منفرد اور ممکنہ جنگ عظیم سوئم اور نوجوانوں کی عفلت. تحریر. واحید خان

0
35

پاکستان کے نامناسب تعلیمی نظام اور فرسودہ سیاسی نظام کا سب سے بڑا نقصان جو ہمارے نوجوان نسل کے ترجیحات اور تصورات سے اج واضح ہے وہ 74 سال گزرنے کیعبد بھی یہی ہے کہ ہمارا نوجوان موجود مسائل اور مشکلات کی وجہ سے افراد کے بجائے, شخصیات کے بجائےاور پالیسیوں کے بجائے ریاست اور اداروں سے نفرت کرنے لگے ہیں اور یہ خود سے ہوبھی نہیں رہا ہیں بلکہ اسکے پیچھے باقاعدہ ملک دشمن اور اسلام دشمن خفیہ تنظیمیں انتہائی فعال کردار ادا کررہے ہیں.

اس وقت اگر ہمارے نوجوانوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ ہمارے خفیہ اداروں میں اسلامی خلافت کے تحفظ قیام اور دفاع کیلئے جو عظیم ہستیاں موجود ہیں بخدا اگر اپ انکے کام اور مشکلات کے بارے میں اگاہ ہوجائے تو اپ انکے قدم بوسی کی خواہش کرینگے .اپ انکے پھیر چومے نگے اپ ان سے ملنے کی خواہش کرینگے مگر یقین مانئے انکو اپنے پیاروں سے ملنے کیلئے مہینوں مہینوں اور سالوں تک ملنے کا موقع نہیں ملتا .کچھ تو ساری زندگی مل نہیں پاتے .کوئی سمندروں میں اپنے عظیم مقاصد کیلئے مچھلیوں کا خوارک بن جاتے ہیں تو کوئی صحراوں میں وحشی درندو کا شکار بن جاتے ہیں .کوئی ان دیکھی زندانوں میں راکھ بن جاتے ہیں اور انکی لاشوں تک کو کوئی نہیں دیکھ پاتا اور کوئی اپنے بیرونی دنیاں کے مختلف اہم مقامات میں اپنی فطرت اور اپنے مزاج کے برعکس زندگی کے عظیم مقصد اور اسلامی احیاء کیلئے جینے پر مجبور ہیں اور یہ کوئی افسانہ نہیں ہے یہ کوئی لفافہ صحافت کی بات نہیں ہے بلکہ ٹھوس اور اٹل حقیقت ہے اور اسی کے بدولت عظیم روسی طاقت کراچی کے گرم پانیوں کے خواھش میں ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور انہی ہستیوں کے بدولت پاکستانی ایٹم بم کو کھلونا بنانے کے شوق میں افغانستان پر چڑھائی کرنیوالی نیٹو ذلیل وخوار ہوکر اج اسی ملک سے منتیں کررہاہے کہ اپنا سامان واپس لیجانے کیلئے چند دن تو اپنے پاس محفوظ راتیں دیدیں .مگر بد قسمتی انکے یہ عظیم کام اور یہ راز انکے بیوی بچوں تک پر عیاں ہونا انکے فرائض منصبی کے تحت منع ہے پھر ہمارے نوجوان کو کیسے معلوم ہوگا کہ کون کہاں اور کیسے جی رہاہے انکو تو اپنے عقل کے استعمال کیلئے بھی اللہ تعالی نے تاکید فرمائی ہے. جب نہ انکو نام ظاہر کرنے کی اجازت نہ انکو کام ظاہر کرنے کی اجازت نہ انکو تصویر بنانے کی اجازت نہ انکو شاباش لینے کی اجازت نہ انکو پھولوں کی لڑیاں گلے میں ڈالنے کی اجازت مگر وہ لڑ رہے ہیں وطن کیلئے ریاست کیلئے اسلام کیلئے خلافت کیلئے..وہ لڑ رہے ہیں صحراوں میں طوفانوں سے وہ لڑ رہے ہیں پہاڑوں میں سنگلاخ چٹانوں کے اوپر وحشی درندو سے وہ لڑ رہے ہیں گرمی سے سردی سے سیلابوں کے طوفان خیز ھنگاموں سے وہ لڑ رہے ہیں بے سروسامانی کے حالت میں دنیاں کے عظیم ترین اور جدید ترین شہروں میں جدید ترین سرچ اینڈ سٹرائیک ٹیکنالوجی سے وہ لڑرہے ہیں تو ہمیں از خود انکا احساس کرنا ہوگا ..ہواوں میں یہ موجود سمندروں میں یہ موجود راتوں کے اندھیروں میں یہ موجود دنیاں کے کونے کونے میں یہ موجود .دنیاں کے حساس ترین مراکز میں یہ موجود دنیاں کے اہم رازوں میں یہ موجود مگر پھربھی ہمارا نوجوان ایک سیکنڈ میں انگلی کے معمولی جنبش سے ریاست کے ان عظیم ہستیوں کے بارے میں خرافات لکھ دیتے ہیں جو عالمی طاقتیں باوجود انتہائی طاقت رکھنے کے کہنے سے ڈرتے ہیں .لکھنے سے ڈرتے ہیں .بیان کرنے سے ڈرتے ہیں.

