ملک بھر میں آج مسلمان اعتکاف کریں گے ، این سی اوسی کی جانب سے گائیڈ لائن جاری

اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے جس کا لغوی معنی ’’خود کو روک لینا، بند کر لینا، کسی کی طرف اس قدر توجہ کرنا کہ چہرہ بھی اُس سے نہ ہٹے‘‘ وغیرہ کے ہیں۔

جبکہ اصطلاح شرع میں اس سے مراد ہے انسان کا علائقِ دنیا سے کٹ کر خاص مدت کے لئے عبادت کی نیت سے مسجد میں اس لئے ٹھہرنا تاکہ خلوت گزیں ہو کر اﷲ کے ساتھ اپنے تعلقِ بندگی کی تجدید کر سکے۔

پچھلی قوموں میں بھی اعتکاف کی عبادت موجود تھی، قرآن میں اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے : ترجمہ، اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل کو کہ میرآ گھر خوب ستھرا کرو طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود والوں کے لیے۔

حدیث کی روشنی میں:
نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوا۔ پھر آپ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات (بیویاں) اعتکاف کرتی رہیں۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

اللہ تعالٰیٰ کی قربت و رضا کے حصول کے لیے گزشتہ امتوں نے ایسی ریاضتیں لازم کر لی تھیں، جو اللہ نے ان پر فرض نہیں کی تھیں۔ قرآن حکیم نے ان عبادت گزار گروہوں کو ’’رہبان اور احبار‘‘ سے موسوم کیا ہے۔ تاجدار کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تقرب الی اللہ کے لیے رہبانیت کو ترک کر کے اپنی اُمت کے لیے اعلیٰ ترین اور آسان ترین طریقہ عطا فرمایا، جو ظاہری خلوت کی بجائے باطنی خلوت کے تصور پر مبنی ہے۔ یعنی اللہ کو پانے کے لیے دنیا کو چھوڑنے کی ضرورت نہیں بلکہ دنیا میں رہتے ہوئے دنیا کی محبت کو دل سے نکال دینا اصل کمال ہے۔

شرائط اعتکاف:

1: مردوں کا اعتکاف مسجد میں ہی ہو گا۔

علماء کے مطابق اعتکاف جماعت والی مسجد میں ہی درست ہے یعنی ایسی مسجد جہاں لوگ باجماعت نماز کی ادائیگی کے لیے اکٹھے ہوتے ہوں۔ شمنی نے کہا : جماعت والی مسجد اعتکاف کے لیے شرط ہے اور اس سے مراد ایسی مسجد ہے جہاں مؤذن اور امام مقرر ہو اور اس میں پانچ وقت کی نمازیں یا کچھ نمازیں جماعت کے ساتھ پڑھی جاتی ہوں۔ اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے : اعتکاف صرف ایسی جامع مسجد میں درست ہے جہاں پانچوں وقت کی نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہوں اور یہی امام احمد کا قول ہے۔ علامہ ابن ہمام نے کہا : اس کو بعض مشائخ نے صحیح قرار دیا ہے۔ قاضی خان نے کہا : اور ایک روایت میں ہے کہ اعتکاف جامع مسجد میں ہی درست ہے اور یہی حدیث کا ظاہری معنی ہے۔ اور امام ابو یوسف اور امام محمد سے مروی ہے کہ اعتکاف کسی بھی مسجد میں جائز ہے اور یہی امام مالک اور امام شافعی کا بھی قول ہے-

2: سنت یہ ہے کہ 19 رمضان کو غروب آفتاب سے پہلے پہلے مسجد میں معتکف پہنچ جائے۔

ایام اعتکاف:
رمضان کے آخری دس دن کا اعتکاف حضرت عبد اﷲ بن عمر سے روایت ہے : محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کے آخری عشرے(دس دن) کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے-

رمضان کے آخری بیس دن کا اعتکاف : حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر سال رمضان المبارک میں دس دن اعتکاف فرماتے تھے۔ لیکن جس سال آپ کا وصال ہوا اس سال آپ نے بیس دن اعتکاف فرمایا-

اس طرح رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مساجد میں اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے ساتھ ہی 21 رمضان المبارک کو یوم حضرت علی کرم اللہ وجہہ بھی منایا جاتا ہے تاہم رواں سال محکمہ اوقاف پنجاب نے پابندی عائد کردی ہے۔

کورونا کے پیش نظر محکمہ اوقاف پنجاب کے زیرانتظام مساجد میں اعتکاف پر پابندی عائد کردی گئی ہے محکمہ اوقاف کی جانب سے پابندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) نے یوم علی رضی ﷲ تعالی عنہ، اعتکاف، شب قدر کی مناسبت سے طاق راتوں میں اجتماعات اور جمعتہ الوداع کے لئے گائیڈ لائنز جاری کر دیں ہیں-

این سی او سی کی جانب سے عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ مساجد میں شب قدر کی مناسبت سے طاق راتوں میں ہونے والے اجتماعات میں بچے اور 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد نہ آئیں ۔

این سی او سی کی ہدایت کے مطابق یوم علی کرم ﷲ وجہہ پر ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایاجائے، یوم علی کرم ﷲ وجہہ پر کورونا علامات والے افراد کو مجالس میں شرکت کی اجازت نہ دی جائے، یوم علی کی مناسبت سے مجالس آن لائن ہوں یا پھر آؤٹ ڈور منعقد کی جائیں، علما اور ذاکرین کو کورونا منفی رپورٹ ہونے پر ہی خطاب کی اجازت دی جائے-

گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ کورونا علامات والے افراد مسجد کے بجائے گھر میں ہی اعتکاف کریں، معتکفین مسجد میں بستر سمیت دیگر سامان گھر سےلائیں اور مشترکہ سحر و افطار سے گریز کریں-

گائیڈ لائنز کے مطابق جمعتہ الوداع کے لئے نمازی جائے نماز ساتھ لائیں اور وضو گھر سے کرکے آئیں، جمعتہ الوداع کے اجتماعات میں نمازیوں کے آنے اور جانے کا الگ راستہ رکھا جائے، داخلی راستے پر تھرمل اسکیننگ اور سینیٹائزر کا بندوبست یقینی بنایا جائے، صفوں کے درمیان فاصلہ رکھا جائے وضوخانوں میں بھیڑ نہ لگائی جائے، مساجد میں شب قدر کی مناسبت سے طاق راتوں میں ہونے والے اجتماعات میں بچے اور 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد نہ آئیں۔

Leave a reply