مجرموں کے آسانی سے بیرون ملک فرارکی وجہ سے پور ے نظام پر سوالات اٹھ رہے ہیں،سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تمام معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے،آئی ایم ایف کا مقصد معیشت ٹھیک کرنا نہیں بلکہ اپنے ایجنڈے کی تکمیل ہے،جب تک آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر چلتے رہے ملکی معیشت سنبھل نہیں سکتی۔
سوات میں سابق صوبائی وزیر حسین احمد کانجو کی رہائش گاہ پر تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ
وزیر اعظم عالمی معیشت کا رونا رونے کی بجائے گھر کی خبر لیں اور عوام کو مہنگائی،بے روز گاری،غربت سے بچانے اور تعلیم و صحت کی سہولتیں دینے کی طر ف توجہ دیں،خود وفاقی منسٹرز اپنی ناکامی کا اعتراف کررہے ہیں،حکومت نے اوور سیز پاکستانیوں کے ساتھ ظلم وجبر کی انتہا کردی ہے،اوورسیز پاکستانیوں کو لوٹا جارہا ہے،سرکاری ایجنٹ بلیک میں ٹکٹ بیچ کر لاکھوں روپے کمارہے ہیں۔
سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وبا سے نپٹنے کیلئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کا اب تک ایک پیج پر نہ آناالمیہ ہے،اگر ابتداء میں ہی متفقہ پالیسی بنائی جاتی تو کوروناکے پھیلاؤ پر قابو پایا جاسکتا تھا،حکومت تمام تر وعدوں اور بلندوبانگ دعوؤں کے باوجود مہنگائی اوربے روز گاری پر قابو پانے میں ناکام رہی۔حکمرانوں نے ہماری آنے والی نسلوں کو بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی کی ہتھکڑیاں پہنا دی ہیں، حکمران،نیب اور عدالتیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتیں تو آج ملک 100ارب ڈالر سے زیادہ کا مقروض نہ ہوتا،کرپشن،بدعنوانی اور رشوت ستانی جیسے جرائم کے مکمل خاتمہ کیلئے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فیصلے کرنا ہونگے۔
سینیٹر سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ کہ چوری کرکے بیرون ملک منتقل کی گئی قومی دولت واپس آجائے تو نا صرف پاکستان کے تمام قرضے اتر سکتے ہیں بلکہ عوام کو غربت مہنگائی،بے روزگاری دلدل سے بھی نکالا جاسکتا ہے۔ اب تو چیف جسٹس نے نئی احتساب عدالتیں بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کا ادارہ کام نہیں کررہا،مقدمے درج ہوتے ہیں مگر فیصلے نہیں ہوتے،یہی ہونا ہے تو کیوں نہ نیب اور احتساب عدالتیں بند کردی جائیں۔ بے لاگ احتسابی نظام کے بغیر بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ خود فریبی کے سوا کچھ نہیں۔چند لوگوں کے احتساب اور مجرموں کے آسانی سے بیرون ملک فرارکی وجہ سے پور ے نظام پر سوالات اٹھ رہے ہیں،نیب کی الماریوں میں کرپشن کے 150میگا سکینڈل کی فائلیں پڑی گل سڑ رہی ہیں مگر ان پر کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے.
سینیٹر سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ پانامہ کے دیگر 436ملزموں کو بھی کوئی نہیں پوچھ رہا،ان تمام کیسز پر نیب اور حکمرانوں نے ایک پراسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے،قانون افراد کیلئے نہیں بلکہ ملک و قوم کیلئے ہوناچا ہئے۔ حکومت بڑے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں سے ٹیکس وصولی کا منظم نظام بنائے،غریبوں کو ٹیکس کی چکی میں پیستے رہنامعاشی پلاننگ نہیں،لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