ملک بھر کی جیلوں میں قیدی ایڈز سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا،رپورٹ میں انکشاف

0
22

ملک بھر کی جیلوں میں قیدی ایڈز سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا،رپورٹ میں انکشاف

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں قیدی ایچ آئی وی ایڈز سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں.

رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک بھر کی جیلوں میں کل 2192 مریض قیدی موجود ہیں،پنجاب کی جیلوں میں 255 مرد اور 2 خواتین ایڈز کے مریض ہیں،سندھ میں 115 مرداور ایک خاتون کو ایچ آئی وی ایڈز کا مرض لاحق ہے،خیبر پختونخوا میں 39 مرد قیدی ایچ آئی وی ایڈز کی بیماری میں مبتلا ہیں،بلوچستان کی جیلوں میں 13 قیدی ایچ آئی وی ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں،

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 65فیصدسے زیادہ قیدی سزا یافتہ ہی نہیں،کیسز زیر سماعت ہیں،خیبرپختونخوا میں 71 فیصد ،سندھ میں 70فیصد قیدیوں کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوا،بلوچستان میں 59 فیصد اورپنجاب میں 55 فیصدقیدیوں کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوا،

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پنجاب کی جیلوں میں 290 مرد اور 8 خواتین ذہنی مرض میں مبتلا ہیں،کے پی میں 235 ،سندھ میں 50اور بلوچستان میں 11 قیدی ذہنی مریض ہیں،

وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں قیدیوں کے حقوق سے متعلق رپورٹ پیش کی ہے،جوڈیشل پروسیڈنگز میں اصلاحات کی ضرورت ہے،تفتیشی افسران کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے،

ڈاکٹر شیریں مزاری نے مزید کہا کہ قیدیوں کے ریلیف سے متعلق بہت سے اقدامات کیے،قیدیوں کو جیلوں میں کام کرنے کی اجرت دی جائے گی،عدالت نے کمیٹی بنائی تھی تو اب فیصلہ بھی دینا چاہیے،قیدیوں کے اہلخانہ کےلیےمعاشی مشکلات ہوتی ہیں،قیدیوں کےبینک اکاوَنٹس تک اہلخانہ کورسائی حاصل نہیں ہوتی،

شیریں مزاری کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ہماری رپورٹ پر ایکشن لیں گے،عدالت نے کہا قیدی مریض ہو تواس کے علاج کی ذمہ داری حکومت پر ہے،عدالت میں عام قیدیوں کی بات ہورہی تھی، سیاسی قیدیوں کی نہیں،

قبل ازیں شیریں مزاری نے عدالت میں کہا تھا کہ جیلوں میں ٹرانس جینڈرکیلئےالگ سیل بنانےکا پلان ہے، انسانی حقوق پرآپ کےبہت اچھے فیصلے ہیں، لاپتہ افرادکےخاندان والے شدید اذیت میں ہوتےہیں،جس پر عدالت نے کہا کہ لاپتہ افرادکی بازیابی حکومت کی ذمہ داری ہے،

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نبی پاکؐ کافرمان ہے 100 مجرم چھوٹ جائیں لیکن ایک بےگناہ کوسزانہ ہو، ہرمذہب کہتا ہےانسان کے ساتھ انسان کے طورپرسلوک کرو، انگریزسےزیادہ شریعت اورفقہ میں انسانی حقوق واضح ہیں،جیل میں قیدیوں کےحقوق کی بات اسلامی شریعت اورفقہ میں ہے،

دوران سماعت وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری عدالت پہنچ گئیں جس پر عدالت نے کہا کہ شیریں مزاری صاحبہ آپ کو طلب تو نہیں کیا تھا، آپ خود آ گئیں، شیریں مزاری نے عدالت میں کہا کہ میں خودرپورٹ عدالت میں جمع کرناچاہتی ہوں،شیریں مزاری نےجیلوں کی حالت زارسے متعلق رپورٹ ہائیکورٹ میں پیش کردی

شیریں مزاری نے عدالت میں کہا کہ عدالت نے ذمہ داری عائد کی تھی،عدالت کے احترام کے لیے خود پیش ہوئی ہوں،جیلوں میں زیر ٹرائل قیدیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے،زیر ٹرائل قیدیوں کے مسئلے کا حل ضروری ہے،

چیف جسٹس نے کہا کہ جیلوں میں قیدیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، قیدیوں کا حالت زارکا بھی سب کو پتہ ہے، نیلسن منڈیلا کی مثال بھی سب کے سامنے ہے، نیلسن منڈیلا نے کہا گورننس اور حالات کا جائزہ لینا تو جیلوں کی حالت دیکھیں،نیلسن منڈیلا ایک طویل عرصے تک جیل میں رہے، حکومت کی ذمہ داری ہے سزا یافتہ بھی اگر بیمار ہو جائے اس کورہا کرے،سزا یافتہ مجرم کو بھی جینے کا حق ہے،

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پراسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق ایک کمیشن قائم کیا تھا جس کی سربراہی تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کے سپرد کی گئی تھئ۔عدالت نے شیریں مزاری کی سربراہی میں قائم کمیشن کو سات دن کے اندر پہلی میٹنگ کرنے کی ہدایت کی تھی،۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے وزارت صحت کو چاروں صوبوں میں قیدیوں کے لئے خصوصی میڈیکل بورڈز بھی قائم کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے طلب کرنے پرمعاشرے کا ذہن بن جاتا ہے کہ یہ شخص کرپٹ ہے،میڈیا کی طاقت یہ ہے کہ وہ کسی کی زندگی بنا بھی سکتا ہے اور تباہ بھی کر سکتا ہے، جب کسی قیدی کی جان کو خطرہ لاحق ہوگا عدالت کیس کی سماعت کے لیے بیٹھے گی،24گھنٹوں میں کوئی بھی کیس آئے تو چیف جسٹس اس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کریں گے،

فردوس عاشق اعوان کو معافی نہ ملی، عدالت نے کیا حکم دیا؟

آج معافی دے دیں آئندہ ایسا نہیں کروں گی، فردوس عاشق اعوان کی عدالت میں دہائی

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ صرف نوازشریف کیس کےلیےنہیں مگر ہر اس قیدی کے لیے ہے جو سزایافتہ ہے ،اس ملک میں عام آدمی اور قیدیوں کے مسائل پر بات نہیں کی جاتی ،ہم صرف اشرفیہ کے مسائل پر بات کرتے ہیں ،میڈیاپرجیلوں میں بند عام قیدی کی مشکلات کیوں پیش نہیں کی جاتیں؟یقین دلاتا ہوں کہ عدالت عام قیدی کی بیماری کا کیس بھی نواز شریف کی طرح ہی سنے گی،عدالت اس حوالے سے خود سوالات فریم کر کے عدالتی معاونین کو دے گی،

پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو معیاری کھنانا فراہم نہ کرنے کےخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کروا دی گئی ہے،قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن عظمیٰ بخاری کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے.

قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو بھی نہیں بخشا ہے ،پنجاب بھر کی جیلوں میں قیدیوں کے رواں مالی سال کھانا پورا کرنا مشکل ہوگیاہے، پنجاب حکومت نے کھانے پینے کے فنڈز کی ایک ارب 74 کروڑ کی ڈیمانڈ میں سے 45 کروڑ روپے کم جاری کیے

وزیر اعظم عمران خان کا بڑا اعلان، کہا بھارتی جیلوں‌ میں قید پاکستانی بھی رہا کروائیں گے

 

Leave a reply