ملکی صورتحال اور اس کا سیاسی حل — نعمان سلطان

0
22

بہت عرصہ پہلے ڈسکوری چینل پر ایک پروگرام آتا تھا "man vs wild” ، اس میں ایک شخص کو کسی قسم کے حفاظتی انتظامات اور زندہ رہنے کے لئے درکار اشیاء کے بغیر صحرا، جنگل، پہاڑوں کی چوٹیوں، برفانی علاقوں اور ویرانوں میں الغرض جہاں کسی قسم کی بیرونی امداد کے بغیر زندہ رہنا ناممکن ہو چھوڑ دیا جاتا تھا اس کے ساتھ اس کی ٹیم کے دو یا تین ممبران ہوتے تھے جن کا کام صرف اس کی مشکلات سے مقابلہ کرنے کی کوشش، دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے کی صلاحیت اور حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے کسی قسم کی مشکل کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے مقررہ وقت میں مقررہ جگہ پر صحیح سلامت پہنچنے کی عکس بندی کرنا تھا تا کہ وہ لوگ جو مشکلات میں پھنس کر ناامید ہو جاتے ہیں ان میں مشکلات کا سامنا کرنے کی امنگ پیدا ہو.

بظاہر جو سیاسی حالات نظر آ رہے ہیں اس وقت نوجوان نسل تحریک انصاف کے سحر میں گرفتار ہے، رہی سہی کسر مسلم لیگ کی وفاقی حکومت نے پوری کر دی ملک کے معاشی حالات ساڑھے تین سال میں جتنے خراب ہوئے انہوں نے چند مہینوں میں اس سے زیادہ خراب کر دیئے، عوام کے ذہن میں ایک تاثر مسلم لیگ نے بڑی محنت سے بنایا تھا کہ شہباز شریف "بہترین ایڈمنسٹریٹر” ہیں لیکن ان چند مہینوں میں ہونے والی خراب معاشی صورتحال اور غریب عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار نے یہ تاثر ختم کر دیا لوگ سوال کرتے ہیں کہ اگر ملک میں معاشی بحران تھا تو آپ تحریک عدم اعتماد کیوں لائے جب اسمبلی تحلیل ہو گئی تھی تو نئے الیکشن کی طرف کیوں نہیں گئے اور عوام سے فریش مینڈیٹ کیوں نہیں لیا ۔

اس ساری صورتحال کا تحریک انصاف نے فائدہ اٹھایا اور عوام میں اپنا "رجیم چینج” کا بیانیہ مقبول کرایا، لوگوں کو یہ باور کرایا کہ ملک کی معاشی صورتحال ہمارے دور میں بہتری کی طرف گامزن ہو چکی تھی لیکن "رجیم چینج "کی وجہ سے حکومت تبدیل ہوئی اور ملکی ترقی کر ریورس گئیر لگ گیا وفاقی حکومت کے سخت معاشی فیصلوں کی وجہ سے جلتی پر تیل گرتا گیا اور مسلم لیگ کی مقبولیت میں کمی اور تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا گیا ۔

اب صورتحال یہ ہے کہ فی الحال الیکشن کی صورت میں اپنے مقبول عوامی بیانیے کی وجہ سے تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط ہے اب "man vs wild” کی طرح تحریک انصاف (الیکشن میں کامیابی کی صورت میں) اداروں کے لئے دستیاب ٹول(اوزار) بن گئی ہے، جس کو صحیح استعمال کر کے ہم ملک کو دوبارہ معاشی ترقی کی پٹری پر چڑھا سکتے ہیں، یاد رہے کہ اوزار بذات خود کسی کو کوئی نفع نقصان نہیں پہنچا سکتا بلکہ یہ اسے استعمال کرنے والے کاریگر پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ اس اوزار کا مثبت استعمال کر کے اسے انسانیت کے لئے نفع بخش بناتا ہے یا منفی استعمال کر کے اسے انسانیت کے لئے نقصان دہ بناتا ہے، ہمیں یقین کرنا چاہیے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ایسے کسی کام کی حمایت نہیں کرے گی جو ملکی مفاد کے خلاف ہو اور ان کی حب الوطنی کسی قسم کے شک و شبہ سے بالاتر ہے ۔

اس وقت ہم معاشی بحران کا شکار ہیں اس سے نکلنے کی صورت صرف یہ ہے کہ مضبوط سیاسی حکومت ہو اور پالیسیوں کا تسلسل ہو، مضبوط سیاسی حکومت کی وجہ سے ملک میں جاری سیاسی افراتفری کا خاتمہ ہو گا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو گا تو وہ ملک میں سرمایہ کاری کریں گے اس کے علاوہ اس سیاسی جماعت کے پاس پانچ سال کا وقت ہو گا تو وہ شروع کے سال میں سخت معاشی فیصلے بھی بآسانی کر لے گی جس کے ثمرات عوام کو وہ اپنی حکومت کے آخری سال میں دے کر عوامی حمایت حاصل کر لے گی اور پالیسیوں کے تسلسل کی وجہ سے آنے والی حکومت کو نئے سرے سے پالیسیاں نہیں بنانا پڑیں گی اور یہی وقت حکومت دیگر ملکی امور میں صرف کر لے گی۔

اگر "man vs wild” میں ایک شخص کسی قسم کی بیرونی مدد کے بغیر مشکلات سے بخیر و عافیت نکل کر اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکتا ہے تو ہمیں قدرت نے ہر طرح کے وسائل سے نوازا ہے ہم بھی متحد ہو کر ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور اپنی ترقی کے اہداف حاصل کر سکتے ہیں بس شرط یہ ہے کہ ہم ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہو کر اکثریت کی رائے کو اہمیت دیں جیسے پاکستان ایک فرد واحد کی جدوجہد سے نہیں بلکہ اجتماعی جدوجہد سے حاصل ہوا ایسے ہی ہم بحیثیت قوم ترقی بھی اجتماعی جدوجہد سے ہی کر سکتے ہیں، اس وقت تحریک انصاف کو بھرپور عوامی پذیرائی حاصل ہو گئی ہے اور حالات کا تقاضہ یہ ہے کہ تحریک انصاف کو اعتماد میں لے کر مستقبل کے فیصلے کئے جائیں تا کہ باہمی اعتماد پیدا ہو جس کے خوشگوار اثرات ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بھی مرتب ہوں گے ۔

Leave a reply