کیا اس پاکستانی جوان کو معلوم نہیں کہ دنیاں میں تیسری منفرد عالمی جنگ کی تیاری ہورہی ہیں اور اسکے لئے عالمی قوتوں کے درمیان گٹھ جوڑ کا سلسلہ کافی تیزی سے چل رہاہے .اس وقت دنیاں دو بلاکس میں تقسیم ہوچکی ہے .ایک بلاک میں امریکہ برطانیہ بھارت اسرائیل نمایا ممالک جبکہ دوسرے گروپ میں چائنا پاکستان روس اور ایران اہم ممالک ہیں .ایک طرف اگر سمندری راستے سے چائنا کو اقتصادی طور پر کورڈن اف کرنے کیلئے اسرائیل امریکہ کے زریعے بھارت کو اگے کررہاہے اور ابنائے ملاکا کو چائنا کے اسی فیصد سیل کیلئے بند کرنا چاہتا ہے.امریکہ پہلے سے ساوتھ سی میں اپنے جنگی ائیرکرافٹ کیرئیر پہنچاچکاہے .دوسری طرف چائنا مکمل اس بات کا ادراک کررہاہے اور ریاست سکم کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور جیسے ہی بھارتی نیوی ابنائے ملاکا کو بند کرے گی چائنا ریاست سکم پر قبضہ کرکے ہندوستان کے سات ریاستوں اسام ناگالینڈ اروناچل پردیش میگہالیہ میزورام منی پور تریپور ہندوستان سے الگ کردے گا اور بھارت مکمل اس سلسلے میں لاچار ہیں اسلئے خاموش ہے اور اب وہ تبت کارڈ کو امریکہ کے زریعے استعمال کیلئے دلائی لامہ کو پوری دنیاں کے سیاسی دورےکرائے گا اور اسکو چین کے خلاف استعمال کرے گا.اسکے بدلے بھارت کو لگام ڈالنے کیلئے چائنا کشمیر کو سکرین پر لائے گا اور ازادی کی تحریک کو پروموٹ کرے گا..

ہمارے نوجوان نسل کو یہ تک نہیں معلوم کہ جن ہستیوں اور جس ریاست کے خلاف وہ غیروں کے اشارے پر بھونکتے ہیں وہ ان حالات میں ایک اہم جینیس مائینڈڈ گیمر ہے.اور عالمی گیم تبدیل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور دشمن قوتو کی اولین وار ہی ان پاکستانی نوجوانوں کے زہنی ترجیحات کی تبدیلی کا ہے اور یہ جو کچھ اب افغانستان میں حالات تبدیل ہونے کے بعد وہ سوشل میڈیا پر لکھ رہے ہیں مغرب اور یہودی یہی تو چاہتے ہیں . میں اپکو اپنے کم علمی مشاہدے اور تجربے کے بنیاد پر یہ یقین دلاتا ہو کہ پاکستان کے ان اداروں کے شاہینوں کا اس عالمی بدلتی ہوئی حالات پر مکمل گرفت موجود ہے اگر انکی کوئی کمزوری ہے تو وہ یہی ہے کہ انکے پاس اپنے سیاسی حقوق کے نام پر فروخت شدہ ضمیروں کو چپ کرانے کیلئے سوائے قیدوبند اور کوئی اپشن نہ رہا. اگر ریاست کے اندر بھارتی اور اسرائیلی غداروں کو غائب کیا جاتاہے تو انکو ھیرو بنایاجاتاہے اور جو ریاست کیلئے شہید ہوتا ہے وہ انکو زیرو بنایا جاتا ہے.

