منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجا گیا یہ سب عدلیہ کا کام نہیں تھا۔جسٹس اطہرمن اللہ

ahthar

سپریم کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے نیویارک میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنہیں میری عدالت کے علاؤہ کہیں سے بھی ریلیف نہیں ملتا تھا آج وہ بھی میرے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں،

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ 2022 میں جو میرے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے تھے اب وہ دوسری طرف کھڑے ہیں، نو مارچ 2007 کو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو جب آرمی ہاؤس میں نظر بند کر دیا گیا تو میرے ساتھی جسٹس یحیی آفریدی کے مشورے پر ہم نے حبسِ بیجا کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا اور ہمارے وکیل جسٹس منصور علی شاہ تھے، رجسٹرار نے 16اعتراضات لگائے اور پھر وہ درخواست کبھی نہیں لگی، تمام ججز کو معلوم تھا کہ اُنکے چیف جسٹس گھر میں نظر بند ہیں مگر کسی نے وہ درخواست نہیں سنی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جن چھے ججز نے خط لکھا ہے ان میں سے پانچ ججز میں نے ڈھونڈ کر لگائے تھے۔

جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم بہت لچک دار قوم ہے قوم نے پچھلے 76 سالوں میں بہت جدوجہدکی ہے قوم نے لاقانونیت اور آمرانہ حکمرانی کے خلاف مزاحمت کی ہے لیکن قوم کے لیے بہت مشکل ہو جاتا ہے جب بیرونی دنیا ان آمرانہ حکمرانی والوں کی توثیق کرتی ہے ۔سپریم کورٹ کے پاس غئر آئینی اقدامات یا آئین کی پامالی کو تحفظ دینے کا کوئی اختیار کبھی نہیں رہا اور اگر ججز ایسا کرتے ہیں تو یہ اُنکے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے،ججز کی بحالی کے بعد بحال عدلیہ نے مایوس کیا ہے وکلاء تحریک ججز بحالی کی نہیں تھی بلکہ آئین و قانون پر عملدرآمد کی بحالی کی تحریک تھی بحالی کے بعد جو رویہ اپنایا گیا اس رویے کے لیے وکلاء تحریک نہیں تھی، امریکہ کے جمہوریت کے بارے کچھ اصول ہیں امریکہ جمہوریت کو ویلکم کرتا ہے لیکن کسی ڈکٹیٹر کو ویلکم نہیں کرتا لیکن پتہ نہیں کیا ہوا بش نے اپنے اصول بھلا کر مشرف کو ریڈ کارپٹ دیا اور بھرپور ویلکم کیا،

جسٹس اطہرمن اللہ کا مزید کہنا تھا کہ میمو گیٹ کیس سپریم کورٹ کو نہیں ٹیک آپ کرنا چاہیے تھا پاکستانی سفیر حسین حقانی کو غدار ڈکلیئر کیا گیا جو کہ بالکل درست نہیں تھا منتخب وزیراعظم (یوسف رضا گیلانی) کو گھر بھیجا گیا یہ سب عدلیہ کا کام نہیں تھا۔بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ 9 اپریل کی رات کو عدالت کھولنے کا مقصد یہ ہی تھا کے اے آر وائی پر مارشل لأ لگانے کی باتیں کی جا رہی تھیں، اور جب ایسی صورت حال ہو تو تمام عدالتوں کو رات کو کھل جانا چاہئیے.

تحریک انصا ف،یہودی صیہونی لابی کا گٹھ جوڑ،ثبوت سامنے آ گئے

Comments are closed.