محمد طاہر برنجو کی زیر صدارت سینیٹ کمیٹی قوائد و ضوابط و استحقاق کا پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس

0
25

محمد طاہر برنجو کی زیر صدارت سینیٹ کمیٹی قوائد و ضوابط و استحاق کا پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس
باغی ٹی وی:پریس ریلیز
سینیٹ سیکرٹریٹ
میڈیا ڈائریکٹوریٹ
اسلام آباد (2 جون2022) سینیٹ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طاہر بزنجو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی کی جانب سے سابق ڈی جی ریڈیو پاکستان کے خلاف استحقاق کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کمیٹی اجلاس میں بتایا کہ ریڈیو پاکستان راولپنڈی کی حدود میں پرانے درختوں کو کاٹ کر فروخت کیا گیا ہے۔ میرا ریڈیو پاکستان سے گہرا تعلق رہا ہے اور اس کے تمام حصوں سے بخوبی واقف ہوں۔ میں نے تمام زندگی پڑھانے، صحافت اور آدب میں گزاری ہے جب مجھے درختوں کی کٹائی سے متعلق خبر موصول ہوئی تو تصدیق اور وجوہات کیلئے فون کیا تو بتایا گیا کہ ریڈیو پاکستان کے مالی بحران سے نمٹنے کیلئے پرانے درختوں کو کاٹ کر فروخت کیا گیا ہے۔ میں نے معاملہ ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کو خط لکھ کر اٹھایا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ اس کے بعد میرے خلاف باقاعدہ مہم شروع کی گئی۔ مجھے سوشل میڈیا پر بدنام کیا گیا اور میرے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے۔ سی بی اے جو ایک تنظیم ہے جس نے ایک پریس ریلیز میں میرے خلاف انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کیے جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور میرے خلاف الزامات بھی لگائے۔سیکرٹری وزارت اطلاعات ونشریات نے کمیٹی کو بتایا کہ جب یہ معاملہ میرے نوٹس میں آیا تو میں نے وزیر اطلاعات کو بھی آگاہ کیا۔ معزز سینیٹر کے خلاف جو مہم شروع ہوئی اس پر شرمندہ ہیں۔ اس مہم میں نہ ہمارا ہاتھ اور نہ ہمیں علم تھا۔ ریڈیو پاکستان ایک کارپوریشن ہے اور ہر کارپوریشن میں ایک یونین ہوتی ہے۔یونین پارٹی بننا چاہتی ہے اگر کمیٹی اجازت دے تو ان کو بھی بلایا جا سکتا ہے۔ جس پر اراکین کمیٹی سینیٹرمنظور احمد کاکڑ اور سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ یونین پارٹی کیوں بننا چاہتی ہے اور اس کے کیامقاصد ہیں سامنے لایا جائے اور جن لوگوں نے معزز سینیٹر کے خلاف پروپیگینڈا کیا ہے ان کو بے نقاب کیا جائے۔سابق ڈی جی ریڈیو نے کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے ریڈیو پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے بہت کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخبارات میں درختوں کی اونے پونے فروخت کے حوالے سے خبریں چلائی گئیں۔انہوں نے کہا کہ معزز سینیٹر کے خلاف سوشل میڈیا اور پریس ریلیز میں جو جاری کیا گیا اس میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے اور میں نے سیکرٹری وزارت اطلاعات کے ساتھ معزز سینیٹر سے ان کے آفس جا کر معذرت بھی کی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طاہر بزنجو نے کہا کہ مالی بحران کو ختم کرنے کیلئے درختوں کی کٹائی یا قومی اثاثوں کی فروخت کی روایت کو ختم ہونا چاہیے۔ملک میں پہلے ہی جنگلات کی شدید کمی ہے۔ جنگلات کو فروغ دینا ہماری ترجیح ہونا چاہیے۔ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں موسمی تغیرات کے شدید اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔سینیٹر عرفان صدیقی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ وہ ایک نامور دانشور، ادیب، صحافی اور مدبر سیاستدان ہیں۔ انہوں نے اپنی معاشرتی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے درختوں کی کٹائی کا معاملہ اٹھایا کہ کن وجوہات پر درخت کاٹے گئے ہیں۔ ان کے اس جذبے کو سراہتے ہیں۔کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ معزز سینیٹر کے خلاف سوشل میڈیا اور پریس ریلیز پر جو نازیبا مواد استعمال کیا گیا ہے اور ان کے پیچھے جو لوگ ملوث ہیں ان کو بے نقاب کرنے کیلئے معاملہ ایف آئی اے کی سائبر ونگ کو ریفر کر کے رپورٹ طلب کی جائے۔
کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر آصف کرمانی، منظور احمد کاکڑ اور عرفان صدیقی کے علاوہ سیکرٹری وزارت اطلاعات ونشریات، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت اطلاعات ونشریات،سیکرٹری پارلیمانی امور، ڈی جی پی بی سی، ڈی جی سائبر و دیگر حکام نے شرکت کی۔ ***********

Leave a reply