کیڈٹ کالج مری میں طالبعلم سے زیادتی،ملزمان کی گرفتاریوں کیلئے ٹیمیں کراچی اور بنوں بھیجنے کا فیصلہ

کیڈٹ کالج کمپنی باغ مری میں ساتویں جماعت کے طالبعلم سے اسلحے کی نوک پر مبینہ زیادتی میں ملوث چار میں سے دو مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں کراچی اور بنوں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق مقدمے میں دو ملزمان حسن آفریدی اور سعود گرفتار ہیں جنہیں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے زیر تفتیش کل دوبارہ عدالت پیش کیا جائے گا۔

شہر قائد میں آٹھ سالہ سیلاب متاثرہ بچی بھی انسانی درندوں کے ہاتھوں محفوظ نہ رہی

مقدمے میں مفرور دو ملزمان میں سے شاہ نواز نامی ملزم کا تعلق کراچی اور تیمور کا تعلق بنوں سے ہے دنوں واقعہ کے بعد سے روپوش ہیں جن کی گرفتاری کے لیے عدالت سے وارنٹ لے کر گرفتاری کے لیے پولیس ٹیمیں کراچی اور بنوں بھیجی جائیں گی۔

پولیس کے مطابق مقدمے کی تفتیش آگے بڑھانے کے لیے متاثرہ بچے اور گرفتار ملزمان کا ڈی این اے کرانے کی کوشش کی گئی، متاثرہ بچے کے والدین ڈی این اے کرانے کے لیے تعاون نہیں کررہے۔

پولیس نے مزید کہا ہے کہ تفتیش جاری ہے، پولیس مزاحمت والے مقدمے میں بھی ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا جسے جوڈیشل پر جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ تھانہ مری کے علاقے میں واقع کیڈٹ کالج مری میں زیرتعلیم ساتویں جماعت کے طالب علم سے ہاسٹل میں اسلحہ کی نوک پر مبینہ زیادتی ہوئی تھی پولیس نے متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں زیادتی کرنے والے 2 ملزمان سمیت مدد کرنے میں ملوث 4 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے 2 کو گرفتار کیا تھا-

قتل، ڈکیتی اوراسٹریٹ کرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث ملزمان گرفتار

مقدمے میں متاثرہ بچے کے والد نے بتایا تھا کہ میں لاہور کا رہائشی ہوں اور اپنے 12 سالہ بیٹے کو کیڈٹ کالج مری میں داخل کروا رکھا ہے، جو کالج کے ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے بیٹا ساتویں جماعت میں زیر تعلیم ہے۔ 16 اکتوبر کو فون پر بیٹے سے بات ہوئی تو اس نے رونا شروع کردیا۔

بار بار دریافت کرنے پر بیٹے نے کچھ نہ بتایا تو بیٹے کو لے کر گھر آ گیا۔ بیٹا انتہائی خوف زدہ اور سہما ہوا تھا۔ کچھ وقت بعد اس کے حواس بحال ہوئے تو اس نے گواہوں کی موجودگی میں بتایا تھا کہ 10 اکتوبر کی شب ہاسٹل کے کمرے میں سو رہا تھا کہ حسن آفریدی، شاہنواز، تیمور اور سعود مسلح حالت میں آئے سعود کے ہاتھ میں پستول تھا، جس نے مجھے جگایا اور تیمور نے میرے گلے پر ہاتھ رکھ کر دبائے رکھا۔

دیگر 2 افراد حسن آفریدی اور شاہنواز نے زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا اور کسی کو بتانے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ بعد ازاں بیٹے نے تمام واقعہ پرنسپل کو بتایا تو پرنسپل نے ڈانٹ ڈپٹ کرکے بیٹے کو چپ کرادیا اور دھمکی دی کہ کسی سے ذکر کیا تو کالج سے نکال دوں گا۔

پہاڑی تودہ گرنے سے دبنے والے افراد کو نکالنے کے لئے آپریشن جاری

پولیس ٹیم واقعے سے متعلق دریافت کے لیے کالج پہنچی تو انتظامیہ و طلبہ نےپولیس ٹیم کو کمرے میں بند کرکے پتھراؤ اور ہوائی فائرنگ شروع کردی۔ پتھراؤ سے پولیس موبائل وین کے شیشے ٹوٹ گئے۔

بعد ازاں پرنسپل اور ایس پی کوہسار فیصل سلیم نے موقع پر پہنچ کر پولیس ٹیم کو آزاد کرایا۔ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر راولپنڈی سے ایلیٹ فورس و دیگر نفری بھی طلب کرلی گئی۔ بعد ازاں مزاحمت و پتھراؤ کرنے پر کالج کے ایڈمن آفیسر سمیت 9 نامزد افراد و دیگر طلبہ کے خلاف بھی الگ سے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Comments are closed.