
باغی ٹی وی: شیخوپورہ (محمد طلال سے) شیخوپورہ تحصیل مریدکے صوبائی وزیرِ بلدیات و کمیونٹی ڈویلپمنٹ میاں محمودالرشید نے گزشتہ روز ورلڈ بنک کے تعاون سے مریدکے میں دو ارب دس کروڑ روپے کے پراجیکٹس کا سنگِ بنیاد رکھ دیا۔ سابق صوبائی وزیر اشرف خان سوہنا، ایم این اے راحت امان اللہ بھٹی، ایم پی ایز خرم اعجاز چٹھہ، عمر آفتاب ڈھلوں، ضلع صدر پی ٹی آئی کنور عمران سعید بھی اس موقع پر موجود تھے۔ افتتاحی تختی کی نقاب کشائی کے بعد میاں محمود الرشید نے فٹبال اکیڈمی میں جلسہ عام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے خرم اعجاز چٹھہ کے مطالبہ پر خطیر لاگت سے مریدکے میں سروس روڈ کی تعمیر و مرمت ایک ماہ کے دوران شروع کرانے کا اعلان کیا اور کہا کہ ورلڈ بنک کے تعاون سے مریدکے بہترین شہر بننے جا رہا ہے۔ میاں محمود الرشید نے پی ٹی آئی کارکنان سے کہا کہ بہت جلد پورا پاکستان عمران خان کی قیادت میں ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوگا۔ جلسہ سے خطاب میں برگیڈیئر(ر)راحت امان، خرم اعجاز چٹھہ، عمر آفتاب ڈھلوں نے مریدکے کے مسائل کے حل کے ضمن میں درپیش چیلنجز، اپنی کاوشوں اور آئندہ کے منظر نامے پر بات کی۔ کنور عمران سعید،سابق رکن ضلع کونسل خالدہ انتصار نے بھی گفتگو کی۔ اس جلسہ میں علاقہ بھر سے پی ٹی آئی کارکنان موجود تھے۔ پروگرام کے تمام تر انتظامات اے سی مریدکے رانا ظفراللہ اور بلدیہ مریدکے کی زیر نگرانی سر انجام پائے۔ پروگرام کے آغاز میں اس وقت شدید بدمزگی پھیل گئی جب رہنما تحریکِ انصاف و امیدوار صوبائی اسمبلی چودھری محمد ارشد ورک پروگرام میں اپنے نام کی فلیکسز اتارے جانے پر خفاپنڈال میں داخل ہوئے۔ اس دوران تمام مہمان سٹیج پر بیٹھ چکے تھے اور تلاوت کا بابرکت عمل جاری تھا۔ ہاتھا پائی کا آغاز تاہم مسلسل نعرہ زن ٹیم چودھری ارشد ورک کو سٹیج کی جانب بڑھنے سے منع کرنے پر ہوا۔چودھری ارشد ورک نے سٹیج کے اوپرپہنچ کر قائدین کے روبرو لال چہرے اور بلند آواز کے ساتھ اپنامدعابیان کیا۔ یوں تلاوت رک گئی اور تقریباً تمام قائدین کو بیچ بچاؤ کیلیے اپنی سیٹوں سے اٹھنا اور بولنا پڑا۔ اس موقع پر میاں محمودالرشید، محمد اشرف سوہنا و دیگر مہمان واضح طور پر شدید حیرت جبکہ ایم این اے برگیڈیئر(ر) راحت امان اللہ بھٹی، ایم پی ایز چودھری خرم اعجاز چٹھہ، چودھری عمر آفتاب ڈھلوں اور ان کے کئی ساتھی خفت، صدمے، رنج اور کوفت کا شکار نظر آئے۔ جیسے تیسے ارشد ورک کو معززمہمانوں و بعض مشترک دوستوں نے سٹیج کے ایک جانب کرسی پر بیٹھنے پہ آمادہ کیا تو ہی تقریب دوبارہ شروع ہو سکی۔ اس پیش رفت کے بعد ارشد ورک کے کارکنان بھی نسبتاً مطمئن ہو کر بیٹھ گئے۔ تاہم ان لمحوں میں اڑی گردِ ملال باوجود کئی مرکزی مقررین جیسا کہ کنور عمران سعید، اشرف سوہنا اور خرم اعجاز چٹھہ کی بالواسطہ کوشش کے، پروگرام کے آخر تک ماحول اور مزاج پر چھائی رہی۔ کسی فاضل مقرر کو توفیق نہ ہوئی کہ اپنی پارٹی کے اہم رہنما، سابق چیئرمین کو ڈائس پر آنے کی دعوت ہی دے دیتا یابراہِ راست ان کا نام لے کر ان کے تحفظات کو ایڈریس کرنے کی کاوش کرتا۔ ارشد ورک آخر وقت تک تقریب میں موجود رہے تاہم اجنبی اجنبی،روٹھے روٹھے اور کچھ الگ الگ سے۔ شروع کے واقعہ کے بعد مجموعی طور پر پوری تقریب کا رنگ آخر تک نارمل رہا۔ میاں محمود الرشیدکے مرکزی خطاب کے بعد تقریب تمام ہوئی تو ہما شما بلدیہ مریدکے کے انتظام کردہ سموسوں، چکن رولز اور گلاب جامنوں پر ٹوٹ پڑے۔ رہے خواص تو ان کو اپنی جستجو اور منزل کا راستہ پہلے سے ہی معلوم تھا۔