مُہلک کانگو وائرس علامات اور احتیاطی تدابیر
مُہلک کانگو وائرس علامات اور احتیاطی تدابیر کانگو کریمئین فیور یا کانگو وائرس فیور زیادہ تر افریقی ممالک اور جنوبی امریکہ میں پایا جاتا ہے لیکن اب دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی پہنچ چکا ہے کانگو وائرس جنگلی مکھی یا جانوروں پر پلنے والے چیچڑ کے ذریعے پھیلتا ہے یہ زیادہ تر بھیڑ بکری گائے بھینس یا دوسرے مویشیوں سے ایک سے دوسرے میں تیزی سے منتقل ہوتا ہے اسے چھوت کا مرض بھی کہا جاتا ہے کیونکہ متاثرہ جانور کو چھونے یا ہاتھ لگانے سے چیچڑ کے ذریعے یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہو تا ہے یا ان کی استعمال کی گئی چیزوں سے بھی منتقل۔ہوتا ہے وائرس والے چیچڑ جانوروں کو کاٹے تو اسے کانگو وائرس منتقل ہوتا ہی اور اگرانسانوں کو براہراست کاٹ لے توبھی وائرس منتقل۔ہو جاتا ہے اسلام آباد انٹر نیشنل۔انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے وبائی امراض کی۔نگرانی کے شعبے نے کریمئین کانگو ہیمرجک فیور سی سی ایچ ایف سے بچاو اور اس پر قابو پانے کے سلسلے میں ہدایات جاری کیں اس مشاورتی مراسلے کے مطابق یہ مخصوص نوعیت کا بخار جس میں جریان خون مریض کی موت کا سبب بنتا ہے پسو یا چیچڑی کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جس میں بنیاوائریڈیا … مُہلک کانگو وائرس علامات اور احتیاطی تدابیر پڑھنا جاری رکھیں
کاپی اور ایمبیڈ کرنے کے لیے اپنی WordPress سائٹ میں یہ یوآرایل پیسٹ کریں
اپنی ویب سائٹ میں ایمبیڈ کرنے کے لیے اس کوڈ کو کاپی اور پیسٹ کریں