مناسب ہوگا اگر کابینہ ہی ایسی بنے جس کا نام ای سی ایل پر نہ ہو،چیف جسٹس

0
22
سندھ حکومت نے حلقہ بندی کیخلاف ایم کیو ایم کی درخواست کی مخالفت کر دی

مناسب ہوگا اگر کابینہ ہی ایسی بنے جس کا نام ای سی ایل پر نہ ہو،چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کے لیے کون کہتا ہے، کبھی کسی سے پوچھا ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ خط آتا ہے کہ متعلقہ شخص سے تفتیش جاری ہے نام ای سی میں ڈال دیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش ہورہی ہے تو نیب یا اداروں سے پوچھنا چاہیے ، نام نکال رہے ہیں اعتراض تو نہیں نام نکال رہے ہیں اس بارےمیں ہم نہیں پوچھ رہے ہیں، کیا پی پی سی اور نیب کے قانون میں کوئی فرق ہے ؟ اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ پی پی سی اور نیب کے قانون میں فرق ہے، نیب کے پاس اختیار ہے کہ ای سی ایل میں نام رکھنے کے لیے توسیع کا خط لکھے،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کا نام ای سی ایل سے نکال رہے ہیں تو کسی کو نوٹس تو دیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا جلدی تھی کہ ای سی ایل سے 400 سے زائد نام نکالے گئے؟ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون واضح ہے کہ جب ذاتی مفاد ہو تو اس کو سامنے رکھنا چاہیے ایک شخص جس کا نام ای سی ایل میں ہے اور وزیر بن جاتا ہے کیا تو کیا ہوگا؟آپ ہمیں بتا رہے ہیں کہ معاملہ آزادانہ نقل و حرکت کا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ 22اپریل کو سب کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں رولز میں ترمیم کی گئی، جسٹس منیب اختر نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اس کے بعد کابینہ کی میٹنگ کب ہوئی ہے ؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ایگزیکٹو کے فنکشنز میں مداخلت نہیں کررہے،ایک وزیر فنانشل معاملات پر کام کررہا ہے، ہم آپ کو 2ہفتے کا وقت دیتے ہیں ، قانون کے مطابق عمل کریں، ہم چاہتے ہیں قانون پر عملدرآمد کر کے سب سے یکساں انصاف ہو،ای سی ایل رولز میں ترمیم کا اطلاق ماضی سے کیوں کیا گیا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ماضی سے ترمیم کے اطلاق کا مقصد مخصوص افراد کیلئے نہیں تھا، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ترمیم کرنے والوں کےرشتہ دار یا دوستوں کو فائدہ ہورہا تو کیا ایسی ترمیم ہونی چاہیے؟جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ آپ نے لکھا ہے کہ ملک سے باہر جانا ایک بنیادی حق ہے،اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ ہم نے کہا ہے کہ آزادانہ نقل و حرکت ایک شہری کا بنیادی حق ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ مطابق تبدیلیاں کی گئی ہیں،ایف آئی اے ہائی کلاسیفائیڈ کیسز کیسے کرتے ہیں؟ وکیل نے عدالت میں کہا کہ ہائی کلاسیفائیڈ کیسز مقرر کرنے کا ایک ایس او پی ہے، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ملزمان کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی کیا جلدی تھی؟ ای سی ایل رولز میں ترمیم کا اطلاق گزشتہ تاریخوں سے ہونے کا ذکر نہیں، ای سی ایل میں شامل وزرا نام نکالنے کا فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کا نام عدالت نے شامل کرایا تھا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ سعد رفیق کابینہ اجلاس میں موجود نہیں تھے، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق سعد رفیق نے ای سی ایل رولز کی منظوری دی ہے،کیا وزرا کو خود معاملے سے الگ نہیں ہونا چاہیے تھا؟ ذاتی مفاد کیلئے کوئی کیسے سرکاری فیصلے کر سکتا ہے؟ کیا وزرا کیلئے ذاتی کیس سے متعلق کوئی ضابطہ اخلاق ہے ؟ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کا نام ای سی ایل میں ہو تو کیا کابینہ فیصلہ ہی نہیں کرے گی؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مناسب ہوگا اگر کابینہ ہی ایسی بنے جس کا نام ای سی ایل پر نہ ہو، کسی کو سزا دینے کیلئے کارروائی نہیں کر رہے،عدالت صرف چاہتی ہے کہ قانون پر عملدرآمد کیا جائے،

