اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ 90 دن میں الیکشن کا ہونا ہے،عمران خان

imran khan

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے کا مطلب ہو گا کہ ملک میں آئین اور قانون ختم ہو گیا-

باغی ٹی وی : ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت سے مذاکرات صرف الیکشن پر ہی ہو سکتے ہیں اور ان مذاکرات کا بھی وہ خود حصہ نہیں بنیں گے میں نے ان کے ساتھ نہیں بیٹھنا، ہماری ٹیم بیٹھے گی لیکن بات صرف الیکشن کی ہے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی بڑی بڑی باتیں چھوڑیں، پہلے تو آئیں الیکشن کے اوپر اگر آپ الیکشن ہی نہیں کروا سکتے تو کون سا ڈائیلاگ کرنا ہے کسی سے۔

جسٹس فائز عیسی حکمنامے کے بعد از خود نوٹس کیس کی سماعت نہیں ہو سکتی. امان اللہ کنرانی

چئیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ 90 دن میں الیکشن کا ہونا ہے اگر انتخابات 90 دن میں نہیں ہوتے تو پھر اکتوبر میں کیوں ہوں؟ پھر کہیں گے اگلے سال بھی کیوں ہوں؟ پھر تو جو طاقت ور فیصلہ کرے گا وہی ہو گا۔

پی ڈی ایم کی جانب سے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر عدم اطمینان کے اظہار پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے کا مطلب ہو گا کہ ملک میں آئین اور قانون ختم ہو گیا-

انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع نہ دے کر نوازشریف نے اچھا کام کیا تاہم ساتھ ہی عمران خان نے ساتھ ہی قمر جاوید باجوہ کو تاحیات ایکسٹینشن کی آفر دینے کی تردید کر دی۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں پتا چلاتھا کہ شہبازشریف نے قمر جاوید باجوہ کو توسیع کی پیشکش کر دی ہے تو میں نے کہا اگر وہ توسیع دے رہے ہیں تو ہم بھی آپ کو دے دیتے ہیں، جنرل باجوہ کو توسیع نہ دے کر نوازشریف نے اچھا کام کیا، ہر انسان غلطیاں کرتا ہے مجھ سے بھی غلطیاں ہوئیں یہ جھوٹ ہے کہ ہم نے جنرل باجوہ کو تاحیات توسیع کی پیشکش کی –

جسٹس فائز عیسی حکمنامے کے بعد از خود نوٹس کیس کی سماعت نہیں ہو سکتی. …

انہوں نے بتایا کہ اقتدار کے بعد میری ان سے دو میٹنگ ہوئیں جس کا مقصد الیکشن کرانا تھا، میں نے ان کو کہا کہ ملک نیچے جا رہا ہے سوائے الیکشن کے کوئی راستہ نہیں، جب انہوں نے ہمارے اتحادیوں کو لوٹے بنا کر دوسری طرف بھیجا تو میں نے الیکشن کا اعلان کر دیا سوموٹو ایکشن لیا گیا، 12 بجے عدالتیں کھلیں، ہمارے الیکشن کے اعلان کو رد کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شروع میں جنرل باجوہ اور ہم خارجہ پالیسی سمیت دیگر ایشوز پر ایک صفحے پر تھے، آخری 6 ماہ میں چینج آیا، خارجہ پالیسی میں بھی ایک دم تبدیل ہوگئے، ہم چاہتے تھے کہ یوکرین جنگ میں ہم نیوٹرل رہیں، ایک دم ان کو یہ ہوا کہ ہمیں روس کی مذمت کرنی چاہیے یہ ساری گیم اپنی توسیع کیلئے ہوئی تھی، شہباز شریف سے انڈراسٹیڈنگ ہوئی تھی کہ قمر جاوید باجوہ کو توسیع مل جائے گی۔

ملک کے مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارشوں کی …

عمران خان نے کہا کہ توسیع کے بعد جنرل باجوہ نے این آرو کی بات کی، پہلے کبھی نہیں کی ضمنی انتخابات میں عوام نے پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ کو شکست دی، واضح ہوگیا کہ 2018 کے الیکشن میں ہمیں عوام نے جتوایا تھاہمارے ورکرز پر ظلم اس لیے کیا جا رہا ہے کہ کسی طرح ان چوروں کو قبول کر لیں۔

Comments are closed.