سعودی عرب میں بغاوت کی سگبگاہٹ، محمد بن نائف فرار
ریاض : سعودی عرب میں بغاوت کی سگبگاہٹ، محمد بن نائف فرار،اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے مشہور سوشل میڈیا صارف نے سعودی عرب کے سابق ولی عہد محمد بن نائف کے ملک سے فرار ہوکر ترکی جانے کی اطلاع دی ہے۔
ساھر نیوز کے مطابق آل سعود خاندان کے رازوں کا انکشاف کرنے والے مشہور ویب لاگر مجتہد نے ٹوئٹ کیا کہ کچھ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سابق ولی عہد محمد بن نائف بندر بن سلطان چھاونی سے ترکی فرار کر گئے۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ افراد نے اس خبر کی تائید کی ہے جبکہ کچھ نے اس کی تردید کی ہے۔
اس سے پہلے ذرائع نے خبر دی تھی کہ شاہ سلمان کی صحت کی خرابی کی وجہ سے ولیعہد محمد بن سلمان کو اپنے خلاف تختہ پلٹ یا بغاوت کا خوف ہے جسے دیکھتے ہوئے ان کے حکم پر اب تک 20 سے زائد شہزادوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
گرفتار ہونے والے شہزادوں میں سب سے اہم نام شہزادہ احمد، ان کے بیٹے شہزادہ نائف بن احمد بن عبد العزیز، سابق ولیعہد محمد بن نائف اور ان کے سوتیلے بھائی نواف کے ہیں۔
پرنس نائف سعودی فوج کے خفیہ اور سیکورٹی شعبے کے سربراہ ہیں اور گرفتار ہونے والے سعودی عرب کے اب تک کے سب سے اعلی فوجی افسر ہيں۔اس سے پہلے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے نومبر 2017 میں 500 شہزادوں اور اہم تاجروں کو ریٹز کارلٹن ہوٹل میں نظر بند کر دیا تھا جنہیں اربوں ڈالر اور حکومت سے وفاداری کے وعدے پر آزاد کر دیا گیا تھا۔
دوسری طرف سعودی عرب کے امریکا اور برطانیہ میں موجود جلا وطن رہنماؤں نے فرمانروا”شاہ سلمان” کے شاہی نظام کیخلاف پہلی منظم سیاسی مزاحمت کرنے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں اختلاف ِرائے اور آزادیِ اظہار کیخلاف جلاوطن رہنماؤں نے “قومی اسمبلی پارٹی” کی تشکیل کی سالگرہ کہ موقع پر سیاسی مزاحمت کا اعلان کیا ۔
قومی اسمبلی پارٹی کے جلاوطن رہنماؤں نےکہا کہ ہمارا مقصد سعودی عرب کے بادشاہی نظام میں جمہوری طرز پر حکومت تشکیل کرنا ہے،پارٹی عہدیداروں نے کہا کہ ہمارا مقصد عرب دنیا کے طاقتور ترین حکمران خاندان کے اختیار کو کمزور یامجروح کرنا نہیں بلکہ ہمارا چیلنج خام تیل کی کم قیمتوں پر قابو پانا ہے اور نومبر میں کورونا وبا کے درمیان جی 20 سربراہی اجلاس کی میزبانی ہے۔
غیرملکی نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی اسمبلی پارٹی کی سربراہی لندن میں مقیم انسانی حقوق کے ممتاز کارکن یحییٰ اسیری کررہے ہیں جبکہ دیگر اراکین میں مدوی الرشید، سعید بن ناصر الغامدی، امریکا میں مقیم عبداللہ علاؤد اور عمر عبد العزیز شامل ہیں۔
قومی اسمبلی پارٹی کے سربراہ یحییٰ اسیری نے کہا کہ ‘ہم نے اپنی پارٹی کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب سعودی عرب مشکلات کا شکار ہے،ہم اس وقت اپنے ملک کے شہریوں اور ان کی امنگوں پر پورا ترناچاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ یحییٰ اسیری اس سے قبل سعودی شاہی خاندان کے ائیر فورس آفیسر تھے، انہوں لندن میں القسط نامی انسانی حقوق کی تنظیم کی بنیاد رکھی، جس نے بعد میں شاہی خاندان کے کچھ افراد کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ‘شاہی کنبے کے اراکین کی گرفتاریاں وسیع پیمانے پر بدلاؤ ہے’۔
واضح رہے کہ 2007 سے 2011 کے درمیان بھی خلیجی ریاستوں میں بغاوت کی کوشش کی گئی تھی جیسے دبا دیا گیا تھا۔