ملکی سیاسی صورتحال، ایک تجزیہ!!! — بلال شوکت آزاد

0
39

‘بس نام رہے گا اللہ کا’، قومی اسمبلی کے 6 حلقوں میں کامیابی کے بعد عمران خان کی انسٹا گرام پر پوسٹ۔۔۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی کے 8حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں سے 6 میں کامیابی حاصل کرکے 2018 کے عام انتخابات میں 5 نشستیں جیتنے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ ڈالا۔۔۔ اتوار کے روز ہونے والے قومی اسمبلی کے8 حلقوں میں ضمنی انتخابات میں سے 7 حلقوں میں عمران خان امیدوار تھے اور انہوں نے 6 نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور ایک میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔۔۔

اتوار کے روز ہوئے ضمنی انتخابات میں عمران خان نے این اے 22 مردان، این اے 24 چارسدہ، این اے 31 پشاور، این اے 108 فیصل آباد، این اے 118 ننکانہ صاحب اور این اے 239 کراچی سے کامیابی حاصل کی ہے، جبکہ انہیں این اے 237 ملیر پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پیپلزپارٹی کے بانی و سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو بیک وقت 5 حلقوں سے الیکشن لڑ چکے ہیں، انہیں 4 میں فتح اور ایک پر شکست ہوئی تھی۔۔۔

اس بڑی فتح کے بعد تحریک انصاف کے ووٹر اور سپورٹر کل سے جشن ِفتح کے سرور میں ہیں اور پی ٹی آئی قائدین بشمول عمران خان کی چال ڈھال میں مزید اعتماد اور مستقبل کی فتح کا پختہ یقین جھلک رہا ہے۔۔۔

جبکہ تیرہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم میں کہیں صفِ ماتم بچھ گئی ہے اور کہیں رویوں میں درشتی کی جھلک نظر آرہی ہے، ایک تذبذب کی کیفیت میں ہیں کہ 6 نشستوں پر ہار کا غم کریں یا 2 نشستوں پر جیت کا جشن منائیں؟

مریم اورنگزیب، رانا ثناء اللہ اور حنا پرویز بٹ کی سنیں تو جیت کے شادیانے اور عمران خان کو دیتے طعنے سنائی دے رہے ہیں لیکن دوسری جانب تمام جماعتوں کے اتحاد کو ضمنی الیکشن میں شکست پر نواز شریف بہت رنجیدہ ہیں اور ان کا شدید اظہار برہمی نظر آتا ہے۔۔۔ شکست کی وجوہات جاننے کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کردی جبکہ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم پارٹی قیادت کی کارکردگی سے شدید نالاں ہیں اور بدترین شکست پر فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔۔۔

اوردوسری جانب عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ "لانگ مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا۔۔۔ چاہتا ہوں نواز شریف واپس آئیں اور میرے ساتھ مقابلہ کریں،یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں،نواز شریف اور زرداری 90 کی سیاست کر رہے ہیں انہیں پتہ ہی نہیں ملک بدل چکا ہے، نواز شریف اور زردای کا وقت ختم ہو چکا ،جو مرضی کر لیں شکست ان کے حصے میں آئے گی.”

لانگ مارچ کے اعلان کے حوالے سے عمران خان کا مزیدکہنا تھاکہ

"ملک کے مسائل کا ایک ہی حل ہے ، صاف اور شفاف الیکشن، جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معیشت ٹھیک نہیں ہونے لگی، یہ ملک کو نہیں سنبھال سکتے، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، اب بھی کہتا ہوں کہ یہ وقت ہے الیکشن کا اعلان کرنے کا، اگرالیکشن کا اعلان نہیں کریں گے تو میں مارچ کا اعلان کروں گا۔۔۔میں وقت دے رہا ہوں، ہم نے جلسے کیے ہیں اور دکھادیا ہے کہ عوام کہاں کھڑی ہے، سری لنکا میں کیا ہوا ؟ سری لنکا ڈھائی کروڑ کا ملک ہے اور یہ 22 کروڑ کا ہے، جب عوام سڑکوں پر آجائے گی تو اس کی گارنٹی نہیں کیا نتیجہ آئے گا۔”

اس موقع پر ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ لانگ مارچ سے اگر مارشل لگ گیا تو؟ اس پر سابق وزیراعظم نے کہاکہ

"فضل الرحمان کے لانگ مارچ کے وقت تومارشل لاء نہیں لگا۔”

اس پر رہنما مسلم لیگ ن رانا ثناء اللہ نے کہا کہ

” آپ کے ضمنی الیکشن میں جیتنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو غیر آئینی کام کا لائسنس مل گیا ہے، اگر آپ نے غیر آئینی کام کیا اور جتھہ کلچر یا اسلام آباد پر چڑھائی کی تو آپ کو پوری طاقت سے منہ توڑ جواب دیا جائےگا، اگر آپ یہ راستہ کھولیں گے تو پھر آپ یہ بھول جائیں کہ صرف آپ کو اس راستے پر چلنا آتا ہے، الیکشن حاصل کرنے ہیں تو ٹیبل پر آئیں پارلیمنٹ آئیں۔۔۔ آپ کو نہیں پتا کہ آپ نےکیا کرنا ہے، ہمیں پتا ہے کہ آپ کے ساتھ کیا کرنا ہے، ہم جمہوریت اور رول آف لا کا تحفظ کریں گے، آپ ملک میں افرا تفری چاہتے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں مل کر اس رویے کو روکیں گی، یہ رویہ قابل مذمت ہے، یہ فتنہ فساد ہے۔۔۔”

اور کل پاکستان کی عدالتوں میں تین اہم کیسز کی کاروائی بہت دلچسپ رہی، اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو ملا ریلیف، ایف آئی اے کی جانب سے اعظم سواتی کے مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا دلائل سننے کے بعد مسترد کردی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے اور بغیر ثبوت کے انہیں اشتہاری قرار دینے پر اینٹی کرپشن پنجاب پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔۔۔اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان عدالت میں پیش ہوئے جہاں عمران خان کے وکلا کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایف آئی اے کو گرفتاری سے روکا جائے،جس پر عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی، عدالت نے 31 اکتوبر تک عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کی ہے، یاد رہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی کل تک حفاظتی ضمانت منظور کر رکھی ہے۔

یہ سب ملک و قوم کو کس جانب لیکر جائے گا اور نتیجہ کیا نکلے گا اس کا فلحال کوئی اندازہ لگانا بہت مشکل اور قبل از وقت ہے لیکن ملک پر جس طرح ڈیفالٹ کے کالے سائے منڈلا رہے ہیں انکے رہتے ہمارے سیاستدانوں اور انکی حامی عوام کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے تاکہ ملک کسی درست سمت پر گامزن ہوسکے۔

دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ، کیا عمران خان اور پی ڈی ایم کی نوک جھوک کوئی نیا رنگ اختیار کرتی ہے ؟ کیا ملک کے ادارے اپنا آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے ملک کو ممکنہ بحران سے بچا سکیں گے؟

Leave a reply