ملک کے پسماندہ اضلاع بشمول مالاکنڈ ڈویژن سے غریب افراد کی فلاح و بہبود کیلئے فنڈز کی منظوری

0
27

ملک کے پسماندہ اضلاع بشمول مالاکنڈ ڈویژن سے غریب افراد کی فلاح و بہبود کیلئے فنڈز کی منظوری

اسلام آباد باغی ٹی و ی، ایوان بالا کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یا فتہ علاقہ جات کے مسائل کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں ملک کے پسماندہ اضلاع بشمول مالاکنڈ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے صنعتی ورکرز کی فلاح و بہبود کیلئے گزشتہ دس سالوں کے منصوبہ جات، اُن کیلئے مختص اور استعمال شدہ فنڈز، ملک کے پسماندہ ہ اضلاع باشمول مالاکنڈ ڈویژن، مسلم باغ سے تعلق رکھنے والے صنعتی ورکرزکے بچوں کیلئے گزشتہ دس سالوں کے دوران قائم کئے گئے سکول اور وکیشنل تربیتی اداروں اور سٹاف پر خرچ کئے گئے اخراجات کی تفصیل، پسماندہ علاقوں کیلئے بشمول مالاکنڈ ڈویژن کے صنعتی ورکرز کے بچوں کیلئے فراہم کئے گئے تعلیمی وظائف کے علاوہ، وزارت سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز کے مستقل، کنٹریکٹ، اڈہاک اور ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے ملازمین کے ڈومیسائل مطابق تفصیلات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
ملک کے پسماندہ ہ اضلاع بشمول مالاکنڈ ڈویژن، مسلم باغ سے تعلق رکھنے والے صنعتی ورکز کے بچوں کیلئے گزشتہ دس سالوں کے دوران قائم کئے گئے سکول اور وکیشنل تربیتی اداروں اور سٹاف پر خرچ کئے گئے اخراجات کی تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ  صوبہ پنجاب میں 13اسکول قائم کیئے گئے ہیں جبکہ کہ کوئی وکیشنل تربیتی ادارہ نہیں بنایا گیا صوبہ خیبر پختونخواہ میں 18ادارے بنائے گئے ہیں جن کی کمیٹی نے تفصیلا ت طلب کر لی اور صوبہ بلوچستان میں کوئی بھی وکیشنل تعلیمی ادارہ نہیں بنایا جا سکا اور 7سیکنڈری سکول بنائے گئے ہیں۔ ورکز ویلفیئر فنڈز اسلام آباد نے 2012-13سے اب تک پانچ وکیشنل ادارے شنکیاری، فیصل آباد، لیہ اور دو جھنگ میں قائم کئے ہیں۔ کمیٹی اجلاس میں پسماندہ علاقوں کیلئے بشمول مالاکنڈ ڈویژن کے صنعتی ورکز کے بچوں کیلئے فراہم کئے گئے تعلیمی وظائف کے معاملے کا تفصیل سے جائز ہ لیا فنکشنل کمیٹی نے فراہم کر دہ وظائف کی رقم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ بچوں کو لاکھوں میں فنڈ دیا گیا ہے اور کچھ کو کم دیا گیا ہے ایک یکساں پالیسی بنائی جائے جس میں کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ کی حد مقرر کی جا سکے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وظائف 1997کے رولز کے تحت دیئے جاتے ہیں کوئی میرٹ نہیں ہے اگر کوئی بچہ فیل بھی ہوتا رہے تو ڈبلیو ڈبلیوایف اُس کی فیس ادا کرتا ہے اور اگر کسی مزدور کے دس بچے ہیں تو بھی فیس ادا کی جاتی ہے۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی اور ورکز ویلفیئر فنڈز کے مستقل، کنٹریکٹ، اڈہاک اور ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے ملازمین کی ڈومیسائل کے مطابق تفصیلات بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت اوور سیز میں 237ملازمین ہیں، 32پوسٹیں پسماندہ علاقوں کو دی گئی ہیں بیورو آف ایمیگر یشن میں 26سیٹیں ہیں جس میں سے چار خالی ہیں اوورسیز ا یمپلا ئمنٹ کارپوریشن میں کوئی سیٹ خالی نہیں ہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف میں دو سیٹیں خالی ہیں اور محکمہ ای او بی آئی میں 37میں سے 24سیٹیں خالی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ تمام اداروں میں صوبائی کوٹہ کے مطابق تقرری عمل میں لائی جائے اور صوبائی کوٹے کو مکمل کیا جائے خصوصاً بلوچستان کا 6فیصد کوٹہ مکمل کیا جائے۔ فنکشنل کمیٹی نے ڈبلیو ڈبلیو ایف خیبر پختونخواہ کے ملازمین کو ریگولر کرنے، پرموشن، تنخواہوں اور دیگر مسائل کو جلد سے جلد حل کرنے کی ہدایت بھی کر دی۔ فنکشنل کمیٹی کو بتایا گیا کہ حب انڈسٹریل سیکٹر کا ہیڈ آفس کراچی میں ہے۔ جس کے فنڈز بلوچستان میں ویلفیئر پر خر چ ہونے کی بجائے ہیڈ آفس میں جاتے ہیں اس کو صوبہ بلوچستان میں شفٹ کیا جائے تاکہ فنڈز بلوچستان میں خرچ کیے جا سکیں۔ فنکشنل کمیٹی نے ہیڈ آفس صوبہ بلوچستان میں شفٹ کرنے کی سفارش کر دی۔
کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز نگہت مرزا، کلثوم پروین،، فدا محمد، حاجی مومن خان آفریدی، انور لال دین ا ور سردار محمد شفیق ترین کے علاوہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز سید ذولفقار عباس بخاری، سیکرٹری وزارت اوور سیز، سیکرٹری ڈبلیو ڈبلیو ایف، سیکرٹری ڈبلیو ڈبلیو ایف بورڈ پنجاب، سیکرٹری ڈبلیو ڈبلیو ایف بورڈ بلوچستان، سیکرٹری ڈبلیو ڈبلیو ایف بورڈ خیبر پختونخواہ  اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
****** 

Leave a reply