مجھے یقین ہے کہ میرے اوپر بھی اداروں کیلئے کام کرنے کا الزام لگا کر اس اہم ایشو کو غیر اہم بنانے کے سینکڑوں کمنٹس درج ہوجائے نگے لیکن اس سے پہلے میں دوباتیں واضح کردو کہ اداروں کے اندر افراد نے میرے ساتھ جو تاریخی جبر وظلم کیا ہے وہ شاید کسی پاکستانی کیساتھ ہواہو لیکن میں ریاست کا بچہ ہو افراد کا نہیں اس ریاست کیلئے اگر کوئی اج بھی خدمت کررہاہے تو بخدا میں انکے بوٹ پالش کرونگا اور یہ میں اپنے لئے عبادت سمجھونگا.میری دشمنی فرد سے توہوسکتی ہے ریاست سے نہیں اداروں سے نہیں .ازادی سے نہیں ..

خداراہ عالمی بدلتی ہوئی حالات میں ایک گلاس پانی میں ڈوب کر نہ سوچئے ایک مسلمان اور ایک پاکستانی بن کر سوچئے .اب عرب دنیاں کو موڑنے کی کوششیں ہورہی ہیں اب اسلامی دنیاں کو تقسیم کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں اب نئے بلاکس بن رہے ہیں اب نئے نئے جنگ چھیڑے جائے نگے.یہ عدم تشدد والے بھائی اپنے امن کے ایمپورٹ فارمولے کہیں دفن کرے.یہ نئے میری جسم میری مرضی والے اپنے عیاشیوں کو اپنے دہلیز تک محدود رکھے.اپنے انگن کی فکر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کیجئے ان لوگوں کو اپنے دعاوں میں یادرکھئے جو خفیہ ہیں اور قران وحدیث سے ظاہر ہیں کہ ہر دور میں چالیس ابدال اور بارہ قطب زندہ رہینگے..وہ کوئی اسمانی مخلوق نہیں ہیں وہ انہی ریاستی اداروں میں ہونگے انہی مساجد ومدارس میں موجود ہونگے انکو کسی بلٹ پروف گاڑی کی ضرورت نہیں ہے انکو کسی کیمرے اور سٹوڈیوں کی رنگینیوں کی ضرورت نہیں ہیں .وہ سوتے میں بھی اسلام کیلئے کام کررہے ہوتے ہیں انکا جاگنا سونا جانا بیٹھنا سب کچھ اسلام اور ریاست کیلئے ہیں .یادرکھئے مضبوط اسلامی خلافت کے قلعے کھبی باہر سے کسی کافر نے فتح نہیں کئے ہیں بلکہ انکو اپنے غداروں کے زریعے اندر سے ہی توڑوایاگیا ہے .سو سنجیدہ رہئے اور جس بات کے بارے میں علم نہیں رکھتے اس پر بناء سوچے سمجھے زندہ باد مردہ باد کہنے سے باز رہئے.اس ریاست میں ابدال لگے ہوئے ہیں قطب کے رہنمائی میں خلافت مضبوط ہورہی ہیں دنیاں تمھارے سامنے سرنگو رہیگی مگر اپنے صفوں میں اعتماد پیدا کرے اپنے ریاست پر یقین پیدا کرے اپنے خفیہ اداروں کیساتھ تعاون کرے 

Twitter Handle

@PTI58

Leave a reply