بعد چار مزید بیس کیمپ ہیں اور اس سے آگے بوٹل نیک کا علاقہ جسے ڈیتھ زون کہتے ہیں اس کی بھی مکمل انفارمیشن ہر پاکستانی کو زبانی یاد ہو چکے ہیں، شکریہ علی سدپارا، ہمیں یہ یاد کروانے کے لیئے کہ یہ موت کی گھاٹی کہلوانے والا علاقہ اتنا خطرناک ہے

 

 

 

سینئر صحافی مبشرلقمان نے کہا کہ یہاں انسان Hallucination کا شکار ہو جاتا ہے۔جب اکسیجن کی کمی اور تھکاوٹ انسان کوباولا بنا دیتی ہے، اسے پریاں نظر آنے لگتی ہیں، دماغی توازن ڈسٹرب ہو جاتا ہے اور اسے صحیح فیصلہ کرنے میں بہت مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود دنیا کو تسخیر کرنے والے تم جیسے دھرتی کے بیٹے انسانیت کا نام بلند کیئے ہوئے ہیں،

 

 

 

 

تم ہی ہو جو انسان کو بتاتے ہو کہ ان بڑے بڑے پہاڑوں کی اونچائی خواہ کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو انسان کے حوصلے سے بلند نہیں ہو سکتی، اور مجھ جیسے کمزور۔۔اشرف المخلوقات اس تسخیر پر فخر محسوس کرتے ہیں۔محمد علی سدپارا آپ کا شکریہ کہ ہمیں یہ بھی سمجھا دیا کہ Accle-meti-zation کیا ہوتا ہے۔آپ کی وجہ سے پتا چلا کہ کے ٹو پر چڑھنے سے پہلے دو ماہ تک اس کے قدموں میں بیٹھ کر انتطار کرنا پڑتا ہے کہ یہ آپ کو اپنے سر پر چڑھنے کی اجازت دے۔ یعنی کسی بھی پہاڑپر چڑھنے سے پہلے آپ کو کئی دن تک وہاں اونچائی پر کم آکسیجن میں رہنا پڑتا ہے

 

 

سینئر صحافی مبشرلقمان نے کہا کہ جس کی وجہ سے جسم میں Red blood cellکیProduction تیز ہو جاتی ہے۔انسان کا ہیومو گلوبن بڑھ جاتا ہے اور جتنا زیادہ خون یعنی جتنے زیادہ جسم میںRed blood cell ہوں گے اتنی زیادہ ان کا Brainاور جسم کے دیگر اعضا کو کم آکسیجن ہونے کے باوجود اپنے خون سے آکسیجن ملے گی۔ اور وہ اکسیجن کیری کر سکیں گے۔ اس عمل کو Acclimatization کہا جاتا ہے۔

سینئر صحافی مبشرلقمان نے کہا کہ محمد علی سد پارا کا یہ بھی احسان ہے کہ اس نے پوری قوم کو یاد کروا دیا کہ کوہ پیمائی خالہ جی کا ویڑھا نہیں ہے جو ہر کوئی اس میں کرکٹ اور ہاکی کا میچ کھیلتا پھرے۔اس کام کے لیئے سو انچ کی چھاتی چاہیے اور صرف چھاتی ہی نہیں اس میں بے مثال صبر، مستقل مزاجی اور پریکٹیس کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچنے کے لیئے کوئی شارٹ کٹ موجود نہیں ہوتا آپ کو مشکل اور دشوار گزار راستون سے گزرنا ہوتا ہے جہاں ایک ایک قدم پھونک کر رکھنا پڑتا ہے اور ایک غلط قدم کی قیمت اپ کی زندگی ہوتی ہے۔

 

 

سینئر صحافی مبشرلقمان نے کہا کہ محمد علی صدپارا نے ہمیں یہ بھی ازبر کروا دیا کہ موسم کی کیا اہمیت ہے اور کبھی نیچر سے پنگا نہیں لیا جا سکتا، محمد علی سدپارا نے پاکستان میں کوہ پیمائی کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے، محمد علی سد پارا نے ہمیں احسان دلا دیا ہے کہ پاکستان کے پہاڑ کتنے خوبصورت ہیں اور دنیا کی کل چودہ پہاڑ جو آٹھ ہزار میٹر سے زیادہ ہیں ان میں سے پانچ پاکستان میں ہیں۔پوری قوم، کے ٹو اور کوہ ہیمائی کا پیشہ آپ کا شکر گزار ہے کہ آپ نے اس شعبہ اور اس کے لیئے خطرات لینے والوں کی عظمت میں لازوال اضافہ کیا۔

