تحریر مدثر حسن : محافظ پاکستان عمران خان

ہم اس عظیم ماں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس نے ایک ہیرا پیدا کیا کسی کو کیا پتہ تھا کہ یہ ہیرا وقت آنے پر اپنی کشش کا لوہا منوائے گا اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے گا اور لوگوں کو اپنی باتوں سے اپنے عمل سے کھینچتا چلا جائے گا عمران خان نے اپنے کیریئر کا آغاز کرکٹ سے کیا جہاں پر ان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بہت سے لوگوں نے مذاق اڑایا کسی نے کہا کہ تم کرکٹ نہیں کھیل سکتے کرکٹ تمہارے بس کی بات نہیں کسی نے کہا تم کیپٹن نہیں بن سکتے تو کسی نے کہا تم ایک اچھے آل راؤنڈر نہیں بن سکتے قدرت کی ایسی کرنی ہوئی جو جو لوگوں نے کہا اس کے بر عکس ہوا نہ صرف ایک بہترین آل راؤنڈر بلکہ ایک بہترین کپتان بھی ثابت ہوئے اپنی کپتانی میں پاکستان کو 1992 کا ورلڈ کپ جتوایا
پھر شوکت خانم ہسپتال بنانے کی جستجو ہوئی دیکھا کہ ہمارا ملک میں کینسر کے مریضوں کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے اور زیادہ تر ان میں غریب ہیں جن کے پاس ایک ٹائم کھانے کے پیسے نہیں ہیں اوپر سے کینسر کا علاج بہت مہنگا ہے ایک عام آدمی کے بس کی بات نہیں تو اس پر عمران خان میں ایک انسانیت کی فلاح وبہبود کا جذبہ پیدا ہوا کہ ہمارے ملک میں ایک ایسا ہسپتال ہونا چاہیے کینسر کا جہاں پر غریب لوگوں کا مفت علاج ہو اس کے لیے دن رات محنت کی چندہ اکٹھا کیا اور پروردگار کی مدد سے ہسپتال بنا دیا جہاں پر آج بھی غریب لوگوں کا مفت علاج ہو رہا ہے

دیکھا کہ پاکستان میں دو پارٹی سسٹم ہے دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو باریاں باریاں دے رہی ہیں اور ملک کو دونوں ہاتھوں سے بے دردی سے لوٹ رہی ہیں عمران خان کو یہ بات ہضم نہیں ہوئی یہاں آپ کو بتاتا چلوں عمران خان ایک کرکٹ سٹار تھا اسے کیا ضرورت تھی شوکت خانم ہسپتال بنائے کرپٹ لوگوں سے چور لوگوں سے گلیاں کھائے اپنی آرائش وآرام والی زندگی چھوڑ کر یہاں کجھل ہو وہ کمنٹری کرکے لاکھوں روپے کماسکتا تھا اسے کیوں ضرورت پیش ہوئی سیاست میں آنے کی کیونکہ عمران خان کو وطن سے محبت اور غریب لوگوں کا احساس تھا ہمارے کرپٹ حکمران کرپشن کی انتہا کی ہوئی تھی ہر منصوبے میں لوٹ مار مچا کر پیسہ باہر بھیج رہے تھے اور لندن، دبئی میں بڑے بڑے فلیٹس بنارہے تھے
عمران خان ریاست مدینہ کا خواب لے کر چلا چاہتا تھا کہ ہمارے ملک میں قانون کی بالادستی ہو کوئی قانون سے بالاتر نہ ہو ، انسانیت ہو میریٹ ہو بادشاہت نظام نہ ہو وراثتی سیاست نہ ہو جمہوریت کا نظام ہو سب قانون کے سامنے جوابدہ ہوں چاہے وہ وزیراعظم ہی کیوں نہ ہو اس خواب کو پورا کرنے کے لیے 22 سالہ کوشش کی سیاست میں اپنا لوہا منوانے کی ان بائیس سال میں زندگی کے تمام نشیب و فراز کا سامنا کیا پاکستان کے چپہ چپہ پر جلسے،جلوس کیے پاکستان کا کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں پر خان صاحب نہ گئیں ہوں لوگوں کو آگاہی دی شعور دیا ذہنی غلامی سے نجات دلائی ملک کی سالمیت اور خودمختاری کا جھنڈا بلند کیا چاہتا تھا پاکستان کسی کے آگے جھکے نہ اور نہ بھیک مانگے خوددار قوم بنے کسی کے اشاروں پر نہ چلے جب عمران خان ملک کے وزیراعظم بنے مفاہمتی پالیسی اپنایا بولا جہاں پر ملک کا مفاد ہوگا ہم وہ کرے گئیں امریکہ کو دو ٹوک جواب دیا کہ پاکستان کی سر زمین اب کسی دوسرے کی جنگ میں استعمال نہیں ہوگی ملک کی خودمختاری کو یقینی بنایا اور ثابت کیا ہم ایک آزاد قوم ہیں کسی کے اشاروں پر چلنے والے نہیں ہیں عمران خان چاہتے ہیں پاکستان کے ہرے پاسپورٹ کی عزت ہو جہاں بھی جائیں دنیا عزت کی نگاہ سے دیکھے پاکستان کی معیشت کی ڈوبتی کشتی کو ایک کنارے لگایا دن رات محنت کرکے ملک کی معیشت کو ایک ٹریک پر لے آئے الحمدللہ پاکستان اب محفوظ ہاتھوں میں ہے قومی خزانے کی نگرانی کر رہا ہے ملک سے پیسہ اب باہر نہیں جارہا منی لانڈرنگ کے ذریعے سے ملک میں خوشحالی کا پہیہ چل پڑا ہے ملک ترقی کی درست سمت پر چل پڑا ہے ملک کا کھویا ہوا وقار اب بلند ہو رہا مدینہ کی ریاست کے اصول لاگو ہو رہےہیں عمران خان پاکستان کے لیے ایک معجزہ ثابت ہوا ہے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی عمران خان سے ہے کیونکہ خان صاحب نہ چور ہے نہ کرپٹ ہے مدینہ کی ریاست کا خواب لے کر چلا ہے اللہ تعالیٰ خان صاحب کی مدد فرمائے مدینہ کی ریاست بنانے میں آمین !!!!!!!

@MudasirWrittes

Comments are closed.