پالیسی معاملات میں مداخلت کوئی فرد کر سکتا ہے نہ ہی عدالت،سپریم کورٹ

0
117
supreme court01

سپریم کورٹ میں بلوچستان میں مردم شماری کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی،

جسٹس اعجازالاحسن کی براہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ بلوچستان کی آبادی 2017کی مردم شماری کے مطابق کتنی تھی؟کامران مرتضیٰ نے عدالت میں کہاکہ بلوچستان میں امن وامان کی خراب صورتحال تھی 2017میں مردم شماری نہیں ہوئی موجودہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی سوا کروڑ ہے ہمارے حساب سے بلوچستان کی اصل آبادی اس وقت 2کروڑ سے زیادہ ہے،جسٹس اعجازالاحسن نے کامران مرتضیٰ سے استفسار کیا کہ آپ کے اس حساب کی بنیاد کیا ہے؟وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت میں کہاکہ ادارہ شماریات کے اعدادوشمار پر انحصار کررہا ہوں ادارہ شماریات نے سی سی آئی میں اچانک بلوچستان کی آبادی کا ایک عدد رکھ دیا جو اصل نہیں.

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سی سی آئی کے فیصلے کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دیکھ سکتا ہے عدالت نہیں،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا .انفرادی درخواستیں سننے سے تو پنڈورا باکس کھل جائے گا.مشترکہ مفادات کونسل خصوصی آئینی باڈی ہے جس میں پالیسی معاملات طے ہوتے ہیں.پالیسی معاملات میں مداخلت کوئی فرد کر سکتا ہے نہ ہی عدالت،کامران مرتضیٰ نے عدالت میں کہاکہ میں صوبے کے شہری کی حیثیت سے غلط مردم شماری کو چیلنج کرنے کا حقدار ہوں،آبادی کے مطابق بلوچستان کی 10نشستیں قومی اسمبلی میں بڑھنی چاہئے،

کیس کی سماعت کے بعدسپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو نوٹس جاری کردیئے،عدالت نے کہاکہ مردم شماری کا معاملہ کس آئینی شق یا قانون کے تحت مشترکہ مفادات کونسل میں جاتا ہے ؟مردم شماری سے متعلق قانونی معاملات پر عدالت کی معاونت کی جائے،عدالت نے قانونی سوالات پر معاونت کیلئے وکیل کامران مرتضیٰ کو ایک ہفتے کا وقت دے دیا،عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی

واضح رہے کہ نئی مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کم ہونے کا معاملہ،بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے،درخواست ایڈوکیٹ کامران مرتضی کے بیٹے حسن کامران نے دائر کی، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ کا 29 اگست کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے،نئی مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی میں 70 لاکھ افراد کم کر دیئے گئے،مردم شماری کے حتمی مرحلے تک بلوچستان کی آبادی 21 اعشاریہ سات ملین تھی،ادارہ شماریات نے مردم شماری کے نتائج میں بلوچستان کی آبادی 14 اعشاریہ نواسی ملین بتائی،ادارہ شماریات کے آفیشل اکاؤنٹس سے متضاد بیانات جاری کیے گئے،سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے حقائق کے برعکس فیصلہ دیا،مشترکہ مفادات کونسل کیخلاف سپریم کورٹ بار کی درخواست سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے،ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ بار کی درخواست زیر التوا ہونے کی بنیاد پر ہماری درخواست خارج کی،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست ہماری درخواست سے بالکل الگ ہے،درخواست میں وفاق،ادارہ شماریات،نادرا اور مشترکہ مفادات کونسل سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے

شہباز شریف نے الیکشن نئی مردم شماری کے بعد کرانے کا اعلان کر دیا

الیکشن مہم میں سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا،علی زیدی

سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم کی سندھ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی استدعا مسترد کردی

ہ سازش کے تحت بلدیاتی انتخابات میں تاخیرکی جارہی ہے،

ونین کونسلز کی تعداد کا تعین صوبائی حکومت کا اختیار ہے

Leave a reply