‏مسلمانوں کی اصل تاریخ . تحریر:عرفان محمود گوندل

0
48

مسلم سائنسدانوں کا حشر جو خود مسلمانوں نے کیا۔

یعقوب الکندی
فلسفے، طبیعات، ریاضی، طب، موسیقی، کیمیا فلکیات کا ماہر تھا۔ الکندی کی فکر کے مخالف خلیفہ کو اقتدار ملا تو مُلّا کو خوش کرنے کی خاطر الکندی کا کتب خانہ ضبط کر کے اس کو ساٹھ برس کی عمر میں سرعام کوڑے مارے گئے اور تماش بین عوام قہقہہ لگاتے تھے۔

ابن رشد
یورپ کی نشاۃ ثانیہ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اندلس کے مشہورعالم ابن رشد کو بے دین قراردے کراس کی کتابیں نذرآتش کر دی گئیں۔ ایک روایت کے مطابق اسے جامع مسجد کے ستون سے باندھا گیا اور نمازیوں نےاس کے منہ پر تھوکا۔ اس عظیم عالم نے زندگی کے آخری دن ذلت و گمنامی میں بسر کیے

ابن سینا
جدید طب کے بانی ابن سینا کو بھی گمراہی کا مرتکب اور مرتد قرار دیا گیا۔ مختلف حکمران اس کے تعاقب میں رہے اوروہ جان بچا کر چھپتا پھرتا رہا۔ اس نے اپنی وہ کتاب جو چھ سو سال تک مشرق اور مغرب کی یونیورسٹیوں میں پڑھائی گئی، یعنی القانون فی الطب، حالت روپوشی میں لکھی۔

زکریاالرازی
عظیم فلسفی، کیمیا دان، فلکیات دان کو جھوٹا اور کافر قرار دیا گیا حاکم وقت نے حکم دیا کہ اس کی کتاب اس وقت تک اس کےسر پر ماری جائے جب تک یا تو کتاب نہیں پھٹ جاتی یا رازی کا سر اس طرح بار بار کتابیں سرپہ مارے جانے کی وجہ سے وہ اندھا ہو گیا اور باقی زندگی کبھی نہ دیکھ سکا۔

خلافت عثمانیہ کے ٹوٹنے کی بہت سی وجوہات تھیں لیکن جو سب سے بڑی وجہ تھی وہ یہ تھی کہ کچھ مولویوں نے یہ فتویٰ دیا تھا کہ توپ کے گولوں میں حرام میٹریل استعمال ہوتا ہے لہذا اس میٹریل کو بنانا تو دور کی بات اس کے قریب جانا بھی گناہ کبیرہ ہے ۔
سرسید احمد خان نے دیکھا کہ برصغیر میں ہندو تعلیمی میدان میں باقی سب قوموں سے آگے بڑھتے جارہے ہیں، ہر اسکول اور کالج میں
ہندو اورمسلمان طالب علموں کا تناسب دس اور ایک کا ہے اور اگر کہیں پر دو چار مسلمان طلبا ہیں تو وہ بھی انگریزی کے قاعدے کو ہاتھ لگاتے ہوئے ڈرتے ہیں، دوسرے لفظوں میں ان دنوں والدین اور مولوی حضرات انگریزی زبان اور کتاب کو ہاتھ لگانا مکروہ قرار دے رہے تھے۔ ایسی صورتحال پر سر سید احمد خان کا ماتھا ٹھنکا اور انھوں نے مسلمان طلبا کو انگریزی تعلیم حاصل کرنے پر آمادہ کرنے کی مہم چلائی جس کے نتیجے میں ان پر انگریز کا پٹھو اور کافرہونے کے فتوے لگادیے گئے۔

کبھی کبھی سوچتا ہوں ہم اپنے بچوں کو سچ کیوں نہیں پڑھاتے ۔۔۔ ؟
مسلمانوں جیسے جیسے غدار پچھلے ہزار سال میں پیدا ہوئے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ۔
جس طرح مسلمانوں نے اپنے طاقت کو زوال میں تبدیل کیا اور جیسے اپنے آپ کو تباہ کیا ۔
آنے والی صدیوں میں لوگ حیرت کا اظہار کریں گے کہ ان مسلمانوں کا دین انہیں کیا کہتا تھا اور یہ کرتے کیا تھے ۔

بدقسمتی سے ہم مسلمان خود اپنے اکابرین کے اس بیش بہا خزانے سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے۔ یہ سلسلہ اب بھی اگر اسی طرح جاری رہا تو آنے والی دہائیوں اور صدیوں میں مسلم امہ اقوام عالم سے مزید پیچھے رہ جائے گی۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ خواب غفلت سے نکلا جائے
اور  اگر آگے بڑھنا ہے تو ایک قومی ایمرجنسی لگانی ہوگی تاکہ ہماری قوم اپنا سارا زور تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کی طرف لگائیں تاکہ غربت کے شکنجے سے آزاد ہوسکیں۔

@A_IG68

Leave a reply