 

 

سینئر صحافی مبشرلقمان نے کہا کہ محمد علی سدپارا آپ کی وجہ سے ہمیں پتا چلا کہ آٹھ ہزار میٹر عام لوگوں کے لیئے صرف ایک Meaning lessنمبر ہے لیکن کوہ پیماوں کے لیئے جنہوں نے اسے سر کرنا ہے یہ ایک جان لیوا اور خون خشک کر دینے والا نمبر ہے۔ جو ہمیشہ کے لیئے ان کی زندگی کا فیصلہ کرتا ہے۔آپ کی وجہ سے ہمیں یہ یاد ہوگیا ہے کہ دنیا میں کل چودہ پہاڑ ایسے ہیں جو چودا ہزار میٹر سے زیادہ بلند ہیں یہ تمام پہاڑ ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں میں واقع ہیں۔آپ کی وجہ سے قوم کو یہ بھی پتا چل گیا کہ سکردو پہنچنے کے بعد قراقرم ہائی وے پر چھ سے ساتھ گھنٹے کا 4 wheel drive پر سفر کرنا پڑتا ہے اس کے بعد بیس کیمپ تک پہنچنے کے لیئے سات دن کا پیدل سفر طے کرنا پڑتا ہے جو نوے کلومیٹر بنتا ہے۔

سینئر صحافی مبشرلقمان نے کہا کہ آپ کی وجہ سے ہمیں ہتا چلا کہ انسان کا حوصلہ اتنا بلند ہو سکتا ہے کہ وہ تمام تر حالات، مشکلات، تکلیفوں کے باوجود اپنی منزل پانے میں کامیاب ہو جائے،آپ کی وجہ سے لوگ اس بات پر یقین کرنے لگے ہیں کہ کوئی بھی شخص چوٹا اور بڑا نہیں ہوتا بلکہ اس کا کام ہے جو اسے بڑا بناتا ہےآپ کی وجہ سے ہمیں پھر یاد آگیا کہ یہ قوم کتنی محبت کرنے والی ہے اور اپنے ہیروز کو ان کا حق ضرور دیتی ہے چاہے وہ اس دنیا سے جانے کے بعد ہی کیوں نہ دے۔۔

 

 

محمد علی سدپارا آپ کے اس احسان کے بدلے مجھے امید ہے کے ٹو، پاکستانی قوم اور کوہ پہما آپ کو ہمیشہ یاد رکھیں گےگلگت بلتستان کی حکومت نے کہا ہے کہ علی سدپارہ اور ساجد سدپارہ کو سول اعزازت سے نوازا جائے گا، وفاقی حکومت کو سکردو ائیر پورٹ کو علی سدپارہ سے منسوب کرنے کی تجویز پیش کی ہے، علی سدپارہ کے نام سے کوہ پیمائی کے لئے سکول قائم کیا جائے گا۔

 

 

 

سینئر صحافی مبشرلقمان نے کہا کہ حکومت قومی ہیرو علی سدپارہ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور علی سدپارہ کی فیملی کی مالی و اخلاقی معاونت کرے گی، قومی ہیرو کے بچوں کو تعلیمی سکالرز شپ دی جائے گی، حادثات کا شکار ہونے والے کوہ پیماؤں کے خاندانوں کی کفالت کے لئے باقاعدہ قانون بنایا جائے گا۔

اس موقع پر ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ علی سدپارہ کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران لاپتہ ہوئے، کے ٹو سر کرنے کے بعد واپسی پر حادثہ پیش آیا، کے ٹو نے انہیں ہمیشہ کیلئے اپنی آغوش میں لے لیا، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں تمام دستیاب وسائل استعمال کیے گئے، میرا خاندان شفیق باپ سے محروم ہوا۔

 

 

ساجد سدپارہ نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم محب وطن قومی ہیرو سے محروم ہوئی، دنیا بہادر اور باصلاحیت مہم جو سے محروم ہوئی، والد کے مشن کو جاری رکھوں گا، والد کے ادھورے خواب پورے کروں گا۔
۔
پاکستان زندہ باد

Leave a reply