سپریم کورٹ نے حکومت کو ای سی ایل ترمیم کو قانونی دائرہ میں لانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہیں ورنہ حکم جاری کریں گے ممکن ہے عدالتی حکم مشکلات پیدا کرے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں مناسب اقدامات کرلیں،ایگزیکٹو اختیارات میں فی الحال مداخلت نہیں کرنا چاہتے،نام نہیں لیتے ایک وزیر کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا وہ اہم معاشی امور سرانجام دے رہا ہے،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بیرون ملک جانا بنیادی حق ہے تو پھر ای سی ایل کا کیا جواز رہ گیا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میری رائے میں تو ای سی ایل ہونی ہی نہیں چاہیے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں ذاتی رائے پر نہیں جائیں گے، اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایمانداری،انصاف اور شفافیت کو مد نظر رکھا جائے،عدالت نے جن خامیوں کی نشاندہی کی ہے انکو دور کیا جائے،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی زبردستی کیس بنوانے کی بات کرے تو عدالت کو آگاہ کریں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ آپ سول سرونٹ ہیں کسی کی مداخلت تسلیم نہ کریں،کوئی دباو ڈالتا ہے تو عدالت کو بتائیں تحفظ فراہم کیا جائے گا،سپریم کورٹ نے ایف آئی اے اور نیب کے ہائی پروفائل مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا اور کہا کہ تمام شواہد اور ریکارڈ کی سافٹ کاپی سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے،اگر ریکارڈ گم ہوا تو سپریم کورٹ سے آپکو مل جائے گا، ایف آئی اے تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کے علاوہ دیگر کو تبدیل کر سکتا ہے، پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ نیب کو مقدمات کا جائزہ لینے کیلئے وقت دیا جائے، چیئرمین نیب کی تعیناتی کے بعد ہی احکامات پر عمل ممکن ہوگا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب پر اگر کوئی دباو ڈالے تو عدالت کو آگاہ کریں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا چیئرمین نیب کا چارج کسی افسر کو دیا گیا ہے؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توقع ہے حکومت سوچ سمجھ کر چیئرمین نیب کی تعیناتی کرے گی،معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں حکومت سے اچھی توقع ہے،توقع ہے صاف، ایماندار، قابل اور نیک نام شخص کو چیئرمین نیب لگایا جائے گا سسٹم کے باہر سے کوئی دباو قبول کیا جائے نہ ہی تعیناتی کی جائے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے جو کہنا چاہ رہا ہوں آپ سمجھ گئے ہونگے، نیب بھی یقینی بنائے کہ اس کا ادارہ کسی کیخلاف انتقام کیلئے استعمال نہ ہو،

دو سابق وزراء کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست پر اعتراض عائد

شادی اس بات کا لائسنس نہیں کہ شوہر درندہ بن کر بیوی پر ٹوٹ پڑے،عدالت

خواجہ سراؤں کا چار رکنی گروہ گھناؤنا کام کرتے ہوئے گرفتار

چار ملزمان کی 12 سالہ لڑکے کے ساتھ ایک ہفتے تک بدفعلی،ویڈیو بنا کر دی دھمکی

بنی گالہ کے کتوں سے کھیلنے والی "فرح”رات کے اندھیرے میں برقع پہن کر ہوئی فرار

ہمیں چائے کے ساتھ کبھی بسکٹ بھی نہ کھلائے اورفرح گجر کو جو دل چاہا

فرح خان کتنی جائیدادوں کی مالک ہیں؟ تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئیں

بنی گالہ میں کتے سے کھیلنے والی فرح کا اصل نام کیا؟ بھاگنے کی تصویر بھی وائرل

Leave a reply